الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
37. بَابُ قِصَّةِ عُكْلٍ وَعُرَيْنَةَ:
باب: قبائل عکل اور عرینہ کا قصہ۔
(37) Chapter. The story of (the tribes of) ’Ukl and ’Uraina.
حدیث نمبر: 4192
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الاعلى بن حماد , حدثنا يزيد بن زريع , حدثنا سعيد , عن قتادة , ان انسا رضي الله عنه , حدثهم:" ان ناسا من عكل , وعرينة قدموا المدينة على النبي صلى الله عليه وسلم وتكلموا بالإسلام , فقالوا: يا نبي الله إنا كنا اهل ضرع ولم نكن اهل ريف , واستوخموا المدينة فامر لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم بذود وراع , وامرهم ان يخرجوا فيه فيشربوا من البانها وابوالها , فانطلقوا حتى إذا كانوا ناحية الحرة كفروا بعد إسلامهم , وقتلوا راعي النبي صلى الله عليه وسلم واستاقوا الذود , فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم , فبعث الطلب في آثارهم فامر بهم , فسمروا اعينهم وقطعوا ايديهم , وتركوا في ناحية الحرة حتى ماتوا على حالهم" , قال قتادة: بلغنا ان النبي صلى الله عليه وسلم بعد ذلك:" كان يحث على الصدقة , وينهى عن المثلة" , وقال شعبة , وابان , وحماد: عن قتادة , من عرينة , وقال يحيى بن ابي كثير , وايوب: عن ابي قلابة ,عن انس: قدم نفر من عكل.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ , حَدَّثَنَا سَعِيدٌ , عَنْ قَتَادَةَ , أَنَّ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , حَدَّثَهُمْ:" أَنَّ نَاسًا مِنْ عُكْلٍ , وَعُرَيْنَةَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَكَلَّمُوا بِالْإِسْلَامِ , فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا أَهْلَ ضَرْعٍ وَلَمْ نَكُنْ أَهْلَ رِيفٍ , وَاسْتَوْخَمُوا الْمَدِينَةَ فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَوْدٍ وَرَاعٍ , وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَخْرُجُوا فِيهِ فَيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا , فَانْطَلَقُوا حَتَّى إِذَا كَانُوا نَاحِيَةَ الْحَرَّةِ كَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ , وَقَتَلُوا رَاعِيَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ , فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي آثَارِهِمْ فَأَمَرَ بِهِمْ , فَسَمَرُوا أَعْيُنَهُمْ وَقَطَعُوا أَيْدِيَهُمْ , وَتُرِكُوا فِي نَاحِيَةِ الْحَرَّةِ حَتَّى مَاتُوا عَلَى حَالِهِمْ" , قَالَ قَتَادَةُ: بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ:" كَانَ يَحُثُّ عَلَى الصَّدَقَةِ , وَيَنْهَى عَنِ الْمُثْلَةِ" , وَقَالَ شُعْبَةُ , وَأَبَانُ , وَحَمَّادٌ: عَنْ قَتَادَةَ , مِنْ عُرَيْنَةَ , وَقَالَ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , وَأَيُّوبُ: عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ,عَنْ أَنَسٍ: قَدِمَ نَفَرٌ مِنْ عُكْلٍ.
مجھ سے عبدالاعلی بن حماد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سعید نے بیان کیا ‘ ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ قبائل عکل و عرینہ کے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مدینہ آئے اور اسلام میں داخل ہو گئے۔ پھر انہوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! ہم لوگ مویشی رکھتے تھے ‘ کھیت وغیرہ ہمارے پاس نہیں تھے ‘ (اس لیے ہم صرف دودھ پر بسر اوقات کیا کرتے تھے) اور انہیں مدینہ کی آب و ہوا ناموافق آئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ اونٹ اور چرواہا ان کے ساتھ کر دیا اور فرمایا کہ انہیں اونٹوں کا دودھ اور پیشاب پیو (تو تمہیں صحت حاصل ہو جائے گی) وہ لوگ (چراگاہ کی طرف) گئے۔ لیکن مقام حرہ کے کنارے پہنچتے ہی وہ اسلام سے پھر گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو لے کر بھاگنے لگے۔ اس کی خبر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی تو آپ نے چند صحابہ کو ان کے پیچھے دوڑایا۔ (وہ پکڑ کر مدینہ لائے گئے۔) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر دی گئیں اور ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیئے گئے (کیونکہ انہوں نے بھی ایسا ہی کیا تھا) اور انہیں حرہ کے کنارے چھوڑ دیا گیا۔ آخر وہ اسی حالت میں مر گئے۔ قتادہ نے بیان کیا کہ ہمیں یہ روایت پہنچی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد صحابہ کو صدقہ کا حکم دیا اور مثلہ (مقتول کی لاش بگاڑنا یا ایذا دے کر اسے قتل کرنا) سے منع فرمایا اور شعبہ ‘ ابان اور حماد نے قتادہ سے بیان کیا کہ (یہ لوگ) عرینہ کے قبیلے کے تھے (عکل کا نام نہیں لیا) اور یحییٰ بن ابی کثیر اور ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ قبیلہ عکل کے کچھ لوگ آئے۔

Narrated Anas: Some people of the tribe of `Ukl and `Uraina arrived at Medina to meet the Prophet and embraced Islam and said, "O Allah's Prophet! We are the owners of milch livestock (i.e. bedouins) and not farmers (i.e. countrymen)." They found the climate of Medina unsuitable for them. So Allah's Apostle ordered that they should be provided with some milch camels and a shepherd and ordered them to go out of Medina and to drink the camels' milk and urine (as medicine) So they set out and when they reached Al-Harra, they reverted to Heathenism after embracing Islam, and killed the shepherd of the Prophet and drove away the camels. When this news reached the Prophet, he sent some people in pursuit of them. (So they were caught and brought back to the Prophet ). The Prophet gave his orders in their concern. So their eyes were branded with pieces of iron and their hands and legs were cut off and they were left away in Harra till they died in that state of theirs. (See Hadith 234 Vol 1)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 505

حدیث نمبر: 4193
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن عبد الرحيم، حدثنا حفص بن عمر ابو عمر الحوضي، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا ايوب، والحجاج الصواف , قال:حدثني ابو رجاء مولى ابي قلابة، وكان معه بالشام، ان عمر بن عبد العزيز استشار الناس يوما، قال:" ما تقولون في هذه القسامة؟"، فقالوا: حق قضى بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقضت بها الخلفاء قبلك، قال: وابو قلابة خلف سريره، فقال عنبسة بن سعيد: فاين حديث انس في العرنيين؟، قال ابو قلابة: إياي، حدثه انس بن مالك، قال: عبد العزيز بن صهيب، عن انس، من عرينة، وقال ابو قلابة: عن انس، من عكل ذكر القصة.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ أَبُو عُمَرَ الْحَوْضِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، وَالْحَجَّاجُ الصَّوَّافُ , قَالَ:حَدَّثَنِي أَبُو رَجَاءٍ مَوْلَى أَبِي قِلَابَةَ، وَكَانَ مَعَهُ بِالشَّأْمِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ اسْتَشَارَ النَّاسَ يَوْمًا، قَالَ:" مَا تَقُولُونَ فِي هَذِهِ الْقَسَامَةِ؟"، فَقَالُوا: حَقٌّ قَضَى بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَضَتْ بِهَا الْخُلَفَاءُ قَبْلَكَ، قَالَ: وَأَبُو قِلَابَةَ خَلْفَ سَرِيرِهِ، فَقَالَ عَنْبَسَةُ بْنُ سَعِيدٍ: فَأَيْنَ حَدِيثُ أَنَسٍ فِي الْعُرَنِيِّينَ؟، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: إِيَّايَ، حَدَّثَهُ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، مِنْ عُرَيْنَةَ، وَقَالَ أَبُو قِلَابَةَ: عَنْ أَنَسٍ، مِنْ عُكْلٍ ذَكَرَ الْقِصَّةَ.
مجھ سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعمر حفص بن عمر الحوضی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ایوب اور حجاج صواف نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوقلابہ کے مولیٰ ابورجاء نے بیان کیا ‘ وہ ابوقلابہ کے ساتھ شام میں تھے کہ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز نے ایک دن لوگوں سے مشورہ کیا کہ اس قسامہ کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ لوگوں نے کہا کہ یہ حق ہے۔ اس کا فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور پھر خلفاء راشدین آپ سے پہلے کرتے رہے ہیں۔ ابورجاء نے بیان کیا کہ اس وقت ابوقلابہ ‘ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے تخت کے پیچھے تھے۔ اتنے میں عنبسہ بن سعید نے کہا کہ پھر قبیلہ عرینہ کے لوگوں کے بارے میں انس رضی اللہ عنہ کی حدیث کہاں گئی؟ اس پر ابوقلابہ نے کہا کہ انس رضی اللہ عنہ نے خود مجھ سے یہ بیان کیا۔ عبدالعزیز بن صہیب نے (اپنی روایت میں) انس رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے صرف عرینہ کا نام لیا اور ابوقلابہ نے اپنی روایت میں انس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے صرف عکل کا نام لیا پھر یہی قصہ بیان کیا۔

Narrated Abu Raja: The freed slave of Abu Qilaba, who was with Abu Qilaba in Sham: `Umar bin `Abdul `Aziz consulted the people saying, "What do you think of Qasama." They said, "'It is a right (judgment) which Allah's Apostle and the Caliphs before you acted on." Abu Qilaba was behind `Umar's bed. 'Anbasa bin Sa`id said, But what about the narration concerning the people of `Uraina?" Abu Qilaba said, "Anas bin Malik narrated it to me," and then narrated the whole story.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 506


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.