الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
21. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الإِفْطَارِ لِلْحُبْلَى وَالْمُرْضِعِ
باب: حاملہ اور دودھ پلانے والی عورتوں کو روزہ نہ رکھنے کی رخصت۔
حدیث نمبر: 715
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، ويوسف بن عيسى، قالا: حدثنا وكيع، حدثنا ابو هلال، عن عبد الله بن سوادة، عن انس بن مالك رجل من بني عبد الله بن كعب، قال: اغارت علينا خيل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فوجدته يتغدى، فقال: " ادن فكل " فقلت: إني صائم، فقال: " ادن احدثك عن الصوم او الصيام، إن الله تعالى وضع عن المسافر الصوم وشطر الصلاة، وعن الحامل او المرضع الصوم او الصيام ". والله لقد قالهما النبي صلى الله عليه وسلم كلتيهما او إحداهما، فيا لهف نفسي ان لا اكون طعمت من طعام النبي صلى الله عليه وسلم. قال: وفي الباب عن ابي امية. قال ابو عيسى: حديث انس بن مالك الكعبي حديث حسن، ولا نعرف لانس بن مالك هذا، عن النبي صلى الله عليه وسلم غير هذا الحديث الواحد، والعمل على هذا عند اهل العلم، وقال بعض اهل العلم: الحامل والمرضع تفطران وتقضيان وتطعمان. وبه يقول سفيان، ومالك، والشافعي، واحمد، وقال بعضهم: تفطران وتطعمان ولا قضاء عليهما وإن شاءتا قضتا ولا إطعام عليهما، وبه يقول إسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، وَيُوسُفُ بْنُ عِيسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَوَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: أَغَارَتْ عَلَيْنَا خَيْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُهُ يَتَغَدَّى، فَقَالَ: " ادْنُ فَكُلْ " فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ: " ادْنُ أُحَدِّثْكَ عَنِ الصَّوْمِ أَوِ الصِّيَامِ، إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ الصَّوْمَ وَشَطْرَ الصَّلَاةِ، وَعَنِ الْحَامِلِ أَوِ الْمُرْضِعِ الصَّوْمَ أَوِ الصِّيَامَ ". وَاللَّهِ لَقَدْ قَالَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِلْتَيْهِمَا أَوْ إِحْدَاهُمَا، فَيَا لَهْفَ نَفْسِي أَنْ لَا أَكُونَ طَعِمْتُ مِنْ طَعَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ الْكَعْبِيِّ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَلَا نَعْرِفُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ هَذَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ الْوَاحِدِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: الْحَامِلُ وَالْمُرْضِعُ تُفْطِرَانِ وَتَقْضِيَانِ وَتُطْعِمَانِ. وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ، وَمَالِكٌ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وقَالَ بَعْضُهُمْ: تُفْطِرَانِ وَتُطْعِمَانِ وَلَا قَضَاءَ عَلَيْهِمَا وَإِنْ شَاءَتَا قَضَتَا وَلَا إِطْعَامَ عَلَيْهِمَا، وَبِهِ يَقُولُ إِسْحَاق.
انس بن مالک کعبی رضی الله عنہ ۱؎ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سواروں نے ہم پر رات میں حملہ کیا، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے آپ کو پایا کہ آپ دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے، آپ نے فرمایا: آؤ کھا لو، میں نے عرض کیا: میں روزے سے ہوں۔ آپ نے فرمایا: قریب آؤ، میں تمہیں روزے کے بارے میں بتاؤں، اللہ تعالیٰ نے مسافر سے روزہ اور آدھی نماز ۲؎ معاف کر دی ہے، حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت سے بھی روزہ کو معاف کر دیا ہے۔ اللہ کی قسم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت دونوں لفظ کہے یا ان میں سے کوئی ایک لفظ کہا، تو ہائے افسوس اپنے آپ پر کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیوں نہیں کھایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس بن مالک کعبی کی حدیث حسن ہے، انس بن مالک کی اس کے علاوہ کوئی اور حدیث ہم نہیں جانتے جسے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہو،
۲- اس باب میں ابوامیہ سے بھی روایت ہے،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے،
۴- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ حاملہ اور دودھ پلانے والی عورتیں روزہ نہیں رکھیں گی، بعد میں قضاء کریں گی، اور فقراء و مساکین کو کھانا کھلائیں گی۔ سفیان، مالک، شافعی اور احمد اسی کے قائل ہیں،
۵- بعض کہتے ہیں: وہ روزہ نہیں رکھیں گی بلکہ فقراء و مساکین کو کھانا کھلائیں گی۔ اور ان پر کوئی قضاء نہیں اور اگر وہ قضاء کرنا چاہیں تو ان پر کھانا کھلانا واجب نہیں۔ اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں ۳؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصیام 43 (2408)، سنن النسائی/الصیام 51 (2276)، و62 (2317)، سنن ابن ماجہ/الصیام 12 (1667)، (تحفة الأشراف: 1732)، مسند احمد (4/347)، و (5/29) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ وہ انس بن مالک نہیں ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم ہیں، بلکہ یہ کعبی ہیں۔
۲؎: مراد چار رکعت والی نماز میں سے ہے۔
۳؎: اور اسی کو صاحب تحفہ الأحوذی نے راجح قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ میرے نزدیک ظاہر یہی ہے کہ یہ دونوں مریض کے حکم میں ہیں لہٰذا ان پر صرف قضاء لازم ہو گی۔ واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (1667)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.