الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
Chapters on Medicine
7. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِسُمٍّ أَوْ غَيْرِهِ
باب: زہر یا کسی اور ذریعہ سے خودکشی کرنے والے پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 2043
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا عبيدة بن حميد، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، اراه رفعه، قال: " من قتل نفسه بحديدة جاء يوم القيامة وحديدته في يده يتوجا بها في بطنه في نار جهنم، خالدا مخلدا ابدا، ومن قتل نفسه بسم، فسمه في يده يتحساه في نار جهنم خالدا مخلدا ابدا ".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَرَاهُ رَفَعَهُ، قَالَ: " مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَتَوَجَّأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، خَالِدًا مُخَلَّدًا أَبَدًا، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِسُمٍّ، فَسُمُّهُ فِي يَدِهِ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا أَبَدًا ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے لوہے کے ہتھیار سے اپنی جان لی، وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے ہاتھ میں وہ ہتھیار ہو گا اور وہ اسے جہنم کی آگ میں ہمیشہ اپنے پیٹ میں گھونپکتا رہے گا، اور جس نے زہر کھا کر خودکشی کی، تو اس کے ہاتھ میں وہ زہر ہو گا، اور وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ اسے پیتا رہے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 56 (5778)، صحیح مسلم/الإیمان 47 (175)، سنن ابی داود/ الطب 11 (3872)، سنن النسائی/الجنائز 68 (1967)، سنن ابن ماجہ/الطب 11 (3460) (تحفة الأشراف: 12440)، و مسند احمد (2/254، 278، 488)، و سنن الدارمی/الدیات 10 (2407) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اہل توحید کے سلسلہ میں متعدد روایات سے ثابت ہے کہ وہ جہنم میں اپنے گناہوں کی سزا بھگت کر اس سے باہر آ جائیں گے، یہی وجہ ہے کہ علماء نے «خالدا مخلدا» کی مختلف توجیہیں کی ہیں: (۱) اس سے زجر و توبیخ مراد ہے، (۲) یہ اس شخص کی سزا ہے جس نے ایسا حلال و جائز سمجھ کر کیا ہو، (۳) اس عمل کی سزا یہی ہے لیکن اہل توحید پر اللہ کی نظر کرم ہے کہ یہ سزا دینے کے بعد پھر انہیں جہنم سے نکال لے گا، (۴) ہمیشہ ہمیش رہنے مراد لمبی مدت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3460)
حدیث نمبر: 2044
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، عن شعبة، عن الاعمش، قال: سمعت ابا صالح، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من قتل نفسه بحديدة فحديدته في يده يتوجا بها في بطنه في نار جهنم، خالدا مخلدا فيها ابدا، ومن قتل نفسه بسم، فسمه في يده يتحساه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها ابدا، ومن تردى من جبل فقتل نفسه فهو يتردى في نار جهنم خالدا مخلدا فيها ابدا "(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنِ شُعْبَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ فَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَتَوَجَّأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِسُمٍّ، فَسُمُّهُ فِي يَدِهِ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَهُوَ يَتَرَدَّى فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا "
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے لوہے سے اپنی جان لی، اس کے ہاتھ میں وہ ہتھیار ہو گا اور وہ اسے جہنم کی آگ میں ہمیشہ اپنے پیٹ میں گھونپکتا رہے گا، اور جس نے زہر کھا کر خودکشی کی، تو اس کے ہاتھ میں زہر ہو گا اور وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ اسے پیتا رہے گا، اور جس نے پہاڑ سے گر کر خودکشی کی، وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ گرتا رہے گا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 12394) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (2043)
حدیث نمبر: 2044M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا وكيع، وابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديث شعبة، عن الاعمش، قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح، وهو اصح من الحديث الاول، هكذا روى غير واحد هذا الحديث، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وروى محمد بن عجلان، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من قتل نفسه بسم، عذب في نار جهنم " ولم يذكر فيه خالدا مخلدا فيها ابدا، وهكذا رواه ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم وهذا اصح لان الروايات إنما تجيء بان اهل التوحيد يعذبون في النار، ثم يخرجون منها، ولم يذكر انهم يخلدون فيها.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ شُعْبَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ أَصَحُّ مِنَ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ، هَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَى مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِسُمٍّ، عُذِّبَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ " وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَهَكَذَا رَوَاهُ أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا أَصَحُّ لِأَنَّ الرِّوَايَاتِ إِنَّمَا تَجِيءُ بِأَنَّ أَهْلَ التَّوْحِيدِ يُعَذَّبُونَ فِي النَّارِ، ثُمَّ يُخْرَجُونَ مِنْهَا، وَلَمْ يُذْكَرْ أَنَّهُمْ يُخَلَّدُونَ فِيهَا.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، جس طرح شعبہ کے طریق سے مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے اور پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے،
۲- اسی طرح کئی لوگوں نے یہ حدیث «عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے،
۳- محمد بن عجلان نے «عن سعيد المقبري عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے، آپ نے فرمایا: جس نے زہر کھا کر خودکشی کی، وہ جہنم میں عذاب سے دو چار ہو گا، اس حدیث میں راوی نے یہ نہیں ذکر کیا کہ وہ جہنم میں ہمیشہ رہے گا، ابوالزناد نے بھی اسی طرح «عن الأعرج عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے، یہ زیادہ صحیح ہے، اس لیے کہ روایتوں میں آتا ہے کہ عذاب دیے جانے کے بعد اہل توحید کو جہنم سے نکالا جائے گا اور یہ مذکور نہیں ہے کہ ان کو ہمیشہ جہنم میں رکھا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 12466 و12526)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (2043)
حدیث نمبر: 2045
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن يونس بن ابي إسحاق، عن مجاهد، عن ابي هريرة، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الدواء الخبيث "، قال ابو عيسى: يعني السم.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدَّوَاءِ الْخَبِيثِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: يَعْنِي السُّمَّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبیث دوا استعمال کرنے سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
خبیث دوا سے وہ دوا مراد ہے جس میں زہر ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطب 11 (3870)، سنن ابن ماجہ/الطب 11 (3459) (تحفة الأشراف: 14346)، و مسند احمد (2/305، 446، 478) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: خبیث دوا میں وہ سب چیزیں داخل ہیں جو نجس ناپاک اور حرام ہوں اور انسانی طبائع جس سے نفرت کرتے ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3459)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.