الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book on Zakat
34. باب مَا جَاءَ فِي نَفَقَةِ الْمَرْأَةِ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا
باب: عورت اپنے شوہر کے گھر سے خرچ کرے تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 670
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا إسماعيل بن عياش، حدثنا شرحبيل بن مسلم الخولاني، عن ابي امامة الباهلي، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في خطبته عام حجة الوداع يقول: " لا تنفق امراة شيئا من بيت زوجها إلا بإذن زوجها "، قيل: يا رسول الله، ولا الطعام؟ قال: " ذاك افضل اموالنا ". وفي الباب عن سعد بن ابي وقاص، واسماء بنت ابي بكر، وابي هريرة، وعبد الله بن عمرو، وعائشة. قال ابو عيسى: حديث ابي امامة حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيُّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خُطْبَتِهِ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ يَقُولُ: " لَا تُنْفِقُ امْرَأَةٌ شَيْئًا مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا "، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا الطَّعَامُ؟ قَالَ: " ذَاكَ أَفْضَلُ أَمْوَالِنَا ". وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، وَأَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي أُمَامَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ابوامامہ باہلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے خطبہ میں فرماتے سنا: عورت اپنے شوہر کے گھر سے اس کی اجازت کے بغیر کچھ خرچ نہ کرے، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اور کھانا بھی نہیں؟۔ آپ نے فرمایا: یہ ہمارے مالوں میں سب سے افضل مال ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوامامہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں سعد بن ابی وقاص، اسماء بنت ابی بکر، ابوہریرہ، عبداللہ بن عمرو اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/التجارات 65 (2295)، (تحفة الأشراف: 4883)، مسند احمد (5/267) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: پہلی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ بغیر شوہر کی اجازت کے بیوی خرچ نہیں کر سکتی اور اگلی روایت میں اجازت کی قید نہیں، دونوں میں تطبیق اس طرح دی جائے گی کہ اجازت کی دو قسمیں ہیں اجازت قولی اور اجازت حالی، بعض دفعہ شوہر بغیر اجازت کے بیوی کے کچھ دے دینے پر راضی ہوتا ہے جیسے دیہات وغیرہ میں فقیروں کو عورتیں کچھ غلہ اور آٹا وغیرہ دے دیا کرتی ہیں اور شوہر اس پر ان کی کوئی گرفت نہیں کرتا۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2295)
حدیث نمبر: 671
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، قال: سمعت ابا وائل يحدث، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إذا تصدقت المراة من بيت زوجها كان لها به اجر، وللزوج مثل ذلك وللخازن مثل ذلك، ولا ينقص كل واحد منهم من اجر صاحبه شيئا له بما كسب ولها بما انفقت ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا تَصَدَّقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا كَانَ لَهَا بِهِ أَجْرٌ، وَلِلزَّوْجِ مِثْلُ ذَلِكَ وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذَلِكَ، وَلَا يَنْقُصُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ مِنْ أَجْرِ صَاحِبِهِ شَيْئًا لَهُ بِمَا كَسَبَ وَلَهَا بِمَا أَنْفَقَتْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت اپنے شوہر کے گھر سے صدقہ کرے تو اسے اس کا اجر ملتا ہے اور اتنا ہی اجر اس کے شوہر کو بھی، اور خزانچی کو بھی، اور ان میں کسی کا اجر دوسرے کے اجر کی وجہ سے کم نہیں کیا جاتا۔ شوہر کو اس کے کمانے کا اجر ملتا ہے اور عورت کو اس کے خرچ کرنے کا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 16154) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2294)
حدیث نمبر: 672
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا المؤمل، عن سفيان، عن منصور، عن ابي وائل، عن مسروق، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اعطت المراة من بيت زوجها بطيب نفس غير مفسدة كان لها مثل اجره لها ما نوت حسنا وللخازن مثل ذلك ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وهذا اصح من حديث عمرو بن مرة، عن ابي وائل، وعمرو بن مرة، لا يذكر في حديثه عن مسروق.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا الْمُؤَمَّلُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَعْطَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا بِطِيبِ نَفْسٍ غَيْرَ مُفْسِدَةٍ كَانَ لَهَا مِثْلُ أَجْرِهِ لَهَا مَا نَوَتْ حَسَنًا وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذَلِكَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، وَعَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، لَا يَذْكُرُ فِي حَدِيثِهِ عَنْ مَسْرُوقٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت اپنے شوہر کے گھر سے خوش دلی کے ساتھ بغیر فساد کی نیت کے کوئی چیز دے تو اسے مرد کے ثواب کے برابر ثواب ملے گا۔ اسے اپنی نیک نیتی کا ثواب ملے گا اور خازن کو بھی اسی طرح ثواب ملے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ عمرو بن مرہ کی حدیث سے جسے انہوں نے ابووائل سے روایت کی ہے، زیادہ صحیح ہے، عمرو بن مرہ اپنی روایت میں مسروق کے واسطے کا ذکر نہیں کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 17 (1425)، و25 (1437)، و26 (1439)، والبیوع 12 (2065)، صحیح مسلم/الزکاة 25 (1024)، سنن ابی داود/ الزکاة 44 (1685)، سنن النسائی/الزکاة 57 (2540)، سنن ابن ماجہ/التجارات 65 (2294)، (تحفة الأشراف: 17608)، مسند احمد (6/44، 99، 378) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (671)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.