الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
The Book of Asking Permission
10. بَابُ آيَةِ الْحِجَابِ:
باب: پردہ کی آیت کے بارے میں۔
(10) Chapter. The Divine Verse of Al-Hijab (veiling of women).
حدیث نمبر: 6238
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان، حدثنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني انس بن مالك: انه كان ابن عشر سنين مقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة، فخدمت رسول الله صلى الله عليه وسلم عشرا حياته، وكنت اعلم الناس بشان الحجاب حين انزل، وقد كان ابي بن كعب يسالني عنه، وكان اول ما نزل في مبتنى رسول الله صلى الله عليه وسلم بزينب بنت جحش اصبح النبي صلى الله عليه وسلم بها عروسا، فدعا القوم، فاصابوا من الطعام، ثم خرجوا وبقي منهم رهط عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاطالوا المكث، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فخرج وخرجت معه كي يخرجوا، فمشى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومشيت معه حتى جاء عتبة حجرة عائشة، ثم ظن رسول الله صلى الله عليه وسلم انهم خرجوا، فرجع ورجعت معه حتى دخل على زينب، فإذا هم جلوس لم يتفرقوا، فرجع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ورجعت معه حتى بلغ عتبة حجرة عائشة، فظن ان قد خرجوا، فرجع ورجعت معه، فإذا هم قد خرجوا، فانزل آية الحجاب، فضرب بيني وبينه سترا".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: أَنَّهُ كَانَ ابْنَ عَشْرِ سِنِينَ مَقْدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَخَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرًا حَيَاتَهُ، وَكُنْتُ أَعْلَمَ النَّاسِ بِشَأْنِ الْحِجَابِ حِينَ أُنْزِلَ، وَقَدْ كَانَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يَسْأَلُنِي عَنْهُ، وَكَانَ أَوَّلَ مَا نَزَلَ فِي مُبْتَنَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ أَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَا عَرُوسًا، فَدَعَا الْقَوْمَ، فَأَصَابُوا مِنَ الطَّعَامِ، ثُمَّ خَرَجُوا وَبَقِيَ مِنْهُمْ رَهْطٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَطَالُوا الْمُكْثَ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ وَخَرَجْتُ مَعَهُ كَيْ يَخْرُجُوا، فَمَشَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَشَيْتُ مَعَهُ حَتَّى جَاءَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، ثُمَّ ظَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ خَرَجُوا، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ، فَإِذَا هُمْ جُلُوسٌ لَمْ يَتَفَرَّقُوا، فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَجَعْتُ مَعَهُ حَتَّى بَلَغَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، فَظَنَّ أَنْ قَدْ خَرَجُوا، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، فَإِذَا هُمْ قَدْ خَرَجُوا، فَأُنْزِلَ آيَةُ الْحِجَابِ، فَضَرَبَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ سِتْرًا".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، کہا مجھ کو یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے کہا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ (ہجرت کر کے) تشریف لائے تو ان کی عمر دس سال تھی۔ پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے باقی دس سالوں میں آپ کی خدمت کی اور میں پردہ کے حکم کے متعلق سب سے زیادہ جانتا ہوں کہ کب نازل ہوا تھا۔ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مجھ سے اس کے بارے میں پوچھا کرتے تھے۔ پردہ کے حکم کا نزول سب سے پہلے اس رات ہوا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے نکاح کے بعد ان کے ساتھ پہلی خلوت کی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے دولہا تھے اور آپ نے صحابہ کو دعوت ولیمہ پر بلایا تھا۔ کھانے سے فارغ ہو کر سب لوگ چلے گئے لیکن چند آدمی آپ کے پاس بیٹھے رہ گئے اور بہت دیر تک وہیں ٹھہرے رہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر باہر تشریف لے گئے اور میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلا گیا تاکہ وہ لوگ بھی چلے جائیں۔ نبی کریم چلتے رہے اور میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلتا رہا اور سمجھا کہ وہ لوگ اب چلے گئے ہیں۔ اس لیے واپس تشریف لائے اور میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس آیا لیکن آپ جب زینب رضی اللہ عنہا کے حجرے میں داخل ہوئے تو وہ لوگ ابھی بیٹھے ہوئے تھے اور ابھی تک واپس نہیں گئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ وہاں سے لوٹ گئے اور میں بھی آپ کے ساتھ لوٹ گیا۔ جب آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کی چوکھٹ تک پہنچے تو آپ نے سمجھا کہ وہ لوگ نکل چکے ہوں گے۔ پھر آپ لوٹ کر آئے اور میں بھی آپ کے ساتھ لوٹ آیا تو واقعی وہ لوگ جا چکے تھے۔ پھر پردہ کی آیت نازل ہوئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا لیا۔

Narrated Anas bin Malik: that he was a boy of ten at the time when the Prophet emigrated to Medina. He added: I served Allah's Apostle for ten years (the last part of his life time) and I know more than the people about the occasion whereupon the order of Al-Hijab was revealed (to the Prophet). Ubai b n Ka`b used to ask me about it. It was revealed (for the first time) during the marriage of Allah's Apostle with Zainab bint Jahsh. In the morning, the Prophet was a bride-groom of her and he Invited the people, who took their meals and went away, but a group of them remained with Allah's Apostle and they prolonged their stay. Allah's Apostle got up and went out, and I too, went out along with him till he came to the lintel of `Aisha's dwelling place. Allah's Apostle thought that those people had left by then, so he returned, and I too, returned with him till he entered upon Zainab and found that they were still sitting there and had not yet gone. The Prophet went out again, and so did I with him till he reached the lintel of `Aisha's dwelling place, and then he thought that those people must have left by then, so he returned, and so did I with him, and found those people had gone. At that time the Divine Verse of Al-Hijab was revealed, and the Prophet set a screen between me and him (his family).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 255

حدیث نمبر: 6239
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا معتمر، قال ابي: حدثنا ابو مجلز، عن انس رضي الله عنه، قال: لما تزوج النبي صلى الله عليه وسلم زينب، دخل القوم فطعموا، ثم جلسوا يتحدثون، فاخذ كانه يتهيا للقيام، فلم يقوموا، فلما راى ذلك قام، فلما قام قام من قام من القوم وقعد بقية القوم، وإن النبي صلى الله عليه وسلم جاء ليدخل، فإذا القوم جلوس، ثم إنهم قاموا فانطلقوا، فاخبرت النبي صلى الله عليه وسلم، فجاء حتى دخل، فذهبت ادخل فالقى الحجاب بيني وبينه، وانزل الله تعالى: يايها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي سورة الاحزاب آية 53 الآية، قال ابو عبد الله: فيه من الفقه انه لم يستاذنهم حين قام، وخرج وفيه انه تهيا للقيام وهو يريد ان يقوموا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ أَبِي: حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ، دَخَلَ الْقَوْمُ فَطَعِمُوا، ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ، فَأَخَذَ كَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ، فَلَمْ يَقُومُوا، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَامَ، فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ مِنَ الْقَوْمِ وَقَعَدَ بَقِيَّةُ الْقَوْمِ، وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ لِيَدْخُلَ، فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ، ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا فَانْطَلَقُوا، فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ حَتَّى دَخَلَ، فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ فَأَلْقَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ سورة الأحزاب آية 53 الْآيَةَ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: فِيهِ مِنَ الْفِقْهِ أَنَّهُ لَمْ يَسْتَأْذِنْهُمْ حِينَ قَامَ، وَخَرَجَ وَفِيهِ أَنَّهُ تَهَيَّأَ لِلْقِيَامِ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَقُومُوا.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ ان سے ابومجلز نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو لوگ اندر آئے اور کھانا کھایا پھر بیٹھ کے باتیں کرتے رہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح اظہار کیا گویا آپ کھڑے ہونا چاہتے ہیں۔ لیکن وہ کھڑے نہیں ہوئے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو کھڑے ہو گئے۔ آپ کے کھڑے ہونے پر قوم کے جن لوگوں کو کھڑا ہونا تھا وہ بھی کھڑے ہو گئے لیکن بعض لوگ اب بھی بیٹھے رہے اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندر داخل ہونے کے لیے تشریف لائے تو کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے (آپ واپس ہو گئے) اور پھر جب وہ لوگ بھی کھڑے ہوئے اور چلے گئے تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اندر داخل ہو گئے۔ میں نے بھی اندر جانا چاہا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال لیا۔ اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «يا أيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي‏» اے ایمان والو! نبی کے گھر میں نہ داخل ہو۔ آخر تک۔

Narrated Anas: When the Prophet married Zainab, the people came and were offered a meal, and then they sat down (after finishing their meals) and started chatting. The Prophet showed as if he wanted to get up, but they did not get up. When he noticed that, he got up, and some of the people also got up and went away, while some others kept on sitting. When the Prophet returned to enter, he found the people still sitting, but then they got up and left. So I told the Prophet of their departure and he came and went in. I intended to go in but the Prophet put a screen between me and him, for Allah revealed:-- 'O you who believe! Enter not the Prophet's houses..' (33.53)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 256

حدیث نمبر: 6240
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق، اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة بن الزبير، ان عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت:" كان عمر بن الخطاب يقول لرسول الله صلى الله عليه وسلم: احجب نساءك، قالت: فلم يفعل، وكان ازواج النبي صلى الله عليه وسلم يخرجن ليلا إلى ليل قبل المناصع، فخرجت سودة بنت زمعة وكانت امراة طويلة، فرآها عمر بن الخطاب وهو في المجلس، فقال: عرفتك يا سودة، حرصا على ان ينزل الحجاب، قالت: فانزل الله عز وجل آية الحجاب".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ:" كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَقُولُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: احْجُبْ نِسَاءَكَ، قَالَتْ: فَلَمْ يَفْعَلْ، وَكَانَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجْنَ لَيْلًا إِلَى لَيْلٍ قِبَلَ الْمَنَاصِعِ، فَخَرَجَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ وَكَانَتِ امْرَأَةً طَوِيلَةً، فَرَآهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ فِي الْمَجْلِسِ، فَقَالَ: عَرَفْتُكِ يَا سَوْدَةُ، حِرْصًا عَلَى أَنْ يُنْزَلَ الْحِجَابُ، قَالَتْ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ آيَةَ الْحِجَابِ".
ہم سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم کو یعقوب نے خبر دی، مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرات کا پردہ کرائیں۔ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا اور ازواج مطہرات رفع حاجت کے لیے صرف رات ہی کے وقت نکلتی تھیں (اس وقت گھروں میں بیت الخلاء نہیں تھے) ایک مرتبہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا باہر گئی ہوئی تھیں۔ ان کا قد لمبا تھا۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھا۔ اس وقت وہ مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا سودہ میں نے آپ کو پہچان لیا یہ انہوں نے اس لیے کہا کیونکہ وہ پردہ کے حکم نازل ہونے کے بڑے متمنی تھے۔ بیان کیا کہ پھر اللہ تعالیٰ نے پردہ کی آیت نازل کی۔

Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) `Umar bin Al-Khattab used to say to Allah's Apostle "Let your wives be veiled" But he did not do so. The wives of the Prophet used to go out to answer the call of nature at night only at Al-Manasi.' Once Sauda, the daughter of Zam`a went out and she was a tall woman. `Umar bin Al-Khattab saw her while he was in a gathering, and said, "I have recognized you, O Sauda!" He (`Umar) said so as he was anxious for some Divine orders regarding the veil (the veiling of women.) So Allah revealed the Verse of veiling. (Al-Hijab; a complete body cover excluding the eyes). (See Hadith No. 148, Vol. 1)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 257


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.