الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
66. باب مَا جَاءَ فِي الرُّجْحَانِ فِي الْوَزْنِ
باب: (ترازو) جھکا کر (زیادہ) تولنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1305
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، ومحمود بن غيلان، قالا: حدثنا وكيع، عن سفيان، عن سماك بن حرب، عن سويد بن قيس، قال: جلبت انا ومخرفة العبدي بزا من هجر، فجاءنا النبي صلى الله عليه وسلم فساومنا بسراويل وعندي وزان يزن بالاجر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " للوزان زن وارجح ". قال: وفي الباب، عن جابر، وابي هريرة. قال ابو عيسى: حديث سويد حديث حسن صحيح، واهل العلم يستحبون الرجحان في الوزن، وروى شعبة هذا الحديث، عن سماك، فقال: عن ابي صفوان وذكر الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: جَلَبْتُ أَنَا وَمَخْرَفَةُ الْعَبْدِيُّ بَزًّا مِنْ هَجَرَ، فَجَاءَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَاوَمَنَا بِسَرَاوِيلَ وَعِنْدِي وَزَّانٌ يَزِنُ بِالْأَجْرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِلْوَزَّانِ زِنْ وَأَرْجِحْ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ سُوَيْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَهْلُ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ الرُّجْحَانَ فِي الْوَزْنِ، وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ سِمَاكٍ، فَقَالَ: عَنْ أَبِي صَفْوَانَ وَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
سوید بن قیس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اور مخرمہ عبدی دونوں مقام ہجر سے ایک کپڑا لے آئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور آپ نے ہم سے ایک پائجامے کا مول بھاؤ کیا۔ میرے پاس ایک تولنے ولا تھا جو اجرت لے کر تولتا تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تولنے والے سے فرمایا: جھکا کر تول۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- سوید رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اہل علم جھکا کر تولنے کو مستحب سمجھتے ہیں،
۳- اس باب میں جابر اور ابوہریرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- اور شعبہ نے بھی اس حدیث کو سماک سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے «عن سوید بن قیس» کی جگہ «عن ابی صفوان» کہا ہے پھر آگے حدیث ذکر کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ البیوع 7 (3336)، سنن النسائی/البیوع 54 (4596)، سنن ابن ماجہ/التجارات 34 (2220)، واللباس 12 (3579) (تحفة الأشراف: 4810)، و مسند احمد 4/352)، وسنن الدارمی/البیوع 47 (2627) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2220)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.