الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
17. باب مَا جَاءَ فِي الْغُسْلِ مِنْ غُسْلِ الْمَيِّتِ
باب: میت کو غسل دینے سے غسل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 993
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب، حدثنا عبد العزيز بن المختار، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من غسله الغسل، ومن حمله الوضوء يعني الميت ". قال: وفي الباب، عن علي، وعائشة. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن، وقد روي عن ابي هريرة موقوفا، وقد اختلف اهل العلم في الذي يغسل الميت، فقال بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم: إذا غسل ميتا فعليه الغسل، وقال بعضهم: عليه الوضوء. وقال مالك بن انس: استحب الغسل من غسل الميت ولا ارى ذلك واجبا، وهكذا قال الشافعي: وقال احمد: من غسل ميتا ارجو ان لا يجب عليه الغسل، واما الوضوء فاقل ما قيل فيه، وقال إسحاق: لا بد من الوضوء، قال: وقد روي عن عبد الله بن المبارك، انه قال: لا يغتسل ولا يتوضا من غسل الميت.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مِنْ غُسْلِهِ الْغُسْلُ، وَمِنْ حَمْلِهِ الْوُضُوءُ يَعْنِي الْمَيِّتَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَوْقُوفًا، وَقَدِ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الَّذِي يُغَسِّلُ الْمَيِّتَ، فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ: إِذَا غَسَّلَ مَيِّتًا فَعَلَيْهِ الْغُسْلُ، وقَالَ بَعْضُهُمْ: عَلَيْهِ الْوُضُوءُ. وقَالَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ: أَسْتَحِبُّ الْغُسْلَ مِنْ غُسْلِ الْمَيِّتِ وَلَا أَرَى ذَلِكَ وَاجِبًا، وَهَكَذَا قَالَ الشَّافِعِيُّ: وقَالَ أَحْمَدُ: مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا أَرْجُو أَنْ لَا يَجِبَ عَلَيْهِ الْغُسْلُ، وَأَمَّا الْوُضُوءُ فَأَقَلُّ مَا قِيلَ فِيهِ، وقَالَ إِسْحَاق: لَا بُدَّ مِنَ الْوُضُوءِ، قَالَ: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، أَنَّهُ قَالَ: لَا يَغْتَسِلُ وَلَا يَتَوَضَّأُ مَنْ غَسَّلَ الْمَيِّتَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت کو نہلانے سے غسل اور اسے اٹھانے سے وضو ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے یہ موقوفاً بھی مروی ہے،
۳- اس باب میں علی اور عائشہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- اہل علم کا اس شخص کے بارے میں اختلاف ہے جو میت کو غسل دے۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا خیال ہے کہ جب کوئی کسی میت کو غسل دے تو اس پر غسل ہے،
۵- بعض کہتے ہیں: اس پر وضو ہے۔ مالک بن انس کہتے ہیں: میت کو غسل دینے سے غسل کرنا میرے نزدیک مستحب ہے، میں اسے واجب نہیں سمجھتا ۱؎ اسی طرح شافعی کا بھی قول ہے،
۶- احمد کہتے ہیں: جس نے میت کو غسل دیا تو مجھے امید ہے کہ اس پر غسل واجب نہیں ہو گا۔ رہی وضو کی بات تو یہ سب سے کم ہے جو اس سلسلے میں کہا گیا ہے،
۷-اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: وضو ضروری ہے ۲؎، عبداللہ بن مبارک سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا کہ جس نے میت کو غسل دیا، وہ نہ غسل کرے گا نہ وضو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 8 (1463) (تحفة الأشراف: 1726) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جمہور نے باب کی حدیث کو استحباب پر محمول کیا ہے کیونکہ ابن عباس کی ایک روایت میں ہے «ليس عليكم في غسل ميتكم غسل إذا اغسلتموه إن ميتكم يموت طاهرا وليس بنجس، فحسبكم أن تغسلوا أيديكم» جب تم اپنے کسی مردے کو غسل دو تو تم پر غسل واجب نہیں ہے، اس لیے کہ بلاشبہ تمہارا فوت شدہ آدمی (یعنی عورتوں، مردوں، بچوں میں سے ہر ایک) پاک ہی مرتا ہے، وہ ناپاک نہیں ہوتا تمہارے لیے یہی کافی ہے کہ اپنے ہاتھ دھو لیا کرو لہٰذا اس میں اور باب کی حدیث میں تطبیق اس طرح دی جائے کہ ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث کو استحباب پر محمول کیا جائے، یا یہ کہا جائے کہ غسل سے مراد ہاتھوں کا دھونا ہے، اور صحیح قول ہے کہ میت کو غسل دینے کے بعد نہانا مستحب ہے۔
۲؎: انہوں نے باب کی حدیث کو غسل کے وجوب پر محمول کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1463)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.