الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
27. باب مَنَاقِبِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رضى الله عنه
باب: سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3751
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا رجاء بن محمد العذري بصري، حدثنا جعفر بن عون، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم، عن سعد، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " اللهم استجب لسعد إذا دعاك ". قال ابو عيسى: وقد روي هذا الحديث عن إسماعيل، عن قيس، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اللهم استجب لسعد إذا دعاك "، وهذا اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا رَجَاءُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعُذْرِيُّ بَصْرِيٌّ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَعْدٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اللَّهُمَّ اسْتَجِبْ لِسَعْدٍ إِذَا دَعَاكَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ قَيْسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اللَّهُمَّ اسْتَجِبْ لِسَعْدٍ إِذَا دَعَاكَ "، وَهَذَا أَصَحُّ.
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سعد جب تجھ سے دعا کریں تو ان کی دعا قبول فرما ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اسماعیل بن ابی خالد سے قیس بن حازم کے واسطہ سے روایت کی گئی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سعد جب تجھ سے دعا کریں تو ان کی دعا قبول فرما اور یہ زیادہ صحیح ہے (یعنی: مرسل روایت زیادہ صحیح ہے)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3913 الف) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے بموجب مستجاب الدعوات ہونے کی دلیل ہے، اور ایک بہت بڑی فضیلت ہے۔ آثار و روایات میں سعد رضی الله عنہ کی بہت ساری دعاؤں کا ذکر ملتا ہے جو ان کی زندگی میں ہی پوری ہو گئیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (6116)
حدیث نمبر: 3752
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، وابو سعيد الاشج , قالا: حدثنا ابو اسامة، عن مجالد، عن عامر الشعبي، عن جابر بن عبد الله، قال: اقبل سعد , فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " هذا خالي فليرني امرؤ خاله ". قال: هذا حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث مجالد، وكان سعد بن ابي وقاص من بني زهرة، وكانت ام النبي صلى الله عليه وسلم من بني زهرة، فلذلك قال النبي صلى الله عليه وسلم: " هذا خالي ".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَقْبَلَ سَعْدٌ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَذَا خَالِي فَلْيُرِنِي امْرُؤٌ خَالَهُ ". قَالَ: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُجَالِدٍ، وَكَانَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ مِنْ بَنِي زُهْرَةَ، وَكَانَتْ أُمُّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَنِي زُهْرَةَ، فَلِذَلِكَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَذَا خَالِي ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ آئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ میرے ماموں ہیں، تو مجھے دکھائے کوئی اپنا ماموں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے مجالد ہی کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- سعد بن ابی وقاص قبیلہ بنی زہرہ کے ایک فرد تھے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ محترمہ قبیلہ بنی زہرہ ہی کی تھیں، اسی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ میرے ماموں ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2352) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی میرے ماموں جیسے کسی کے ماموں نہیں ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (6118)
حدیث نمبر: 3753
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن الصباح البزار، حدثنا سفيان بن عيينة، عن علي بن زيد، ويحيى بن سعيد، سمعا سعيد بن المسيب، يقول: قال علي: ما جمع رسول الله صلى الله عليه وسلم اباه وامه لاحد إلا لسعد، قال له يوم احد: " ارم فداك ابي وامي، وقال له: ارم ايها الغلام الحزور ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح وقد روى غير واحد هذا الحديث عن يحيى بن سعيد، عن سعيد بن المسيب، عن سعد.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، سمعا سعيد بن المسيب، يَقُولُ: قَالَ عَلِيٌّ: مَا جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَاهُ وَأُمَّهُ لِأَحَدٍ إِلَّا لِسَعْدٍ، قَالَ لَهُ يَوْمَ أُحُدٍ: " ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي، وَقَالَ لَهُ: ارْمِ أَيُّهَا الْغُلَامُ الْحَزَوَّرُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ سَعْدٍ.
علی بن زید اور یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ ان دونوں نے سعید بن مسیب کو کہتے ہوئے سنا کہ علی رضی الله عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد کے علاوہ کسی اور کے لیے اپنے باپ اور ماں کو جمع نہیں کیا ۱؎، احد کے دن آپ نے سعد سے فرمایا: تم تیر مارو میرے باپ اور ماں تم پر فدا ہوں، تم تیر مارو اے جوان پٹھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث متعدد لوگوں سے روایت کی گئی ہے ان سب نے اسے یحییٰ بن سعید سے، اور یحییٰ نے سعید بن مسیب کے واسطہ سے سعد رضی الله عنہ سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2828 (صحیح) (متن میں ”الغلام الحزور“ کا ذکر منکر ہے، سند میں حسن بن الصباح البزار راوی کے بارے میں ابن حجر کہتے ہیں: صدوق یہم یعنی ثقہ ہیں، اور حدیث بیان کرنے میں وہم کا شکار ہو جاتے ہیں، اور الغلام الحزور کی زیادتی اس کی دلیل ہے)»

وضاحت:
۱؎: زبیر بن عوام رضی الله عنہ کے مناقب میں گزرا کہ ان کے لیے بھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے «فدان ابی وامی»، کہا، دونوں میں یہ تطبیق دی جاتی ہے کہ علی رضی الله عنہ کو زبیر کے بارے میں یہ معلوم نہیں تھا، یا یہ مطلب ہے کہ احد کے دن کسی اور کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کہا۔

قال الشيخ الألباني: منكر - بذكر الغلام الحزور - وقد مضى برقم (2986) // (535 / 2998) //
حدیث نمبر: 3754
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث بن سعد، وعبد العزيز بن محمد , عن يحيى بن سعيد، عن سعيد بن المسيب، عن سعد بن ابي وقاص، قال: " جمع لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ابويه يوم احد ". قال: هذا حسن صحيح، وقد روي هذا الحديث عن عبد الله بن شداد بن الهاد، عن علي بن ابي طالب، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: " جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ ". قَالَ: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن اپنے ماں اور باپ دونوں کو میرے لیے جمع کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث عبداللہ بن شداد بن ہاد سے بھی روایت کی گئی ہے اور انہوں نے علی بن ابی طالب کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2830 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی یوں فرمایا: میرے باپ اور میری ماں تم پر فدا ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح وتقدم برقم (2999)
حدیث نمبر: 3755
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بذلك محمود بن غيلان , حدثنا وكيع، حدثنا سفيان، عن سعد بن إبراهيم، عن عبد الله بن شداد، عن علي بن ابي طالب، قال: ما سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يفدي احدا بابويه إلا لسعد، فإني سمعته يقول يوم احد: " ارم سعد فداك ابي وامي ". قال: هذا صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْن إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: مَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفَدِّي أَحَدًا بِأَبَوَيْهِ إِلَّا لِسَعْدٍ، فَإِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ يَوْمَ أُحُدٍ: " ارْمِ سَعْدُ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي ". قَالَ: هَذَا صَحِيحٌ.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے باپ اور ماں کو سعد کے علاوہ کسی اور پر فدا کرتے نہیں سنا، میں نے احد کے دن آپ کو فرماتے ہوئے سنا: سعد تم تیر مارو، میرے باپ اور ماں تم پر فدا ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2828 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وتقدم برقم (2997)
حدیث نمبر: 3756
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن يحيى بن سعيد، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة، ان عائشة، قالت: سهر رسول الله صلى الله عليه وسلم مقدمه المدينة ليلة، قال: " ليت رجلا صالحا يحرسني الليلة "، قالت: فبينما نحن كذلك إذ سمعنا خشخشة السلاح، فقال: " من هذا؟ " , فقال: سعد بن ابي وقاص، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما جاء بك؟ " , فقال سعد: وقع في نفسي خوف على رسول الله صلى الله عليه وسلم فجئت احرسه، فدعا له رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم نام. قال: هذا حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَهِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْدَمَهُ الْمَدِينَةَ لَيْلَةً، قَالَ: " لَيْتَ رَجُلًا صَالِحًا يَحْرُسُنِيَ اللَّيْلَةَ "، قَالَتْ: فَبَيْنَمَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ سَمِعْنَا خَشْخَشَةَ السِّلَاحِ، فَقَالَ: " مَنْ هَذَا؟ " , فَقَالَ: سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا جَاءَ بِكَ؟ " , فَقَالَ سَعْدٌ: وَقَعَ فِي نَفْسِي خَوْفٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِئْتُ أَحْرُسُهُ، فَدَعَا لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَامَ. قَالَ: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی غزوہ سے مدینہ واپس آنے پر ایک رات نیند نہیں آئی، تو آپ نے فرمایا: کاش کوئی مرد صالح ہوتا جو آج رات میری نگہبانی کرتا، ہم اسی خیال میں تھے کہ ہم نے ہتھیاروں کے کھنکھناہٹ کی آواز سنی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کون ہے؟ آنے والے نے کہا: میں سعد بن ابی وقاص ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تم کیوں آئے ہو؟ تو سعد رضی الله عنہ نے کہا: میرے دل میں یہ اندیشہ پیدا ہوا کہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی نقصان نہ پہنچے اس لیے میں آپ کی نگہبانی کے لیے آیا ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی پھر سو گئے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد 70 (2885)، والتمنی 4 (7231)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 5 (2410) (تحفة الأشراف: 16225) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان «رجل صالح» کے مصداق سعد رضی الله عنہ قرار پائے، یہ ایک بہت بڑی فضیلت ہوئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو «رجل صالح» قرار دیں ہیں، «رضی الله عنہ وأرضاہ» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.