الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
68. باب مَا جَاءَ فِي قَضَاءِ الْحَائِضِ الصِّيَامَ دُونَ الصَّلاَةِ
باب: حائضہ عورت روزہ کی قضاء کرے گی نماز کی نہیں۔
حدیث نمبر: 787
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا علي بن مسهر، عن عبيدة، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، قالت: كنا نحيض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم نطهر " فيامرنا بقضاء الصيام ولا يامرنا بقضاء الصلاة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وقد روي عن معاذة، عن عائشة ايضا، والعمل على هذا عند اهل العلم لا نعلم بينهم اختلافا، إن الحائض تقضي الصيام ولا تقضي الصلاة. قال ابو عيسى: وعبيدة هو ابن معتب الضبي الكوفي يكنى ابا عبد الكريم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ عُبَيْدَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كُنَّا نَحِيضُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَطْهُرُ " فَيَأْمُرُنَا بِقَضَاءِ الصِّيَامِ وَلَا يَأْمُرُنَا بِقَضَاءِ الصَّلَاةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مُعَاذَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَيْضًا، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا نَعْلَمُ بَيْنَهُمُ اخْتِلَافًا، إِنَّ الْحَائِضَ تَقْضِي الصِّيَامَ وَلَا تَقْضِي الصَّلَاةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَعُبَيْدَةُ هُوَ ابْنُ مُعَتِّبٍ الضَّبِّيُّ الْكُوفِيُّ يُكْنَى أَبَا عَبْدِ الْكَرِيمِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہمیں حیض آتا پھر ہم پاک ہو جاتے تو آپ ہمیں روزے قضاء کرنے کا حکم دیتے اور نماز قضاء کرنے کا حکم نہیں دیتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- یہ معاذہ سے بھی مروی ہے انہوں نے عائشہ سے روایت کی ہے،
۳- اور اسی پر اہل علم کا عمل ہے، ہم ان کے درمیان اس بات میں کوئی اختلاف نہیں جانتے کہ حائضہ عورت روزے کی قضاء کرے گی، نماز کی نہیں کرے گی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصیام 13 (1670)، سنن الدارمی/الطہارة 101 (1019)، (تحفة الأشراف: 15974) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح مسلم/الحیض 15 (335)، سنن ابی داود/ الطہارة 105 (263)، سنن النسائی/الصیام 64 (2320)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 119 (631)، مسند احمد (6/23، 231- 232)، سنن الدارمی/الطہارة 101 (1020) من غیر ہذا الطریق وبتصرف یسیر فی السیاق۔»

وضاحت:
۱؎: اس کی وجہ یہ ہے کہ روزے کی قضاء اتنی مشکل نہیں ہے جتنی نماز کی قضاء ہے کیونکہ یہ پورے سال میں صرف ایک بار کی بات ہوتی ہے اس کے برخلاف نماز حیض کی وجہ سے ہر مہینے چھ یا سات دن کی نماز چھوڑنی پڑتی ہے، اور کبھی کبھی دس دس دن کی نماز چھوڑنی پڑ جاتی ہے، اس طرح سال کے تقریباً چار مہینے نماز کی قضاء کرنی پڑے گی جو انتہائی دشوار امر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (631)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.