الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
67. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ
باب: جو اللہ سے ملنا چاہتا ہے، اللہ بھی اس سے ملنا چاہتا ہے۔
حدیث نمبر: 1066
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن مقدام ابو الاشعث العجلي،، حدثنا المعتمر بن سليمان، قال: سمعت ابي يحدث، عن قتادة، عن انس، عن عبادة بن الصامت، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من احب لقاء الله احب الله لقاءه، ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه ". وفي الباب: عن ابي موسى، وابي هريرة، وعائشة. قال ابو عيسى: حديث عبادة بن الصامت حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِقْدَامٍ أَبُو الْأَشْعَثِ الْعِجْلِيُّ،، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَال: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ ". وَفِي الْبَاب: عَنْ أَبِي مُوسَى، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ سے ملنا چاہتا ہے اللہ بھی اس سے ملنا چاہتا ہے اور جو اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہو اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبادہ بن صامت کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوموسیٰ اشعری، ابوہریرہ، اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 41 (6507) صحیح مسلم/الذکر 5 (2683) سنن النسائی/الجنائز 10 (1836) مسند احمد (5/316، 321) سنن الدارمی/الرقاق 43 (2798) ویأتي عند المؤلف في الزہد 6 (2309) (تحفة الأشراف: 5070) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: **
حدیث نمبر: 1067
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا حميد بن مسعدة، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا سعيد بن ابي عروبة، قال: وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن بكر، عن سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن سعد بن هشام، عن عائشة، انها ذكرت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من احب لقاء الله احب الله لقاءه ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه " قالت: فقلت: يا رسول الله، كلنا نكره الموت، قال: " ليس ذلك، ولكن المؤمن إذا بشر برحمة الله ورضوانه وجنته، احب لقاء الله واحب الله لقاءه، وإن الكافر إذا بشر بعذاب الله وسخطه كره لقاء الله وكره الله لقاءه ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا ذَكَرَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ " قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُلُّنَا نَكْرَهُ الْمَوْتَ، قَالَ: " لَيْسَ ذَلِكَ، وَلَكِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا بُشِّرَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ وَرِضْوَانِهِ وَجَنَّتِهِ، أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ وَأَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا بُشِّرَ بِعَذَابِ اللَّهِ وَسَخَطِهِ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ وَكَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ سے ملنا چاہتا ہے اللہ بھی اس سے ملنا چاہتا ہے، اور جو اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔ تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم سبھی کو موت ناپسند ہے؟ تو آپ نے فرمایا: یہ مراد نہیں ہے، بلکہ مراد یہ ہے کہ مومن کو جب اللہ کی رحمت، اس کی خوشنودی اور اس کے جنت کی بشارت دی جاتی ہے تو وہ اللہ سے ملنا چاہتا ہے اور اللہ اس سے ملنا چاہتا ہے، اور کافر کو جب اللہ کے عذاب اور اس کی غصے کی خبر دی جاتی ہے تو وہ اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 41 (تعلیقا بعد حدیث عبادة) صحیح مسلم/الذکر 5 (2684) سنن النسائی/الجنائز 10 (1839) سنن ابن ماجہ/الزہد 31 (4264) (تحفة الأشراف: 16103) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح مسلم/الذکر (المصدر المذکور) مسند احمد (6/44، 55، 207) من غیر ہذا الوجہ۔»

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ جان نکلنے کے وقت اور موت کے فرشتوں کے آ جانے کے وقت آدمی میں اللہ سے ملنے کی جو چاہت ہوتی ہے وہ مراد ہے نہ کہ عام حالات میں کیونکہ عام حالات میں کوئی بھی مرنے کو پسند نہیں کرتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4264)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.