الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
57. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْمَشْىِ عَلَى الْقُبُورِ وَالْجُلُوسِ عَلَيْهَا وَالصَّلاَةِ إِلَيْهَا
باب: قبروں پر چلنے، ان پر بیٹھنے اور ان کی طرف نماز پڑھنے کی کراہت۔
حدیث نمبر: 1050
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا عبد الله بن المبارك، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر، عن بسر بن عبيد الله، عن ابي إدريس الخولاني، عن واثلة بن الاسقع، عن ابي مرثد الغنوي، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا تجلسوا على القبور ولا تصلوا إليها ". قال: وفي الباب، عن ابي هريرة، وعمرو بن حزم، وبشير ابن الخصاصية، حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي. عن عبد الله بن المبارك بهذا الإسناد نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، عَنْ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيِّ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَجْلِسُوا عَلَى الْقُبُورِ وَلَا تُصَلُّوا إِلَيْهَا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، وَبَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَةِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ. عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
ابومرثد غنوی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبروں پر نہ بیٹھو ۱؎ اور نہ انہیں سامنے کر کے نماز پڑھو ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں ابوہریرہ، عمرو بن حزم اور بشیر بن خصاصیہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز33 (972) سنن ابی داود/ الجنائز 77 (3229) سنن النسائی/القبلة 11 (761) (تحفة الأشراف: 11169) مسند احمد (4/135) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس میں قبر پر بیٹھنے کی حرمت کی دلیل ہے، یہی جمہور کا مسلک ہے اس ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس سے انسان کی تذلیل ہوتی ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے اسے توقیر و تکریم سے نوازا ہے۔
۲؎: اس ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس سے مشرکین کے ساتھ مشابہت لازم آتی ہے اور غیر اللہ کی تعظیم کا پہلو بھی نکلتا ہے جو شرک تک پہنچانے والا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الأحكام (209 - 210)، تحذير الساجد (33)
حدیث نمبر: 1051
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، وابو عمار، قالا: اخبرنا الوليد بن مسلم، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر، عن بسر بن عبيد الله، عن واثلة بن الاسقع، عن ابي مرثد الغنوي، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، وليس فيه عن ابي إدريس، وهذا الصحيح. قال ابو عيسى: قال محمد: وحديث ابن المبارك خطا، اخطا فيه ابن المبارك، وزاد فيه عن ابي إدريس الخولاني، وإنما هو بسر بن عبيد الله، عن واثلة، هكذا روى غير واحد، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر، وليس فيه عن ابي إدريس، وبسر بن عبيد الله، قد سمع من واثلة بن الاسقع.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، وَأَبُو عَمَّارٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، عن أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَلَيْسَ فِيهِ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، وَهَذَا الصَّحِيحُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ مُحَمَّدٌ: وَحَدِيثُ ابْنِ الْمُبَارَكِ خَطَأٌ، أَخْطَأَ فِيهِ ابْنُ الْمُبَارَكِ، وَزَادَ فِيهِ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، وَإِنَّمَا هُوَ بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ وَاثِلَةَ، هَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، وَلَيْسَ فِيهِ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، وَبُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَدْ سَمِعَ مِنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ.
اس طریق سے بھی ابومرشد غنوی رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے۔ البتہ اس سند میں ابوادریس کا واسطہ نہیں ہے اور یہی صحیح ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ ابن مبارک کی روایت غلط ہے، اس میں ابن مبارک سے غلطی ہوئی ہے انہوں نے اس میں ابوادریس خولانی کا واسطہ بڑھا دیا ہے، صحیح یہ ہے کہ بسر بن عبداللہ نے بغیر واسطے کے براہ راست واثلہ سے روایت کی ہے، اسی طرح کئی اور لوگوں نے عبدالرحمٰن بن یزید بن جابر سے روایت کی ہے اور اس میں ابوادریس کے واسطے کا ذکر نہیں ہے۔ اور بسر بن عبداللہ نے واثلہ بن اسقع سے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (1050)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.