الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
14. بَابُ: {وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا}:
باب: آیت کی تفسیر ”اور آپ نماز میں نہ تو بہت پکار کر پڑھیں اور نہ (بالکل) چپکے ہی چپکے پڑھیں“۔
(14) Chapter. "…And offer your Salat (prayer) neither aloud nor in a low voice...” (V.17:110)
حدیث نمبر: 4722
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا هشيم، حدثنا ابو بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، في قوله تعالى: ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها سورة الإسراء آية 110، قال:" نزلت ورسول الله صلى الله عليه وسلم مختف بمكة، كان إذا صلى باصحابه رفع صوته بالقرآن، فإذا سمعه المشركون سبوا القرآن، ومن انزله، ومن جاء به، فقال الله تعالى لنبيه صلى الله عليه وسلم: ولا تجهر بصلاتك سورة الإسراء آية 110 اي بقراءتك، فيسمع المشركون، فيسبوا القرآن، ولا تخافت بها سورة الإسراء آية 110 عن اصحابك، فلا تسمعهم، وابتغ بين ذلك سبيلا".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110، قَالَ:" نَزَلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُخْتَفٍ بِمَكَّةَ، كَانَ إِذَا صَلَّى بِأَصْحَابِهِ رَفَعَ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ، فَإِذَا سَمِعَهُ الْمُشْرِكُونَ سَبُّوا الْقُرْآنَ، وَمَنْ أَنْزَلَهُ، وَمَنْ جَاءَ بِهِ، فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ سورة الإسراء آية 110 أَيْ بِقِرَاءَتِكَ، فَيَسْمَعَ الْمُشْرِكُونَ، فَيَسُبُّوا الْقُرْآنَ، وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110 عَنْ أَصْحَابِكَ، فَلَا تُسْمِعُهُمْ، وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلًا".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشیم بن بشیر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبشر نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد «ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها‏» اور آپ نماز میں نہ تو بہت پکار کر پڑھئے اور نہ (بالکل) چپکے ہی چپکے کے متعلق فرمایا کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی تھی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں (کافروں کے ڈر سے) چھپے رہتے تو اس زمانہ میں جب آپ اپنے صحابہ کے ساتھ نماز پڑھتے تو قرآن مجید کی تلاوت بلند آواز سے کرتے، مشرکین سنتے تو قرآن کو بھی گالی دیتے اور اس کے نازل کرنے والے اور اس کے لانے والے کو بھی۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے کہا کہ آپ نماز نہ تو بہت پکار کر پڑھیں (یعنی قرآت خوب جہر کے ساتھ نہ کریں) کہ مشرکین سن کر گالیاں دیں اور نہ بالکل چپکے ہی چپکے کہ آپ کے صحابہ بھی نہ سن سکیں، بلکہ درمیانی آواز میں پڑھا کریں۔

Narrated Ibn `Abbas: (regarding): 'Neither say your, prayer aloud, nor say it in a low tone.' (17.110) This Verse was revealed while Allah's Messenger was hiding himself in Mecca. When he prayed with his companions, he used to raise his voice with the recitation of Qur'an, and if the pagans happened to hear him, they would abuse the Qur'an, the One who revealed it and the one who brought it. Therefore Allah said to His Prophet : 'Neither say your prayer aloud.' (17.110) i.e. do not recite aloud lest the pagans should hear you, but follow a way between.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 246

حدیث نمبر: 4723
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثني طلق بن غنام، حدثنا زائدة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" انزل ذلك في الدعاء".(موقوف) حَدَّثَنِي طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" أُنْزِلَ ذَلِكَ فِي الدُّعَاءِ".
مجھ سے طلق بن غنام نے بیان کیا، کہا ہم سے زائدہ بن قدامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ یہ آیت دعا کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے۔

Narrated Aisha: The (above) verse was revealed in connection with the invocations.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 247


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.