الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
71. باب مَا جَاءَ فِي الاِعْتِكَافِ
باب: اعتکاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 790
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، وعروة، عن عائشة، ان النبي " كان يعتكف العشر الاواخر من رمضان حتى قبضه الله ". قال: وفي الباب عن ابي بن كعب، وابي ليلى، وابي سعيد، وانس، وابن عمر. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة، وعائشة حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ " كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَأَبِي لَيْلَى، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَنَسٍ، وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ اور عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف ۱؎ کرتے تھے، یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو وفات دی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ اور عائشہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابی بن کعب، ابولیلیٰ، ابوسعید، انس اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (وأخرجہ النسائی فی الکبری) (تحفة الأشراف: 13285 و 16647) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اعتکاف کے لغوی معنی روکنے اور بند کر لینے کے ہیں، اور شرعی اصطلاح میں ایک خاص کیفیت کے ساتھ اپنے آپ کو مسجد میں روکے رکھنے کو اعتکاف کہتے ہیں، اعتکاف سنت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ اس کا اہتمام فرمایا ہے اور آپ کے بعد ازواج مطہرات رضی اللہ عنہا بھی اس کا اہتمام کرتی تھیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (966)، صحيح أبي داود (2125)
حدیث نمبر: 791
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة، عن عائشة، قالت: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اراد ان يعتكف صلى الفجر، ثم دخل في معتكفه ". قال ابو عيسى: وقد روي هذا الحديث عن يحيى بن سعيد، عن عمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا. رواه مالك وغير واحد، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة مرسلا، ورواه الاوزاعي، وسفيان الثوري وغير واحد، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة، عن عائشة. والعمل على هذا الحديث عند بعض اهل العلم يقولون: إذا اراد الرجل ان يعتكف صلى الفجر ثم دخل في معتكفه، وهو قول احمد، وإسحاق بن إبراهيم وقال بعضهم: إذا اراد ان يعتكف فلتغب له الشمس من الليلة التي يريد ان يعتكف فيها من الغد، وقد قعد في معتكفه، وهو قول سفيان الثوري، ومالك بن انس.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّى الْفَجْرَ، ثُمَّ دَخَلَ فِي مُعْتَكَفِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا. رَوَاهُ مَالِكٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ، عَنْ عَمْرَةَ مُرْسَلًا، وَرَوَاهُ الْأَوْزَاعِيُّ، وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَقُولُونَ: إِذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّى الْفَجْرَ ثُمَّ دَخَلَ فِي مُعْتَكَفِهِ، وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق بْنِ إِبْرَاهِيمَ وقَالَ بَعْضُهُمْ: إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ فَلْتَغِبْ لَهُ الشَّمْسُ مِنَ اللَّيْلَةِ الَّتِي يُرِيدُ أَنْ يَعْتَكِفَ فِيهَا مِنَ الْغَدِ، وَقَدْ قَعَدَ فِي مُعْتَكَفِهِ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تو فجر پڑھتے پھر اپنے معتکف (جائے اعتکاف) میں داخل ہو جاتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث یحییٰ بن سعید سے بواسطہ عمرۃ مرسلاً بھی مروی ہے (اس میں عائشہ کے واسطے کا ذکر نہیں)،
۲- اور اسے مالک اور دیگر کئی لوگوں نے یحییٰ بن سعید سے اور یحییٰ نے عمرۃ سے مرسلاً ہی روایت کی ہے،
۳- اور اوزاعی، سفیان ثوری اور دیگر لوگوں نے بطریق: «يحيى بن سعيد عن عروة عن عائشة» روایت کی ہے،
۴- بعض اہل علم کے نزدیک عمل اسی حدیث پر ہے، وہ کہتے ہیں: جب آدمی اعتکاف کا ارادہ کرے تو فجر پڑھے، پھر اپنے معتکف (اعتکاف کی جگہ) میں داخل ہو جائے، احمد اور اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کا یہی قول ہے۔ بعض کہتے ہیں: جب آدمی اعتکاف کا ارادہ کرے تو اگلے دن جس میں وہ اعتکاف کرنا چاہتا ہے کی رات کا سورج ڈوب جائے تو وہ اپنے معتکف (اعتکاف کی جگہ) میں بیٹھا ہو، یہ سفیان ثوری اور مالک بن انس کا قول ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاعتکاف 6 (2033)، و7 (2034)، و14 (2041)، و18 (2045)، صحیح مسلم/الاعتکاف 2 (1172)، سنن ابی داود/ الصیام 77 (2464)، سنن النسائی/المساجد 18 (710)، سنن ابن ماجہ/الصوم 59 (1771)، موطا امام مالک/الاعتکاف 4 (7)، (تحفة الأشراف: 17930) مسند احمد (6/226) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎ اور یہی جمہور علماء کا قول ہے، اور ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی مذکورہ روایت کی تاویل یہ کی جاتی ہے: اس کا یہ مطلب نہیں کہ اعتکاف کی ابتداء آپ اکیسویں کی فجر کے بعد کرتے بلکہ اعتکاف کے لیے آپ بیسویں تاریخ کا دن گزار کر کے مغرب سے پہلے ہی مسجد میں پہنچ جاتے اور اعتکاف کی نیت سے مسجد ہی میں رات گزارتے، پھر جب فجر پڑھ چکتے تو اعتکاف کی مخصوص جگہ میں جو آپ کے لیے بنائی گئی ہوتی تشریف لے جاتے، یہ تاویل اس لیے ضروری ہے کہ دوسری روایات سے یہ ثابت ہے کہ آپ رمضان کے پورے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے اور اکیسویں کو فجر کے بعد معتکف میں آنے کا مطلب ہو گا کہ عشرہ پورا نہ ہو اس میں کمی رہ گئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1771)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.