الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
119. باب
باب
حدیث نمبر: 3578
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا عثمان بن عمر، حدثنا شعبة، عن ابي جعفر، عن عمارة بن خزيمة بن ثابت، عن عثمان بن حنيف، ان رجلا ضرير البصر اتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: ادع الله ان يعافيني، قال: " إن شئت دعوت وإن شئت صبرت فهو خير لك "، قال: فادعه، قال: فامره ان يتوضا فيحسن وضوءه ويدعو بهذا الدعاء: " اللهم إني اسالك واتوجه إليك بنبيك، محمد نبي الرحمة، إني توجهت بك إلى ربي في حاجتي هذه لتقضى لي، اللهم فشفعه في ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه من حديث ابي جعفر وهو الخطمي , وعثمان بن حنيف هو اخو سهل بن حنيف.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حُنَيْفٍ، أَنَّ رَجُلًا ضَرِيرَ الْبَصَرِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَنِي، قَالَ: " إِنْ شِئْتَ دَعَوْتُ وَإِنْ شِئْتَ صَبَرْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ "، قَالَ: فَادْعُهْ، قَالَ: فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ فَيُحْسِنَ وُضُوءَهُ وَيَدْعُوَ بِهَذَا الدُّعَاءِ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّكَ، مُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ، إِنِّي تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَى لِيَ، اللَّهُمَّ فَشَفِّعْهُ فِيَّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي جَعْفَرٍ وَهُوَ الْخَطْمِيٍّ , وَعُثْمَانُ بْنُ حُنَيْفٍ هُوَ أَخُو سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ.
عثمان بن حنیف رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک نابینا شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: آپ دعا فرما دیجئیے کہ اللہ مجھے عافیت دے، آپ نے فرمایا: اگر تم چاہو تو میں دعا کروں اور اگر چاہو تو صبر کیے رہو، کیونکہ یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر (و سود مند) ہے۔ اس نے کہا: دعا ہی کر دیجئیے، تو آپ نے اسے حکم دیا کہ وہ وضو کرے، اور اچھی طرح سے وضو کرے اور یہ دعا پڑھ کر دعا کرے: «اللهم إني أسألك وأتوجه إليك بنبيك محمد نبي الرحمة إني توجهت بك إلى ربي في حاجتي هذه لتقضى لي اللهم فشفعه» اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اور تیرے نبی محمد جو نبی رحمت ہیں کے وسیلے سے تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں، میں نے آپ کے واسطہ سے اپنی اس ضرورت میں اپنے رب کی طرف توجہ کی ہے تاکہ تو اے اللہ! میری یہ ضرورت پوری کر دے تو اے اللہ تو میرے بارے میں ان کی شفاعت قبول کر ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے اور ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں یعنی ابو جعفر کی روایت سے،
۲- اور ابوجعفر خطمی ہیں
۳- اور عثمان بن حنیف یہ سہل بن حنیف کے بھائی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 189 (1385) (تحفة الأشراف: 9760) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہی وہ مشہور روایت ہے جس سے انبیاء اور اولیاء کی ذات سے وسیلہ پکڑنے کے جواز پر استدلال کیا جاتا ہے، بعض محدثین نے تو اس حدیث کی صحت پر کلام کیا ہے، اور جو لوگ اس کو صحیح قرار دیتے ہیں، ان میں سے سلفی منہج و فکر کے علماء (جیسے امام ابن تیمیہ و علامہ البانی نے اس کی توجیہ کی ہے کہ نابینا کو اپنی ذات بابرکات سے وسیلہ پکڑنے کا مشورہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں دیا تھا، بلکہ آپ کی دعا کو قبول کرنے کی دعا اس نے کی، اور اب آپ کی وفات کے بعد ایسا نہیں ہو سکتا، اسی لیے عمر رضی الله عنہ نے قحط پڑنے پر آپ کی قبر شریف کے پاس آ کر آپ سے دعا کی درخواست نہیں کی، (آپ کی ذات سے وسیلہ پکڑنے کی بات تو دور کی ہے) بلکہ انہوں نے آپ کے زندہ چچا عباس رضی الله عنہ سے دعا کرائی، اور تمام صحابہ نے اس پر ہاں کیا، تو گویا یہ بات تمام صحابہ کے اجماع سے ہوئی، کسی صحابی نے یہ نہیں کہا کہ کیوں نہ نابینا کی طرح آپ سے دعا کی درخواست کی جائے، اور اس دعا یا آپ کی ذات کو وسیلہ بنایا جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1385)
حدیث نمبر: 3579
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا إسحاق بن عيسى، قال: حدثني معن، حدثني معاوية بن صالح، عن ضمرة بن حبيب، قال: سمعت ابا امامة رضي الله عنه يقول: حدثني عمرو بن عبسة، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " اقرب ما يكون الرب من العبد في جوف الليل الآخر، فإن استطعت ان تكون ممن يذكر الله في تلك الساعة فكن ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح غريب هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنِي مَعْنٌ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يَقُولُ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَسَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الرَّبُّ مِنَ الْعَبْدِ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ الْآخِرِ، فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَكُونَ مِمَّنْ يَذْكُرُ اللَّهَ فِي تِلْكَ السَّاعَةِ فَكُنْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ.
عمرو بن عنبسہ رضی الله عنہ کا بیان ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: رب تعالیٰ اپنے بندے سے سب سے زیادہ قریب رات کے آخری نصف حصے کے درمیان میں ہوتا ہے، تو اگر تم ان لوگوں میں سے ہو سکو جو رات کے اس حصے میں اللہ کا ذکر کرتے ہیں تو تم بھی اس ذکر میں شامل ہو کر ان لوگوں میں سے ہو جاؤ (یعنی تہجد پڑھو)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 299 (1277) (تحفة الأشراف: 10758) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 276)، المشكاة (1229)
حدیث نمبر: 3580
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(قدسي) حدثنا حدثنا ابو الوليد الدمشقي احمد بن عبد الرحمن بن بكار , حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا عفير بن معدان، انه سمع ابا دوس اليحصبي يحدث، عن ابن عائذ اليحصبي، عن عمارة بن زعكرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن الله عز وجل يقول: " إن عبدي كل عبدي الذي يذكرني وهو ملاق قرنه يعني عند القتال ". قال ابو عيسى: هذا غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه وليس إسناده بالقوي، ولا نعرف لعمارة بن زعكرة عن النبي صلى الله عليه وسلم إلا هذا الحديث الواحد، ومعنى قوله: وهو ملاق قرنه إنما يعني عند القتال، يعني ان يذكر الله في تلك الساعة.(قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بَكَّارٍ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عُفَيْرُ بْنُ مَعْدَانَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا دَوْسٍ الْيَحْصُبِيَّ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عَائِذٍ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ زَعْكَرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: " إِنَّ عَبْدِي كُلَّ عَبْدِيَ الَّذِي يَذْكُرُنِي وَهُوَ مُلَاقٍ قِرْنَهُ يَعْنِي عِنْدَ الْقِتَالِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ، وَلَا نَعْرِفُ لِعُمَارَةَ بْنِ زَعْكَرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ الْوَاحِدَ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: وَهُوَ مُلَاقٍ قِرْنَهُ إِنَّمَا يَعْنِي عِنْدَ الْقِتَالِ، يَعْنِي أَنْ يَذْكُرَ اللَّهَ فِي تِلْكَ السَّاعَةِ.
عمارہ بن زعکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ میرا بندہ کامل بندہ وہ ہے جو مجھے اس وقت یاد کرتا ہے جب وہ جنگ کے وقت اپنے مدمقابل (دشمن) کے سامنے کھڑا ہو رہا ہوتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، اس کی سند قوی نہیں ہے، اس ایک حدیث کے سوا ہم عمارہ بن زعکرہ کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی اور روایت نہیں جانتے،
۲- اللہ کے قول «وهو ملاق قرنه» کا معنی و مطلب یہ ہے کہ لڑائی و جنگ کے وقت، یعنی ایسے وقت اور ایسی گھڑی میں بھی وہ اللہ کا ذکر کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10379) (ضعیف) (سند میں ”عفیر بن معدان“ ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (3135) // ضعيف الجامع الصغير (1750) //

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.