الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
28. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الرُّكُوبِ خَلْفَ الْجَنَازَةِ
باب: جنازے کے پیچھے سواری پر چلنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1012
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا عيسى بن يونس، عن ابي بكر بن ابي مريم، عن راشد بن سعد، عن ثوبان، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة، فراى ناسا ركبانا، فقال: " الا تستحيون، إن ملائكة الله على اقدامهم وانتم على ظهور الدواب ". قال: وفي الباب، عن المغيرة بن شعبة، وجابر بن سمرة. قال ابو عيسى: حديث ثوبان قد روي عنه موقوفا، قال محمد: الموقوف منه اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ، فَرَأَى نَاسًا رُكْبَانًا، فَقَالَ: " أَلَا تَسْتَحْيُونَ، إِنَّ مَلَائِكَةَ اللَّهِ عَلَى أَقْدَامِهِمْ وَأَنْتُمْ عَلَى ظُهُورِ الدَّوَابِّ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ثَوْبَانَ قَدْ رُوِيَ عَنْهُ مَوْقُوفًا، قَالَ مُحَمَّدٌ: الْمَوْقُوفُ مِنْهُ أَصَحُّ.
ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازے میں نکلے، آپ نے کچھ لوگوں کو سوار دیکھا تو فرمایا: کیا تمہیں شرم نہیں آتی؟ اللہ کے فرشتے پیدل چل رہے ہیں اور تم جانوروں کی پیٹھوں پر بیٹھے ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ثوبان کی حدیث، ان سے موقوفاً بھی مروی ہے۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: ان کی موقوف روایت زیادہ صحیح ہے،
۲- اس باب میں مغیرہ بن شعبہ اور جابر بن سمرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 15 (1480) (ضعیف) (سند میں ابو بکر بن ابی مریم ضعیف ہیں)»

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث جنازہ کے پیچھے سوار ہو کر چلنے کی کراہت پر دلالت کرتی ہے مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کی روایت اس کے معارض ہے جس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «الراكب يسير خلف الجنازة والماشي يمشي خلفها وأمامها عن يمينها ويسارها قريبا منها» سوار آدمی جنازے کے پیچھے چلتا ہے جب کہ پیدل چلنے والا اس کے پیچھے، آگے، دائیں، بائیں قریب ہو کر چلتا ہے۔ ان دونوں روایتوں میں تطبیق کئی طرح سے دی جاتی ہے ایک یہ کہ ثوبان کی روایت ضعیف ہے، دوسرے یہ کہ یہ غیر معذور کے سلسلہ میں ہے اور مغیرہ بن شعبہ کی روایت معذور شخص کے سلسلہ میں ہے، تیسرے یہ کہ ثوبان کی روایت میں یہ نہیں ہے کہ وہ سوار جنازے کے پیچھے تھے، ہو سکتا ہے کہ وہ جنازے کے آگے رہے ہوں یا جنازہ کے بغل میں رہے ہوں اس صورت میں یہ مغیرہ کی حدیث کے منافی نہ ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1480) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (323)، الأحكام ص (75) الملحق، المشكاة (1672)، ضعيف الجامع الصغير (2177) //

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.