الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
29. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
باب: جنازے کے پیچھے سواری پر چلنے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1013
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، حدثنا شعبة، عن سماك، قال: سمعت جابر بن سمرة، يقول: " كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في جنازة ابي الدحداح وهو على فرس له يسعى ونحن حوله وهو يتوقص به ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، قَال: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، يَقُولُ: " كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةِ أَبِي الدَّحْدَاحِ وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ لَهُ يَسْعَى وَنَحْنُ حَوْلَهُ وَهُوَ يَتَوَقَّصُ بِهِ ".
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابودحداح کے جنازے میں تھے، آپ لوٹتے وقت ایک گھوڑے پر سوار تھے جو تیز چل رہا تھا، ہم اس کے اردگرد تھے اور وہ آپ کو لے کر اچھلتے ہوئے چل رہا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 28 (965)، سنن ابی داود/ الجنائز 48 (3178)، مسند احمد (5/90) (تحفة الأشراف: 2180) (صحیح) وأخرجہ: سنن النسائی/الجنائز 95 (2028) من غیر ہذا الوجہ۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح الأحكام (75)
حدیث نمبر: 1014
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن الصباح الهاشمي، حدثنا ابو قتيبة، عن الجراح، عن سماك، عن جابر بن سمرة، " ان النبي صلى الله عليه وسلم اتبع جنازة ابي الدحداح ماشيا ورجع على فرس ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ، عَنْ الْجَرَّاحِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّبَعَ جَنَازَةَ أَبِي الدَّحْدَاحِ مَاشِيًا وَرَجَعَ عَلَى فَرَسٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ابودحداح کے جنازہ کے پیچھے پیدل گئے اور گھوڑے پر سوار ہو کر لوٹے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2143) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس میں اس بات پر دلیل ہے کہ جنازے سے واپسی میں سوار ہو کر واپس آنا جائز ہے، علماء اسے بلا کراہت جائز قرار دیتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (1013)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.