الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
6. باب مَا جَاءَ فِي الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ
باب: تہائی یا چوتھائی مال کی وصیت کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 975
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا جرير، عن عطاء بن السائب، عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن سعد بن مالك، قال: عادني رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا مريض، فقال: " اوصيت "، قلت: نعم، قال: " بكم "، قلت: بمالي كله في سبيل الله، قال: " فما تركت لولدك؟ " قلت: هم اغنياء بخير، قال: " اوص بالعشر "، فما زلت اناقصه حتى قال: " اوص بالثلث والثلث كثير ". قال ابو عبد الرحمن: ونحن نستحب ان ينقص من الثلث لقول رسول الله صلى الله عليه وسلم والثلث كثير. قال: وفي الباب، عن ابن عباس. قال ابو عيسى: حديث سعد حديث حسن صحيح، وقد روي عنه من غير وجه، وقد روي عنه: " والثلث كبير "، والعمل على هذا عند اهل العلم لا يرون ان يوصي الرجل باكثر من الثلث، ويستحبون ان ينقص من الثلث، قال سفيان الثوري: كانوا يستحبون في الوصية الخمس دون الربع، والربع دون الثلث، ومن اوصى بالثلث فلم يترك شيئا ولا يجوز له إلا الثلث.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَرِيضٌ، فَقَالَ: " أَوْصَيْتَ "، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " بِكَمْ "، قُلْتُ: بِمَالِي كُلِّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَ: " فَمَا تَرَكْتَ لِوَلَدِكَ؟ " قُلْتُ: هُمْ أَغْنِيَاءُ بِخَيْرٍ، قَالَ: " أَوْصِ بِالْعُشْرِ "، فَمَا زِلْتُ أُنَاقِصُهُ حَتَّى قَالَ: " أَوْصِ بِالثُّلُثِ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ ". قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: وَنَحْنُ نَسْتَحِبُّ أَنْ يَنْقُصَ مِنَ الثُّلُثِ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ سَعْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ: " وَالثُّلُثُ كَبِيرٌ "، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَرَوْنَ أَنْ يُوصِيَ الرَّجُلُ بِأَكْثَرَ مِنَ الثُّلُثِ، وَيَسْتَحِبُّونَ أَنْ يَنْقُصَ مِنَ الثُّلُثِ، قَالَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ: كَانُوا يَسْتَحِبُّونَ فِي الْوَصِيَّةِ الْخُمُسَ دُونَ الرُّبُعِ، وَالرُّبُعَ دُونَ الثُّلُثِ، وَمَنْ أَوْصَى بِالثُّلُثِ فَلَمْ يَتْرُكْ شَيْئًا وَلَا يَجُوزُ لَهُ إِلَّا الثُّلُثُ.
سعد بن مالک (سعد بن ابی وقاص) رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری عیادت فرمائی، میں بیمار تھا۔ تو آپ نے پوچھا: کیا تم نے وصیت کر دی ہے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں (کر دی ہے)، آپ نے فرمایا: کتنے کی؟ میں نے عرض کیا: اللہ کی راہ میں اپنے سارے مال کی۔ آپ نے پوچھا: اپنی اولاد کے لیے تم نے کیا چھوڑا؟ میں نے عرض کیا: وہ مال سے بے نیاز ہیں، آپ نے فرمایا: دسویں حصے کی وصیت کرو۔ تو میں برابر اسے زیادہ کراتا رہا یہاں تک کہ آپ نے فرمایا: تہائی مال کی وصیت کرو، اور تہائی بھی زیادہ ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی وجہ سے کہ تہائی مال کی وصیت بھی زیادہ ہے مستحب یہی سمجھتے ہیں کہ تہائی سے بھی کم کی وصیت کی جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- سعد رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- سعد رضی الله عنہ سے یہ حدیث دوسرے اور طرق سے بھی مروی ہے،
۳- اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔ اور ان سے «والثلث كثير» کی جگہ «والثلث كبير» تہائی بڑی مقدار ہے بھی مروی ہے،
۴- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ اس بات کو صحیح قرار نہیں دیتے کہ آدمی تہائی سے زیادہ کی وصیت کرے اور مستحب سمجھتے ہیں کہ تہائی سے کم کی وصیت کرے،
۵- سفیان ثوری کہتے ہیں: لوگ چوتھائی حصہ کے مقابل میں پانچویں حصہ کو اور تہائی کے مقابلے میں چوتھائی حصہ کو مستحب سمجھتے تھے، اور کہتے تھے کہ جس نے تہائی کی وصیت کر دی اس نے کچھ نہیں چھوڑا۔ اور اس کے لیے تہائی سے زیادہ جائز نہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الوصایا 3 (3661)، (تحفة الأشراف: 3898) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الجنائز 36 (1295)، والوصایا 2 (2742)، ومناقب الأنصار 49 (3936)، والمغازي 77 (4395)، والنفقات 1 (5354)، المرضی 13 (5659)، والدعوات 43 (6373)، والفرائض 6 (6733)، صحیح مسلم/الوصایا 2 (1628)، سنن ابی داود/ الوصایا 2 (2864)، سنن النسائی/الوصایا 3 (3656، 3660، 3661، 3662، 3665)، سنن ابن ماجہ/الوصایا 5 (2708)، موطا امام مالک/الوصایا 3 (4)، مسند احمد (1/168، 172، 176، 179)، سنن الدارمی/الوصایا 7 (3238، 3239) والمؤلف/الوصایا 1 (2116) من غیر ہذا الوجہ۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2708)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.