الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
5. بَابُ: {خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ}، الْعُرْفُ الْمَعْرُوفُ:
باب: آیت کی تفسیر ”اے نبی! معافی اختیار کر اور نیک کاموں کا حکم دیتے رہو اور جاہلوں سے منہ موڑیو «العرف» ، «المعروف» کے معنی میں ہے جس کے معنی نیک کاموں کے ہیں۔
(5) Chapter. "Show forgiveness, enjoin what is good, and turn away from the foolish (i.e., don’t punish them)." (V.7:199)
حدیث نمبر: 4642
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قدم عيينة بن حصن بن حذيفة، فنزل على ابن اخيه الحر بن قيس، وكان من النفر الذين يدنيهم عمر، وكان القراء اصحاب مجالس عمر، ومشاورته كهولا كانوا او شبانا، فقال عيينة لابن اخيه: يا ابن اخي، هل لك وجه عند هذا الامير فاستاذن لي عليه؟ قال: ساستاذن لك عليه، قال ابن عباس: فاستاذن الحر لعيينة فاذن له عمر، فلما دخل عليه، قال: هي يا ابن الخطاب، فوالله ما تعطينا الجزل، ولا تحكم بيننا بالعدل، فغضب عمر، حتى هم ان يوقع به، فقال له الحر: يا امير المؤمنين، إن الله تعالى، قال لنبيه صلى الله عليه وسلم: خذ العفو وامر بالعرف واعرض عن الجاهلين سورة الاعراف آية 199، وإن هذا من الجاهلين، والله ما جاوزها عمر حين تلاها عليه، وكان وقافا عند كتاب الله.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَدِمَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ، فَنَزَلَ عَلَى ابْنِ أَخِيهِ الْحُرِّ بْنِ قَيْسٍ، وَكَانَ مِنَ النَّفَرِ الَّذِينَ يُدْنِيهِمْ عُمَرُ، وَكَانَ الْقُرَّاءُ أَصْحَابَ مَجَالِسِ عُمَرَ، وَمُشَاوَرَتِهِ كُهُولًا كَانُوا أَوْ شُبَّانًا، فَقَالَ عُيَيْنَةُ لِابْنِ أَخِيهِ: يَا ابْنَ أَخِي، هَلْ لَكَ وَجْهٌ عِنْدَ هَذَا الْأَمِيرِ فَاسْتَأْذِنْ لِي عَلَيْهِ؟ قَالَ: سَأَسْتَأْذِنُ لَكَ عَلَيْهِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَاسْتَأْذَنَ الْحُرُّ لِعُيَيْنَةَ فَأَذِنَ لَهُ عُمَرُ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ، قَالَ: هِي يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، فَوَاللَّهِ مَا تُعْطِينَا الْجَزْلَ، وَلَا تَحْكُمُ بَيْنَنَا بِالْعَدْلِ، فَغَضِبَ عُمَرُ، حَتَّى هَمَّ أَنْ يُوقِعَ بِهِ، فَقَالَ لَهُ الْحُرُّ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى، قَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ سورة الأعراف آية 199، وَإِنَّ هَذَا مِنَ الْجَاهِلِينَ، وَاللَّهِ مَا جَاوَزَهَا عُمَرُ حِينَ تَلَاهَا عَلَيْهِ، وَكَانَ وَقَّافًا عِنْدَ كِتَابِ اللَّهِ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عیینہ بن حصن بن حذیفہ نے اپنے بھتیجے حر بن قیس کے یہاں آ کر قیام کیا۔ حر، ان چند خاص لوگوں میں سے تھے جنہیں عمر رضی اللہ عنہ اپنے بہت قریب رکھتے تھے جو لوگ قرآن مجید کے زیادہ عالم اور قاری ہوتے۔ عمر رضی اللہ عنہ کی مجلس میں انہیں کو زیادہ نزدیکی حاصل ہوتی تھی اور ایسے لوگ آپ کے مشیر ہوتے۔ اس کی کوئی قید نہیں تھی کہ وہ عمر رسیدہ ہوں یا نوجوان۔ عیینہ نے اپنے بھتیجے سے کہا کہ تمہیں اس امیر کی مجلس میں بہت نزدیکی حاصل ہے۔ میرے لیے بھی مجلس میں حاضری کی اجازت لے دو۔ حر بن قیس نے کہا کہ میں آپ کے لیے بھی اجازت مانگوں گا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما رضی اللہ عنہ نے بیان کیا۔ چنانچہ انہوں نے عیینہ کے لیے بھی اجازت مانگی اور عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں مجلس میں آنے کی اجازت دے دی۔ مجلس میں جب وہ پہنچے تو کہنے لگے: اے خطاب کے بیٹے! اللہ کی قسم! نہ تو تم ہمیں مال ہی دیتے ہو اور نہ عدل و انصاف کے ساتھ فیصلہ کرتے ہو۔ عمر رضی اللہ عنہ کو ان کی اس بات پر بڑا غصہ آیا اور آگے بڑھ ہی رہے تھے کہ حر بن قیس نے عرض کیا: یا امیرالمؤمنین! اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے خطاب کر کے فرمایا ہے معافی اختیار کر اور نیک کام کا حکم دے اور جاہلوں سے کنارہ کش ہو جایا کیجئے۔ اور یہ بھی جاہلوں میں سے ہیں۔ اللہ کی قسم! کہ جب حر نے قرآن مجید کی تلاوت کی تو عمر رضی اللہ عنہ بالکل ٹھنڈے پڑ گئے اور کتاب اللہ کے حکم کے سامنے آپ کی یہی حالت ہوتی تھی۔

Narrated Ibn `Abbas: 'Uyaina bin Hisn bin Hudhaifa came and stayed with his nephew Al-Hurr bin Qais who was one of those whom `Umar used to keep near him, as the Qurra' (learned men knowing Qur'an by heart) were the people of `Umar's meetings and his advisors whether they were old or young. 'Uyaina said to his nephew, "O son of my brother! You have an approach to this chief, so get for me the permission to see him." Al-Hurr said, "I will get the permission for you to see him." So Al-Hurr asked the permission for 'Uyaina and `Umar admitted him. When 'Uyaina entered upon him, he said, "Beware! O the son of Al-Khattab! By Allah, you neither give us sufficient provision nor judge among us with justice." Thereupon `Umar became so furious that he intended to harm him, but Al-Hurr said, "O chief of the Believers! Allah said to His Prophet: "Hold to forgiveness; command what is right; and leave (don't punish) the foolish." (7.199) and this (i.e. 'Uyaina) is one of the foolish." By Allah, `Umar did not overlook that Verse when Al-Hurr recited it before him; he observed (the orders of) Allah's Book strictly.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 166

حدیث نمبر: 4643
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى، حدثنا وكيع، عن هشام، عن ابيه، عن عبد الله بن الزبير، خذ العفو وامر بالعرف سورة الاعراف آية 199، قال:" ما انزل الله إلا في اخلاق الناس".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ سورة الأعراف آية 199، قَالَ:" مَا أَنْزَلَ اللَّهُ إِلَّا فِي أَخْلَاقِ النَّاسِ".
ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ آیت «خذ العفو وأمر بالعرف‏» معافی اختیار کیجئے اور نیک کام کا حکم دیتے رہئیے۔ لوگوں کے اخلاق کی اصلاح کے لیے ہی نازل ہوئی ہے۔

Narrated `Abdullah bin AzZubair: (The Verse) "Hold to forgiveness; command what is right..." was revealed by Allah except in connection with the character of the people. `Abdullah bin Az-Zubair said: Allah ordered His Prophet to forgive the people their misbehavior (towards him).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 167

حدیث نمبر: 4644
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال عبد الله بن براد: حدثنا ابو اسامة، حدثنا هشام، عن ابيه، عن عبد الله بن الزبير، قال: امر الله نبيه صلى الله عليه وسلم ان ياخذ العفو من اخلاق الناس او كما قال.(مرفوع) وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: أَمَرَ اللَّهُ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْخُذَ الْعَفْوَ مِنْ أَخْلَاقِ النَّاسِ أَوْ كَمَا قَالَ.
اور عبداللہ بن براد نے بیان کیا، ان سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ لوگوں کے اخلاق ٹھیک کرنے کے لیے درگزر اختیار کریں یا کچھ ایسا ہی کہا۔

Narrated Sa`id bin Jubair: I asked Ibn `Abbas regarding Surat-al-Anfal. He said, "It was revealed in connection with the Battle of Badr."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 168


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.