الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
7. بَابُ قَوْلِهِ: {تُرْجِئُ مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكَ}:
باب: آیت کی تفسیر ”اے نبی! ان (ازواج مطہرات) میں سے آپ جس کو چاہیں اپنے سے دور رکھیں اور جس کو چاہیں اپنے نزدیک رکھیں اور جن کو آپ نے الگ کر رکھا ہو ان میں سے کسی کو پھر طلب کر لیں جب بھی آپ پر کوئی گناہ نہیں“۔
(7) Chapter. The Statement of Allah: “You (O Muhammad ) can postpone (the turn of) whom you will of them (your wives), and you may receive whom you will. And whomsoever you desire of those whom you have set aside (her turn temporarily), it is no sin on you (to recieve her again)..." (V.33:51)
حدیث نمبر: Q4788
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال ابن عباس: ترجئ: تؤخر ارجئه اخره.قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: تُرْجِئُ: تُؤَخِّرُ أَرْجِئْهُ أَخِّرْهُ.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «ترجئ» کا معنی پیچھے ڈال دے۔ اسی سے سورۃ الاعراف کا یہ لفظ ہے «أرجئه» یعنی اس کو ڈھیل میں رکھو۔
حدیث نمبر: 4788
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا زكرياء بن يحيى، حدثنا ابو اسامة، قال: هشام حدثنا، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كنت اغار على اللاتي وهبن انفسهن لرسول الله صلى الله عليه وسلم، واقول: اتهب المراة نفسها، فلما انزل الله تعالى: ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء ومن ابتغيت ممن عزلت فلا جناح عليك سورة الاحزاب آية 51، قلت: ما ارى ربك إلا يسارع في هواك".(مرفوع) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: هِشَامٌ حَدَّثَنَا، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كُنْتُ أَغَارُ عَلَى اللَّاتِي وَهَبْنَ أَنْفُسَهُنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَقُولُ: أَتَهَبُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا، فَلَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْكَ سورة الأحزاب آية 51، قُلْتُ: مَا أُرَى رَبَّكَ إِلَّا يُسَارِعُ فِي هَوَاكَ".
ہم سے زکریا بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے اپنے والد سے سن کر بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جو عورتیں اپنے نفس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہبہ کرنے آتی تھیں مجھے ان پر بڑی غیرت آتی تھی۔ میں کہتی کہ کیا عورت خود ہی اپنے کو کسی مرد کے لیے پیش کر سکتی ہے؟ پھر جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ترجئ من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء ومن ابتغيت ممن عزلت فلا جناح عليك‏» کہ ان میں سے جس کو چاہیں اپنے سے دور رکھیں اور جس کو چاہیں اپنے نزدیک رکھیں اور جن کو آپ نے الگ کر رکھا تھا اس میں سے کسی کو پھر طلب کر لیں جب بھی، آپ پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ تو میں نے کہا کہ میں تو سمجھتی ہوں کہ آپ کا رب آپ کی مراد بلا تاخیر پوری کر دینا چاہتا ہے۔

Narrated Aisha: I used to look down upon those ladies who had given themselves to Allah's Messenger and I used to say, "Can a lady give herself (to a man)?" But when Allah revealed: "You (O Muhammad) can postpone (the turn of) whom you will of them (your wives), and you may receive any of them whom you will; and there is no blame on you if you invite one whose turn you have set aside (temporarily).' (33.51) I said (to the Prophet), "I feel that your Lord hastens in fulfilling your wishes and desires."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 311

حدیث نمبر: 4789
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حبان بن موسى، اخبرنا عبد الله، اخبرنا عاصم الاحول، عن معاذة، عن عائشة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يستاذن في يوم المراة منا بعد ان انزلت هذه الآية: ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء ومن ابتغيت ممن عزلت فلا جناح عليك سورة الاحزاب آية 51، فقلت لها: ما كنت تقولين؟، قالت: كنت، اقول له:" إن كان ذاك إلي فإني لا اريد يا رسول الله ان اوثر عليك احدا". تابعه عباد بن عباد، سمع عاصما.(مرفوع) حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ مُعَاذَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَسْتَأْذِنُ فِي يَوْمِ الْمَرْأَةِ مِنَّا بَعْدَ أَنْ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْكَ سورة الأحزاب آية 51، فَقُلْتُ لَهَا: مَا كُنْتِ تَقُولِينَ؟، قَالَتْ: كُنْتُ، أَقُولُ لَهُ:" إِنْ كَانَ ذَاكَ إِلَيَّ فَإِنِّي لَا أُرِيدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ أُوثِرَ عَلَيْكَ أَحَدًا". تَابَعَهُ عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، سَمِعَ عَاصِمًا.
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو عاصم احول نے خبر دی، انہیں معاذہ نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت کے نازل ہونے کے بعد بھی «ترجئ من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء ومن ابتغيت ممن عزلت فلا جناح عليك‏» کہ ان میں سے آپ جس کو چاہیں اپنے سے دور رکھیں اور جن کو آپ نے الگ کر رکھا تھا ان میں سے کسی کو طلب کر لیں جب بھی آپ پر کوئی گناہ نہیں۔ اگر (ازواج مطہرات) میں سے کسی کی باری میں کسی دوسری بیوی کے پاس جانا چاہتے تو جن کی باری ہوتی ان سے اجازت لیتے تھے (معاذہ نے بیان کیا کہ) میں نے اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ ایسی صورت میں آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا کہتی تھیں؟ انہوں نے فرمایا کہ میں تو یہ عرض کر دیتی تھی کہ یا رسول اللہ! اگر یہ اجازت آپ مجھ سے لے رہے ہیں تو میں تو اپنی باری کا کسی دوسرے پر ایثار نہیں کر سکتی۔ اس روایت کی متابعت عباد بن عباد نے کی، انہوں نے عاصم سے سنا۔

Narrated Mu`adha: `Aisha said, "Allah's Messenger used to take the permission of that wife with whom he was supposed to stay overnight if he wanted to go to one other than her, after this Verse was revealed:-- "You (O Muhammad) can postpone (the turn of) whom you will of them (your wives) and you may receive any (of them) whom you will; and there is no blame on you if you invite one whose turn you have set aside (temporarily). (33.51) I asked Aisha, "What did you use to say (in this case)?" She said, "I used to say to him, "If I could deny you the permission (to go to your other wives) I would not allow your favor to be bestowed on any other person."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 312


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.