الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
The Book of The Times of As-Salat (The Prayers) and Its Superiority
40. بَابُ السَّمَرِ فِي الْفِقْهِ وَالْخَيْرِ بَعْدَ الْعِشَاءِ:
باب: اس بارے میں کہ مسئلے مسائل کی باتیں اور نیک باتیں عشاء کے بعد بھی کرنا درست ہے۔
(40) Chapter. Talking about the Islamic jurisprudence and good things after the Isha prayer.
حدیث نمبر: 600
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن الصباح، قال: حدثنا ابو علي الحنفي، حدثنا قرة بن خالد، قال: انتظرنا الحسن، وراث علينا حتى قربنا من وقت قيامه فجاء، فقال: دعانا جيراننا هؤلاء، ثم قال: قال انس بن مالك: انتظرنا النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة حتى كان شطر الليل يبلغه، فجاء فصلى لنا ثم خطبنا، فقال:" الا إن الناس قد صلوا ثم رقدوا، وإنكم لم تزالوا في صلاة ما انتظرتم الصلاة"، قال الحسن: وإن القوم لا يزالون بخير ما انتظروا الخير، قال قرة: هو من حديث انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، قال: انْتَظَرْنَا الْحَسَنَ، وَرَاثَ عَلَيْنَا حَتَّى قَرُبْنَا مِنْ وَقْتِ قِيَامِهِ فَجَاءَ، فَقَالَ: دَعَانَا جِيرَانُنَا هَؤُلَاءِ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: انتَظَرْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّى كَانَ شَطْرُ اللَّيْلِ يَبْلُغُهُ، فَجَاءَ فَصَلَّى لَنَا ثُمَّ خَطَبَنَا، فَقَالَ:" أَلَا إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا ثُمَّ رَقَدُوا، وَإِنَّكُمْ لَمْ تَزَالُوا فِي صَلَاةٍ مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلَاةَ"، قَالَ الْحَسَنُ: وَإِنَّ الْقَوْمَ لَا يَزَالُونَ بِخَيْرٍ مَا انْتَظَرُوا الْخَيْرَ، قَالَ قُرَّةُ: هُوَ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعلی عبیداللہ حنفی نے، کہا ہم سے قرہ بن خالد سدوسی نے، انہوں نے کہا کہ ایک دن حسن بصری رحمہ اللہ نے بڑی دیر کی۔ اور ہم آپ کا انتظار کرتے رہے۔ جب ان کے اٹھنے کا وقت قریب ہو گیا تو آپ آئے اور (بطور معذرت) فرمایا کہ میرے ان پڑوسیوں نے مجھے بلا لیا تھا (اس لیے دیر ہو گئی) پھر بتلایا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ ہم ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرتے رہے۔ تقریباً آدھی رات ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، پھر ہمیں نماز پڑھائی۔ اس کے بعد خطبہ دیا۔ پس آپ نے فرمایا کہ دوسروں نے نماز پڑھ لی اور سو گئے۔ لیکن تم لوگ جب تک نماز کے انتظار میں رہے ہو گویا نماز ہی کی حالت میں رہے ہو۔ امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر لوگ کسی خیر کے انتظار میں بیٹھے رہیں تو وہ بھی خیر کی حالت ہی میں ہیں۔ قرہ بن خالد نے کہا کہ حسن کا یہ قول بھی انس رضی اللہ عنہ کی حدیث کا ہے جو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔

Narrated Qurra bin Khalid: Once he waited for Al-Hasan and he did not show up till it was about the usual time for him to start his speech; then he came and apologized saying, "Our neighbors invited us." Then he added, "Narrated Anas, 'Once we waited for the Prophet till it was midnight or about midnight. He came and led the prayer, and after finishing it, he addressed us and said, 'All the people prayed and then slept and you had been in prayer as long as you were waiting for it." Al-Hasan said, "The people are regarded as performing good deeds as long as they are waiting for doing good deeds." Al-Hasan's statement is a portion of Anas's [??] Hadith from the Prophet .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 574

حدیث نمبر: 601
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: حدثني سالم بن عبد الله بن عمر، وابو بكر ابن ابي حثمة، ان عبد الله بن عمر، قال: صلى النبي صلى الله عليه وسلم صلاة العشاء في آخر حياته، فلما سلم قام النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ارايتكم ليلتكم هذه فإن راس مائة لا يبقى ممن هو اليوم على ظهر الارض احد، فوهل الناس في مقالة رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى ما يتحدثون من هذه الاحاديث عن مائة سنة، وإنما قال النبي صلى الله عليه وسلم: لا يبقى ممن هو اليوم على ظهر الارض، يريد بذلك انها تخرم ذلك القرن".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَأَبُو بَكْرٍ ابْنُ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعِشَاءِ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَرَأَيْتَكُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ فَإِنَّ رَأْسَ مِائَةٍ لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ، فَوَهِلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَا يَتَحَدَّثُونَ مِنْ هَذِهِ الْأَحَادِيثِ عَنْ مِائَةِ سَنَةٍ، وَإِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ، يُرِيدُ بِذَلِكَ أَنَّهَا تَخْرِمُ ذَلِكَ الْقَرْنَ".
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے زہری سے خبر دی، کہا کہ مجھ سے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور ابوبکر بن ابی حثمہ نے حدیث بیان کی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھی اپنی زندگی کے آخری زمانے میں۔ سلام پھیرنے کے بعد آپ کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ اس رات کے متعلق تمہیں کچھ معلوم ہے؟ آج اس روئے زمین پر جتنے انسان زندہ ہیں۔ سو سال بعد ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا۔ لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام سمجھنے میں غلطی کی اور مختلف باتیں کرنے لگے۔ (ابومسعود رضی اللہ عنہ نے یہ سمجھا کہ سو برس بعد قیامت آئے گی) حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد صرف یہ تھا کہ جو لوگ آج (اس گفتگو کے وقت) زمین پر بستے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی آج سے ایک صدی بعد باقی نہیں رہے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب یہ تھا کہ سو برس میں یہ قرن گزر جائے گا۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet prayed one of the `Isha' prayer in his last days and after finishing it with Taslim, he stood up and said, "Do you realize (the importance of) this night? Nobody present on the surface of the earth tonight would be living after the completion of one hundred years from this night." The people made a mistake in grasping the meaning of this statement of Allah's Apostle and they indulged in those things which are said about these narrators (i.e. some said that the Day of Resurrection will be established after 100 years etc.) But the Prophet said, "Nobody present on the surface of earth tonight would be living after the completion of 100 years from this night"; he meant "When that century (people of that century) would pass away."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 575


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.