الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
11. بَابُ الطَّلاَقِ فِي الإِغْلاَقِ:
باب: زبردستی اور جبراً طلاق دینے کا حکم۔
(11) Chapter. A divorce given in a state of anger, under compulsion or under the effect of intoxicants or insanity.
حدیث نمبر: Q5269
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
والكره والسكران والمجنون وامرهما، والغلط والنسيان في الطلاق والشرك وغيره، لقول النبي صلى الله عليه وسلم: «الاعمال بالنية ولكل امرئ ما نوى» . وتلا الشعبي: {لا تؤاخذنا إن نسينا او اخطانا} وما لا يجوز من إقرار الموسوس. وقال النبي صلى الله عليه وسلم للذي اقر على نفسه: «ابك جنون» . وقال علي بقر حمزة خواصر شارفي، فطفق النبي صلى الله عليه وسلم يلوم حمزة، فإذا حمزة قد ثمل محمرة عيناه، ثم قال حمزة هل انتم إلا عبيد لابي فعرف النبي صلى الله عليه وسلم انه قد ثمل، فخرج وخرجنا معه، وقال عثمان ليس لمجنون ولا لسكران طلاق. وقال ابن عباس طلاق السكران والمستكره ليس بجائز. وقال عقبة بن عامر لا يجوز طلاق الموسوس. وقال عطاء إذا بدا بالطلاق فله شرطه. وقال نافع طلق رجل امراته البتة إن خرجت، فقال ابن عمر إن خرجت فقد بتت منه، وإن لم تخرج فليس بشيء. وقال الزهري فيمن قال إن لم افعل كذا وكذا فامراتي طالق ثلاثا يسئل عما قال، وعقد عليه قلبه، حين حلف بتلك اليمين، فإن سمى اجلا اراده وعقد عليه قلبه حين حلف، جعل ذلك في دينه وامانته. وقال إبراهيم إن قال لا حاجة لي فيك. نيته، وطلاق كل قوم بلسانهم. وقال قتادة إذا قال إذا حملت فانت طالق. ثلاثا، يغشاها عند كل طهر مرة، فإن استبان حملها فقد بانت. وقال الحسن إذا قال الحقي باهلك. نيته. وقال ابن عباس الطلاق عن وطر، والعتاق ما اريد به وجه الله. وقال الزهري إن قال ما انت بامراتي. نيته، وإن نوى طلاقا فهو ما نوى. وقال علي الم تعلم ان القلم رفع عن ثلاثة عن المجنون حتى يفيق، وعن الصبي حتى يدرك، وعن النائم حتى يستيقظ. وقال علي وكل الطلاق جائز إلا طلاق المعتوه.وَالْكُرْهِ وَالسَّكْرَانِ وَالْمَجْنُونِ وَأَمْرِهِمَا، وَالْغَلَطِ وَالنِّسْيَانِ فِي الطَّلاَقِ وَالشِّرْكِ وَغَيْرِهِ، لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ وَلِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى» . وَتَلاَ الشَّعْبِيُّ: {لاَ تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا} وَمَا لاَ يَجُوزُ مَنْ إِقْرَارِ الْمُوَسْوِسِ. وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلَّذِي أَقَرَّ عَلَى نَفْسِهِ: «أَبِكَ جُنُونٌ» . وَقَالَ عَلِيٌّ بَقَرَ حَمْزَةُ خَوَاصِرَ شَارِفَيَّ، فَطَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلُومُ حَمْزَةَ، فَإِذَا حَمْزَةُ قَدْ ثَمِلَ مُحْمَرَّةٌ عَيْنَاهُ، ثُمَّ قَالَ حَمْزَةُ هَلْ أَنْتُمْ إِلاَّ عَبِيدٌ لأَبِي فَعَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَدْ ثَمِلَ، فَخَرَجَ وَخَرَجْنَا مَعَهُ، وَقَالَ عُثْمَانُ لَيْسَ لِمَجْنُونٍ وَلاَ لِسَكْرَانَ طَلاَقٌ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ طَلاَقُ السَّكْرَانِ وَالْمُسْتَكْرَهِ لَيْسَ بِجَائِزٍ. وَقَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ لاَ يَجُوزُ طَلاَقُ الْمُوَسْوِسِ. وَقَالَ عَطَاءٌ إِذَا بَدَا بِالطَّلاَقِ فَلَهُ شَرْطُهُ. وَقَالَ نَافِعٌ طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ إِنْ خَرَجَتْ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ إِنْ خَرَجَتْ فَقَدْ بُتَّتْ مِنْهُ، وَإِنْ لَمْ تَخْرُجْ فَلَيْسَ بِشَيْءٍ. وَقَالَ الزُّهْرِيُّ فِيمَنْ قَالَ إِنْ لَمْ أَفْعَلْ كَذَا وَكَذَا فَامْرَأَتِي طَالِقٌ ثَلاَثًا يُسْئَلُ عَمَّا قَالَ، وَعَقَدَ عَلَيْهِ قَلْبُهُ، حِينَ حَلَفَ بِتِلْكَ الْيَمِينِ، فَإِنْ سَمَّى أَجَلاً أَرَادَهُ وَعَقَدَ عَلَيْهِ قَلْبُهُ حِينَ حَلَفَ، جُعِلَ ذَلِكَ فِي دِينِهِ وَأَمَانَتِهِ. وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ إِنْ قَالَ لاَ حَاجَةَ لِي فِيكِ. نِيَّتُهُ، وَطَلاَقُ كُلِّ قَوْمٍ بِلِسَانِهِمْ. وَقَالَ قَتَادَةُ إِذَا قَالَ إِذَا حَمَلْتِ فَأَنْتِ طَالِقٌ. ثَلاَثًا، يَغْشَاهَا عِنْدَ كُلِّ طُهْرٍ مَرَّةً، فَإِنِ اسْتَبَانَ حَمْلُهَا فَقَدْ بَانَتْ. وَقَالَ الْحَسَنُ إِذَا قَالَ الْحَقِي بِأَهْلِكِ. نِيَّتُهُ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ الطَّلاَقُ عَنْ وَطَرٍ، وَالْعَتَاقُ مَا أُرِيدَ بِهِ وَجْهُ اللَّهِ. وَقَالَ الزُّهْرِيُّ إِنْ قَالَ مَا أَنْتِ بِامْرَأَتِي. نِيَّتُهُ، وَإِنْ نَوَى طَلاَقًا فَهْوَ مَا نَوَى. وَقَالَ عَلِيٌّ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ الْقَلَمَ رُفِعَ عَنْ ثَلاَثَةٍ عَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يُفِيقَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يُدْرِكَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ. وَقَالَ عَلِيٌّ وَكُلُّ الطَّلاَقِ جَائِزٌ إِلاَّ طَلاَقَ الْمَعْتُوهِ.
‏‏‏‏ اسی طرح نشہ یا جنون میں دونوں کا حکم ایک ہونا، اسی طرح بھول چوک سے طلاق دینا یا بھول چوک سے کوئی شرک (بعضوں نے یہاں لفظ «واشك» نقل کیا ہے جو زیادہ قرین قیاس ہے) کا حکم نکال بیٹھنا یا شرک کا کوئی کام کرنا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام کام نیت صحیح پر ہوتے ہیں اور ہر ایک آدمی کو وہی ملے گا جو نیت کرے اور عامر شعبی نے یہ آیت پڑھی «لا تؤاخذنا إن نسينا أو أخطأنا‏» اور اس باب میں یہ بھی بیان ہے کہ وسواسی اور مجنون آدمی کا اقرار صحیح نہیں ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا جو زنا کا اقرار کر رہا تھا۔ کہیں تجھ کو جنون تو نہیں ہے اور علی رضی اللہ عنہ نے کہا جناب امیر حمزہ نے میری اونٹنیوں کے پیٹ پھاڑ ڈالے (ان کے گوشت کے کباب بنائے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ملامت کرنی شروع کی پھر آپ نے دیکھا کہ وہ نشہ میں چور ہیں۔ ان کی آنکھیں سرخ ہیں۔ انہوں نے (نشہ کی حالت میں) یہ جواب دیا تم سب کیا میرے باپ کے غلام نہیں ہو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہچان لیا کہ وہ بالکل نشے میں چور ہیں، آپ نکل کر چلے آئے، ہم بھی آپ کے ساتھ نکل کھڑے ہوئے۔ اور عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا مجنون اور نشہ والے کی طلاق نہیں پڑے گی (اسے ابن ابی شیبہ نے وصل کیا)۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا نشے اور زبردستی کی طلاق نہیں پڑے گی (اس کو سعید بن منصور اور ابن ابی شیبہ نے وصل کیا)۔ اور عقبہ بن عامر جہنی صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا اگر طلاق کا وسوسہ دل میں آئے تو جب تک زبان سے نہ نکالے طلاق نہیں پڑے گی۔ اور عطاء بن ابی رباح نے کہا اگر کسی نے پہلے ( «انت طالق») کہا اس کے بعد شرط لگائی کہ اگر تو گھر میں گئی تو شرط کے مطابق طلاق پڑ جائے گی۔ اور نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا اگر کسی نے اپنی عورت سے یوں کہا تجھ کو طلاق بائن ہے اگر تو گھر سے نکلی پھر وہ نکل کھڑی ہوئی تو کیا حکم ہے۔ انہوں نے کہا عورت پر طلاق بائن پڑ جائے گی۔ اگر نہ نکلے تو طلاق نہیں پڑے گی اور ابن شہاب زہری نے کہا (اسے عبدالرزاق نے نکالا)۔ اگر کوئی مرد یوں کہے میں ایسا ایسا نہ کروں تو میری عورت پر تین طلاق ہیں۔ اس کے بعد یوں کہے جب میں نے کہا تھا تو ایک مدت معین کی نیت کی تھی (یعنی ایک سال یا دو سال میں یا ایک دن یا دو دن میں) اب اگر اس نے ایسی ہی نیت کی تھی تو معاملہ اس کے اور اللہ کے درمیان رہے گا (وہ جانے اس کا کام جانے)۔ اور ابراہیم نخعی نے کہا (اسے ابن ابی شیبہ نے نکالا) اگر کوئی اپنی جورو سے یوں کہے اب مجھ کو تیری ضرورت نہیں ہے تو اس کی نیت پر مدار رہے گا۔ اور ابراہیم نخعی نے یہ بھی کہا کہ دوسری زبان والوں کی طلاق اپنی اپنی زبان میں ہو گی۔ اور قتادہ نے کہا اگر کوئی اپنی عورت سے یوں کہے جب تجھ کو پیٹ رہ جائے تو تجھ پر تین طلاق ہیں اس کو لازم ہے کہ ہر طہر پر عورت سے ایک بار صحبت کرے اور جب معلوم ہو جائے کہ اس کو پیٹ رہ گیا، اسی وقت وہ مرد سے جدا ہو جائے گی۔ اور امام حسن بصری نے کہا اگر کوئی اپنی عورت سے کہا جا اپنے میکے چلی جا اور طلاق کی نیت کی تو طلاق پڑ جائے گی۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا طلاق تو (مجبوری سے) دی جاتی ہے ضرورت کے وقت اور غلام کو آزاد کرنا اللہ کی رضا مندی کے لیے ہوتا ہے۔ اور ابن شہاب زہری نے کہا اگر کسی نے اپنی عورت سے کہا تو میری جورو نہیں ہے۔ اور اس کی نیت طلاق کی تھی تو طلاق پڑ جائے گی اور علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا (جسے بغوی نے جعدیات میں وصل کیا) عمر! کیا تم کو یہ معلوم نہیں ہے کہ تین آدمی مرفوع القلم ہیں (یعنی ان کے اعمال نہیں لکھے جاتے) ایک تو پاگل جب تک وہ تندرست نہ ہو، دوسرے بچہ جب تک وہ جوان نہ ہو، تیسرے سونے والا جب تلک وہ بیدار نہ ہو۔ اور علی رضی اللہ عنہ نے یہ بھی فرمایا کہ ہر ایک کی طلاق پڑ جائے گی مگر نادان، بیوقوف (جیسے دیوانہ، نابالغ، نشہ میں مست وغیرہ) کی طلاق نہیں پڑے گی۔
حدیث نمبر: 5269
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام، حدثنا قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الله تجاوز عن امتي ما حدثت به انفسها ما لم تعمل او تتكلم". قال قتادة: إذا طلق في نفسه، فليس بشيء.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي مَا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا مَا لَمْ تَعْمَلْ أَوْ تَتَكَلَّمْ". قَالَ قَتَادَةُ: إِذَا طَلَّقَ فِي نَفْسِهِ، فَلَيْسَ بِشَيْءٍ.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے زرارہ بن اوفی نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے میری امت کو خیالات فاسدہ کی حد تک معاف کیا ہے، جب تک کہ اس پر عمل نہ کرے یا اسے زبان سے ادا نہ کرے۔ قتادہ رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر کسی نے اپنے دل میں طلاق دے دی تو اس کا اعتبار نہیں ہو گا جب تک زبان سے نہ کہے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Allah has forgiven my followers the evil thoughts that occur to their minds, as long as such thoughts are not put into action or uttered." And Qatada said, "If someone divorces his wife just in his mind, such an unuttered divorce has no effect.:
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 194

حدیث نمبر: 5270
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا اصبغ، اخبرنا ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، عن جابر،" ان رجلا من اسلم اتى النبي صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد، فقال: إنه قد زنى، فاعرض عنه، فتنحى لشقه الذي اعرض، فشهد على نفسه اربع شهادات، فدعاه، فقال: هل بك جنون؟ هل احصنت؟ قال: نعم، فامر به ان يرجم بالمصلى، فلما اذلقته الحجارة جمز حتى ادرك بالحرة، فقتل".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرٍ،" أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ زَنَى، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَتَنَحَّى لِشِقِّهِ الَّذِي أَعْرَضَ، فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَدَعَاهُ، فَقَالَ: هَلْ بِكَ جُنُونٌ؟ هَلْ أَحْصَنْتَ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ جَمَزَ حَتَّى أُدْرِكَ بِالْحَرَّةِ، فَقُتِلَ".
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن وہب نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں ابن شہاب نے، کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور انہیں جابر رضی اللہ عنہ نے کہ قبیلہ اسلم کے ایک صاحب ماعز نامی مسجد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ انہوں نے زنا کیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منہ موڑ لیا لیکن پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ گئے (اور زنا کا اقرار کیا) پھر انہوں نے اپنے اوپر چار مرتبہ شہادت دی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ تم پاگل تو نہیں ہو، کیا واقعی تم نے زنا کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ جی ہاں، پھر آپ نے پوچھا کیا تو شادی شدہ ہے؟ اس نے کہا کہ جی ہاں ہو چکی ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عیدگاہ پر رجم کرنے کا حکم دیا۔ جب انہیں پتھر لگا تو وہ بھاگنے لگے لیکن انہیں حرہ کے پاس پکڑا گیا اور جان سے مار دیا گیا۔

Narrated Jabir: A man from the tribe of Bani Aslam came to the Prophet while he was in the mosque and said, "I have committed illegal sexual intercourse." The Prophet turned his face to the other side. The man turned towards the side towards which the Prophet had turned his face, and gave four witnesses against himself. On that the Prophet called him and said, "Are you insane?" (He added), "Are you married?" The man said, 'Yes." On that the Prophet ordered him to be stoned to the death in the Musalla (a praying place). When the stones hit him with their sharp edges and he fled, but he was caught at Al- Harra and then killed
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 195

حدیث نمبر: 5271
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، وسعيد بن المسيب، ان ابا هريرة، قال:" اتى رجل من اسلم رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد، فناداه، فقال: يا رسول الله، إن الاخر قد زنى يعني نفسه، فاعرض عنه، فتنحى لشق وجهه الذي اعرض قبله، فقال: يا رسول الله، إن الاخر قد زنى، فاعرض عنه، فتنحى لشق وجهه الذي اعرض قبله، فقال له ذلك فاعرض عنه، فتنحى له الرابعة، فلما شهد على نفسه اربع شهادات دعاه، فقال: هل بك جنون؟ قال: لا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اذهبوا به فارجموه، وكان قد احصن".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أن أبا هريرة، قَالَ:" أَتَى رَجُلٌ مِنْ أَسْلَمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، فَنَادَاهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْأَخِرَ قَدْ زَنَى يَعْنِي نَفْسَهُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَتَنَحَّى لِشِقِّ وَجْهِهِ الَّذِي أَعْرَضَ قِبَلَهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْأَخِرَ قَدْ زَنَى، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَتَنَحَّى لِشِقِّ وَجْهِهِ الَّذِي أَعْرَضَ قِبَلَهُ، فَقَالَ لَهُ ذَلِكَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَتَنَحَّى لَهُ الرَّابِعَةَ، فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ دَعَاهُ، فَقَالَ: هَلْ بِكَ جُنُونٌ؟ قَالَ: لَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ، وَكَانَ قَدْ أُحْصِنَ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ قبیلہ اسلم کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف رکھتے تھے۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کیا اور عرض کیا کہ انہوں نے زنا کر لیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منہ موڑ لیا ہے لیکن وہ آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس رخ کی طرف مڑ گیا، جدھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرہ مبارک پھیر لیا تھا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! دوسرے (یعنی خود) نے زنا کیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی منہ موڑ لیا لیکن وہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس رخ کی طرف آ گیا جدھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ موڑ لیا تھا اور یہی عرض کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ان سے منہ موڑ لیا، پھر جب چوتھی مرتبہ وہ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ گیا اور اپنے اوپر اس نے چار مرتبہ (زنا کی) شہادت دی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ تم پاگل تو نہیں ہو؟ انہوں نے عرض کیا کہ نہیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ انہیں لے جاؤ اور سنگسار کرو کیونکہ وہ شادی شدہ تھے۔

Narrated Abu Huraira: A man from Bani Aslam came to Allah's Apostle while he was in the mosque and called (the Prophet ) saying, "O Allah's Apostle! I have committed illegal sexual intercourse." On that the Prophet turned his face from him to the other side, whereupon the man moved to the side towards which the Prophet had turned his face, and said, "O Allah's Apostle! I have committed illegal sexual intercourse." The Prophet turned his face (from him) to the other side whereupon the man moved to the side towards which the Prophet had turned his face, and repeated his statement. The Prophet turned his face (from him) to the other side again. The man moved again (and repeated his statement) for the fourth time. So when the man had given witness four times against himself, the Prophet called him and said, "Are you insane?" He replied, "No." The Prophet then said (to his companions), "Go and stone him to death." The man was a married one.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 196

حدیث نمبر: 5272
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وعن الزهري، قال: اخبرني من , سمع جابر بن عبد الله الانصاري، قال:" كنت فيمن رجمه، فرجمناه بالمصلى بالمدينة، فلما اذلقته الحجارة جمز حتى ادركناه بالحرة فرجمناه حتى مات".(مرفوع) وَعَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَنْ , سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ، قَالَ:" كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ، فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّى بِالْمَدِينَةِ، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ جَمَزَ حَتَّى أَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ فَرَجَمْنَاهُ حَتَّى مَاتَ".
اور زہری سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ مجھے ایک ایسے شخص نے خبر دی جنہوں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا تھا کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے ان صحابی کو سنگسار کیا تھا۔ ہم نے مدینہ منورہ کی عیدگاہ پر سنگسار کیا تھا۔ جب ان پر پتھر پڑا تو وہ بھاگنے لگے لیکن ہم نے انہیں حرہ میں پھر پکڑ لیا اور انہیں سنگسار کیا یہاں تک کہ وہ مر گئے۔

Jabir bin `Abdullah Al-Ansari said: I was one of those who stoned him. We stoned him at the Musalla (`Id praying place) in Medina. When the stones hit him with their sharp edges, he fled, but we caught him at Al-Harra and stoned him till he died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 196


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.