الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
79. باب وَمِنْ سُورَةِ الشَّمْسِ وَضُحَاهَا
باب: سورۃ «والشمس وضحاھا» سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3343
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هارون بن إسحاق الهمداني، حدثنا عبدة بن سليمان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عبد الله بن زمعة، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يوما يذكر الناقة والذي عقرها، فقال: " إذ انبعث اشقاها سورة الشمس آية 12 " انبعث لها رجل عارم عزيز منيع في رهطه مثل ابي زمعة. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثم سمعته يذكر النساء، فقال: " إلام يعمد احدكم فيجلد امراته جلد العبد ولعله ان يضاجعها من آخر يومه "، قال: ثم وعظهم في ضحكهم من الضرطة، فقال: " إلام يضحك احدكم مما يفعل ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يَذْكُرُ النَّاقَةَ وَالَّذِي عَقَرَهَا، فَقَالَ: " إِذِ انْبَعَثَ أَشْقَاهَا سورة الشمس آية 12 " انْبَعَثَ لَهَا رَجُلٌ عَارِمٌ عَزِيزٌ مَنِيعٌ فِي رَهْطِهِ مِثْلُ أَبِي زَمْعَةَ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَذْكُرُ النِّسَاءَ، فَقَالَ: " إِلَامَ يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ فَيَجْلِدُ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْعَبْدِ وَلَعَلَّهُ أَنْ يُضَاجِعَهَا مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ "، قَالَ: ثُمَّ وَعَظَهُمْ فِي ضَحِكِهِمْ مِنَ الضَّرْطَةِ، فَقَالَ: " إِلَامَ يَضْحَكُ أَحَدُكُمْ مِمَّا يَفْعَلُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن زمعہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دن اس اونٹنی کا (مراد صالح علیہ السلام کی اونٹنی) اور جس شخص نے اس اونٹنی کی کوچیں کاٹی تھیں کا ذکر کرتے ہوئے سنا، آپ نے یہ آیت «إذ انبعث أشقاها» تلاوت کی، اس کام کے لیے ایک «شرِّ» سخت دل طاقتور، قبیلے کا قوی و مضبوط شخص اٹھا، مضبوط و قوی ایسا جیسے زمعہ کے باپ ہیں، پھر میں نے آپ کو عورتوں کا ذکر کرتے ہوئے سنا، آپ نے فرمایا: آخر کیوں کوئی اپنی بیوی کو غلام کو کوڑے مارنے کی طرح کوڑے مارتا ہے اور جب کہ اسے توقع ہوتی ہے کہ وہ اس دن کے آخری حصہ میں (یعنی رات میں) اس کے پہلو میں سوئے بھی، انہوں نے کہا: پھر آپ نے کسی کے ہوا خارج ہو جانے پر ان کے ہنسنے پر انہیں نصیحت کی، آپ نے فرمایا: آخر تم میں کا کوئی کیوں ہنستا (و مذاق اڑاتا) ہے جب کہ وہ خود بھی وہی کام کرتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 17 (3377)، وتفسیر الشمس 1 (4942)، والنکاح 94 (5204)، والأدب 43 (6042)، صحیح مسلم/الجنة والنار 13 (2855)، سنن ابن ماجہ/النکاح 51 (1983) (تحفة الأشراف: 5294) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں صالح علیہ السلام کی اونٹنی کی کوچیں کاٹنے والے بدبخت کے ذکر کے ساتھ اسلام کی دو اہم ترین اخلاقی تعلیمات کا ذکر ہے، ۱- اپنی شریک زندگی کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور
۲- مجلس میں کسی کی ریاح زور سے خارج ہو جانے پر نہ ہنسنے کا مشورہ، کس حکیمانہ پیرائے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں باتوں کی تلقین کی ہے! قابل غور ہے، «فداہ أبی وأمی» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1983)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.