الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
88. بَابُ مَا قِيلَ فِي الرِّمَاحِ:
باب: بھالوں (نیزوں) کا بیان۔
(88) Chapter. What is said regarding spears.
حدیث نمبر: Q2914
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
ويذكر، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" جعل رزقي تحت ظل رمحي، وجعل الذلة والصغار على من خالف امري".وَيُذْكَرُ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جُعِلَ رِزْقِي تَحْتَ ظِلِّ رُمْحِي، وَجُعِلَ الذِّلَّةُ وَالصَّغَارُ عَلَى مَنْ خَالَفَ أَمْرِي".
اور ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا جاتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری روزی میرے نیزے کے سائے کے نیچے مقدر کی گئی ہے اور جو میری شریعت کی مخالفت کرے اس کے لیے ذلت اور خواری کو مقدر کیا گیا ہے۔
حدیث نمبر: 2914
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن نافع مولى ابي قتادة الانصاري، عن ابي قتادةرضي الله عنه،" انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كان ببعض طريق مكة تخلف مع اصحاب له محرمين وهو غير محرم، فراى حمارا وحشيا فاستوى على فرسه، فسال اصحابه: ان يناولوه سوطه فابوا، فسالهم: رمحه فابوا فاخذه، ثم شد على الحمار فقتله، فاكل منه بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وابى بعض فلما ادركوا رسول الله صلى الله عليه وسلم سالوه عن ذلك، قال:" إنما هي طعمة اطعمكموها الله، وعن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي قتادة في الحمار الوحشي مثل حديث ابي النضر، قال: هل معكم من لحمه شيء؟".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ، فَسَأَلَ أَصْحَابَهُ: أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا، فَسَأَلَهُمْ: رُمْحَهُ فَأَبَوْا فَأَخَذَهُ، ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ، فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَى بَعْضٌ فَلَمَّا أَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، قَالَ:" إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ، وَعَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ فِي الْحِمَارِ الْوَحْشِيِّ مِثْلُ حَدِيثِ أَبِي النَّضْرِ، قَالَ: هَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْءٌ؟".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں عمر بن عبیداللہ کے مولیٰ ابوالنضر نے اور انہیں ابوقتادہ انصاری کے مولیٰ نافع نے اور انہیں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے (صلح حدیبیہ کے موقع پر) مکہ کے راستے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ جو احرام باندھے ہوئے تھے، لشکر سے پیچھے رہ گئے۔ خود قتادہ رضی اللہ عنہ نے ابھی احرام نہیں باندھا تھا۔ پھر انہوں نے ایک گورخر دیکھا اور اپنے گھوڑے پر (شکار کرنے کی نیت سے) سوار ہو گئے، اس کے بعد انہوں نے اپنے ساتھیوں سے (احرام باندھے ہوئے تھے) کہا کہ کوڑا اٹھا دیں انہوں نے اس سے انکار کیا، پھر انہوں نے اپنا نیزہ مانگا اس کے دینے سے انہوں نے انکار کیا، آخر انہوں نے خود اسے اٹھایا اور گورخر پر جھپٹ پڑے اور اسے مار لیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے بعض نے تو اس گورخر کا گوشت کھایا اور بعض نے اس کے کھانے سے (احرام کے عذر کی بنا پر) انکار کیا۔ پھر جب یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے تو اس کے متعلق مسئلہ پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو ایک کھانے کی چیز تھی جو اللہ نے تمہیں عطا کی۔ اور زید بن اسلم سے روایت ہے کہ ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے گورخر کے (شکار سے) متعلق ابوالنضر ہی کی حدیث کی طرح (البتہ اس روایت میں یہ زائد ہے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اس کا کچھ بچا ہوا گوشت ابھی تمہارے پاس موجود ہے؟

Narrated Abu Qatada: That he was in the company of Allah's Apostle and when they had covered a portion of the road to Mecca, he and some of the companions lagged behind. The latter were in a state of Ihram, while he was not. He saw an onager and rode his horse and requested his companions to give him his lash but they refused. Then he asked them to give him his spear but they refused, so he took it himself, attacked the onager, and killed it. Some of the companions of the Prophet ate of it while some others refused to eat. When they caught up with Allah's Apostle they asked him about that, and he said, "That was a meal Allah fed you with." (It is also said that Allah's Apostle asked, "Have you got something of its meat?")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 163


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.