الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
36. سورة {يس}:
باب: سورۃ یٰسین کی تفسیر۔
(36) SURAT YA-SIN
حدیث نمبر: Q4802
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال مجاهد: فعززنا: شددنا، يا حسرة على العباد: كان حسرة عليهم استهزاؤهم بالرسل، ان تدرك القمر: لا يستر ضوء احدهما ضوء الآخر، ولا ينبغي لهما ذلك، سابق النهار: يتطالبان حثيثين، نسلخ: نخرج احدهما من الآخر، ويجري كل واحد منهما، من مثله: من الانعام، فكهون: معجبون، جند محضرون: عند الحساب، ويذكر عن عكرمة: المشحون: الموقر، وقال ابن عباس: طائركم: مصائبكم، ينسلون: يخرجون، مرقدنا: مخرجنا، احصيناه: حفظناه مكانتهم ومكانهم واحد.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: فَعَزَّزْنَا: شَدَّدْنَا، يَا حَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ: كَانَ حَسْرَةً عَلَيْهِمُ اسْتِهْزَاؤُهُمْ بِالرُّسُلِ، أَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَ: لَا يَسْتُرُ ضَوْءُ أَحَدِهِمَا ضَوْءَ الْآخَرِ، وَلَا يَنْبَغِي لَهُمَا ذَلِكَ، سَابِقُ النَّهَارِ: يَتَطَالَبَانِ حَثِيثَيْنِ، نَسْلَخُ: نُخْرِجُ أَحَدَهُمَا مِنَ الْآخَرِ، وَيَجْرِي كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا، مِنْ مِثْلِهِ: مِنَ الْأَنْعَامِ، فَكِهُونَ: مُعْجَبُونَ، جُنْدٌ مُحْضَرُونَ: عِنْدَ الْحِسَابِ، وَيُذْكَرُ عَنْ عِكْرِمَةَ: الْمَشْحُونِ: الْمُوقَرُ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: طَائِرُكُمْ: مَصَائِبُكُمْ، يَنْسِلُونَ: يَخْرُجُونَ، مَرْقَدِنَا: مَخْرَجِنَا، أَحْصَيْنَاهُ: حَفِظْنَاهُ مَكَانَتُهُمْ وَمَكَانُهُمْ وَاحِدٌ.
‏‏‏‏ اور مجاہد نے کہا کہ «فعززنا‏» ای «شددنا‏» یعنی ہم نے زور دیا۔ «يا حسرة على العباد‏» یعنی قیامت کے دن کافر اس پر افسوس کریں گے (یا فرشتے افسوس کریں گے) کہ انہوں نے دنیا میں پیغمبروں پر ٹھٹھا مارا۔ «أن تدرك القمر‏» کا یہ مطلب ہے کہ سورج چاند کی روشنی نہیں چھپاتا اور نہ چاند سورج کی۔ «سابق النهار‏» کا مطلب یہ ہے کہ یہ ایک دوسرے کے پیچھے رواں دواں ہیں۔ «نسلخ‏» ہم رات میں سے دن نکال لیتے ہیں اور دونوں چل رہے ہیں۔ «وخلقنالهم من مثله» سے مراد چوپائے ہیں۔ «فكهون‏» خوش و خرم (یا دل لگی کر رہے ہوں گے) «جند محضرون‏» یعنی حساب کے وقت حاضر کئے جائیں گے۔ اور عکرمہ سے منقول ہے «مشحون‏» کا معنی بوجھل، لدی ہوئی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «طائركم‏» یعنی تمہاری مصیبتیں (یا تمہارا نصیبہ)۔ «ينسلون‏» کا معنی نکل پڑیں گے۔ «مرقدنا‏» نکلنے کی جگہ سے (خوابگاہ یعنی قبر سے)۔ «أحصيناه‏» ہم نے اس کو محفوظ کر لیا ہے۔ «مكانتهم» اور «مكانهم» دونوں کا معنی ایک ہی ہے یعنی اپنے ٹھکانوں میں، گھروں میں۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.