English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ترمذي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ترمذی میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (3956)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:

51. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ بَيْعِ الْمُغَنِّيَاتِ
باب: گانے والی لونڈی کی بیع کی حرمت کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1282
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، أَخْبَرَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَبِيعُوا الْقَيْنَاتِ، وَلَا تَشْتَرُوهُنَّ، وَلَا تُعَلِّمُوهُنَّ، وَلَا خَيْرَ فِي تِجَارَةٍ فِيهِنَّ، وَثَمَنُهُنَّ حَرَامٌ ". فِي مِثْلِ هَذَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ سورة لقمان آية 6 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي أُمَامَةَ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ وَضَعَّفَهُ وَهُوَ شَامِيٌّ.
ابوامامہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گانے والی لونڈیوں کو نہ بیچو اور نہ انہیں خریدو، اور نہ انہیں (گانا) سکھاؤ ۱؎، ان کی تجارت میں خیر و برکت نہیں ہے اور ان کی قیمت حرام ہے۔ اور اسی جیسی چیزوں کے بارے میں یہ آیت اتری ہے: «ومن الناس من يشتري لهو الحديث ليضل عن سبيل الله» اور بعض لوگ ایسے ہیں جو لغو باتوں کو خرید لیتے ہیں تاکہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں (لقمان: ۶)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوامامہ کی حدیث کو ہم اس طرح صرف اسی طریق سے جانتے ہیں، اور بعض اہل علم نے علی بن یزید کے بارے میں کلام کیا ہے اور ان کی تضعیف کی ہے۔ اور یہ شام کے رہنے والے ہیں،
۲- اس باب میں عمر بن خطاب رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1282]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/التجارات 11 (2168)، (تحفة الأشراف: 4898) (ضعیف) (سند میں عبیداللہ بن زحر اور علی بن یزید بن جدعان دونوں ضعیف راوی ہیں، لیکن ابن ماجہ کی سند حسن درجے کی ہے)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ یہ فسق اور گناہ کے کاموں کی طرف لے جاتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2168)
قال الشيخ زبير على زئي:(1282) إسناده ضعيف /يأتي :3195
على بن يزيد الألھاني (تق:4817) وتلميذه عبيدالله بن زحر: ضعيف (د 3293) وللحديث طريق ضعيف عند ابن ماجه (2168)

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں