الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
Chapters on Medicine
22. باب مَا جَاءَ فِي الْكَمْأَةِ وَالْعَجْوَةِ
باب: صحرائے عرب میں زیر زمین پائی جانے والی ایک ترکاری (فقعہ) اور عجوہ کھجور کا بیان۔
حدیث نمبر: 2066
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو عبيدة بن ابي السفر احمد بن عبد الله الهمداني وهو ابن ابي السفر، ومحمود بن غيلان، قالا: حدثنا سعيد بن عامر، عن محمد بن ابي عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " العجوة من الجنة، وفيها شفاء من السم، والكماة من المن، وماؤها شفاء للعين "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن سعيد بن زيد، وابي سعيد، وجابر، وهذا حديث حسن غريب من هذا الوجه، وهو من حديث محمد بن عمرو، ولا نعرفه إلا من حديث سعيد بن عامر، عن محمد بن عمرو.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ أَبِي السَّفَرِ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْهَمْدَانِيُّ وَهُوَ ابْنُ أَبِي السَّفَرِ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَا: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَفِيهَا شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ، وَالْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَجَابِرٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَهُوَ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عجوہ (کھجور) جنت کا پھل ہے، اس میں زہر سے شفاء موجود ہے اور صحرائے عرب کا «فقعہ» ۱؎ ایک طرح کا «من» (سلوی والا «من») ہے، اس کا عرق آنکھ کے لیے شفاء ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- یہ محمد بن عمرو کی روایت سے ہے، ہم اسے صرف محمد بن عمر ہی سعید بن عامر کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ محمد بن عمرو سے روایت کرتے ہیں،
۳- اس باب میں سعید بن زید، ابوسعید اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطب 8 (3455) (تحفة الأشراف: 15027) و مسند احمد (2/301، 305، 325، 356، 421، 488، 490، 511) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہاں حدیث میں وارد لفظ «الکمأۃ» کا ترجمہ کھمبی قطعاً درست نہیں ہے «الکمأۃ» کو عربوں کی عامی زبان میں «فقعہ» کہا جاتا ہے، یہ «فقعہ» موسم سرما کی بارشوں کے بعد صحرائے نجد و نفود کبریٰ، مملکت سعودیہ کے شمال اور ملک عراق کے جنوب میں پھیلے ہوئے بہت بڑے صحراء میں زیر زمین پھیلتا ہے، اس کی رنگت اور شکل و صورت آلو جیسی ہوتی ہے، جب کہ کھمبی زمین سے باہر اور ہندوستان کے ریتلے علاقوں میں ہوتی ہے، ابن القیم، ابن حجر اور دیگر علماء امت نے «الکمأۃ» کی جو تعریف لکھی ہے اس کے مطابق بھی «الکمأۃ» درحقیقت «فقعہ» ہے کھمبی نہیں، (تفصیل کے لیے فتح الباری اور تحفۃ الأحوذی کا مطالعہ کر لیں، نیز اس پر تفصیلی کلام ابن ماجہ کے حدیث نمبر (۳۴۵۵) کے حاشیہ میں ملاحظہ کریں، اور جہاں بھی «کمأۃ» کا ترجمہ کھمبی لکھا ہے، اس کی جگہ «فقعہ» لکھ لیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (4235 / التحقيق الثانى)
حدیث نمبر: 2067
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا عمر بن عبيد الطنافسي، عن عبد الملك بن عمير. ح وحدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن عبد الملك بن عمير، عن عمرو بن حريث، عن سعيد بن زيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الكماة من المن وماؤها شفاء للعين "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ. ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سعید بن زید رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صحرائے عرب کا فقعہ ایک طرح کا «من» (سلوی والا «من») ہے اور اس کا عرق آنکھ کے لیے شفاء ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر البقرة 4 (4478)، وتفسیر الأعراف 2 (4639)، والطب 20 (5708)، صحیح مسلم/الأشربة والأطعمة 28 (2049)، سنن ابن ماجہ/الطب 8 (3454) (تحفة الأشراف: 4465)، و مسند احمد (1/187، 188) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (444)
حدیث نمبر: 2068
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا معاذ بن هشام، حدثنا ابي، عن قتادة، عن شهر بن حوشب، عن ابي هريرة، ان ناسا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قالوا: الكماة جدري الارض، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " الكماة من المن، وماؤها شفاء للعين، والعجوة من الجنة، وهي شفاء من السم "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا: الْكَمْأَةُ جُدَرِيُّ الْأَرْضِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ، وَالْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَهِيَ شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ میں سے کچھ لوگوں نے کہا: کھنبی زمین کی چیچک ہے، (یہ سن کر) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صحرائے عرب کا «فقعہ» ایک طرح کا «من» ہے، اس کا عرق آنکھ کے لیے شفاء ہے، اور عجوہ کھجور جنت کے پھلوں میں سے ایک پھل ہے، وہ زہر کے لیے شفاء ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2066 (تحفة الأشراف: 13496) (صحیح) (سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں، لیکن اوپر کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (2067)
حدیث نمبر: 2069
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا محمد بن بشار، حدثنا معاذ، حدثنا ابي، عن قتادة، قال: حدثت، ان ابا هريرة، قال: " اخذت ثلاثة اكمؤ، او خمسا او سبعا فعصرتهن فجعلت ماءهن في قارورة فكحلت به جارية لي فبرات ".(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حُدِّثْتُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: " أَخَذْتُ ثَلَاثَةَ أَكْمُؤٍ، أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا فَعَصَرْتُهُنَّ فَجَعَلْتُ مَاءَهُنَّ فِي قَارُورَةٍ فَكَحَلْتُ بِهِ جَارِيَةً لِي فَبَرَأَتْ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے تین، پانچ یا سات کھنبی لی، ان کو نچوڑا، پھر اس کا عرق ایک شیشی میں رکھا اور اسے ایک لڑکی کی آنکھ میں ڈالا تو وہ صحت یاب ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (ضعیف) (سند میں قتادہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہ کے درمیان انقطاع ہے، نیز یہ موقوف ہے، یعنی ابوہریرہ کا کلام ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مع وقفه
حدیث نمبر: 2070
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا محمد بن بشار، حدثنا معاذ بن هشام، حدثنا ابي، عن قتادة، قال: حدثت، ان ابا هريرة، قال: " الشونيز دواء من كل داء إلا السام "، قال قتادة: ياخذ كل يوم إحدى وعشرين حبة فيجعلهن في خرقة فلينقعه فيتسعط به كل يوم في منخره الايمن قطرتين، وفي الايسر قطرة، والثاني: في الايسر قطرتين، وفي الايمن قطرة، والثالث: في الايمن قطرتين، وفي الايسر قطرة.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ بْنِ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حُدِّثْتُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: " الشُّونِيزُ دَوَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ إِلَّا السَّامَ "، قَالَ قَتَادَةُ: يَأْخُذُ كُلَّ يَوْمٍ إِحْدَى وَعِشْرِينَ حَبَّةً فَيَجْعَلُهُنَّ فِي خِرْقَةٍ فَلْيَنْقَعْهُ فَيَتَسَعَّطُ بِهِ كُلَّ يَوْمٍ فِي مَنْخَرِهِ الْأَيْمَنِ قَطْرَتَيْنِ، وَفِي الْأَيْسَرِ قَطْرَةً، وَالثَّانِي: فِي الْأَيْسَرِ قَطْرَتَيْنِ، وَفِي الْأَيْمَنِ قَطْرَةً، وَالثَّالِثُ: فِي الْأَيْمَنِ قَطْرَتَيْنِ، وَفِي الْأَيْسَرِ قَطْرَةً.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ کلونجی موت کے علاوہ ہر بیماری کی دوا ہے۔ قتادہ ہر روز کلونجی کے اکیس دانے لیتے، ان کو ایک پوٹلی میں رکھ کر پانی میں بھگوتے پھر ہر روز داہنے نتھنے میں دو بوند اور بائیں میں ایک بوند ڈالتے، دوسرے دن بائیں میں دو بوندیں اور داہنی میں ایک بوند ڈالتے اور تیسرے روز داہنے میں دو بوند اور بائیں میں ایک بوند ڈالتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (ضعیف) (اس سند میں بھی قتادہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہ کے درمیان انقطاع ہے، نیز یہ موقوف ہے، یعنی ابوہریرہ کا کلام ہے، لیکن ابوہریرہ کا یہ قول مرفوع حدیث سے ثابت ہے، الصحیحة 1905)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مع وقفه، لكن، الصحيحة مرفوعا دون قول قتادة: " يأخذ ... "، الصحيحة (1905)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.