الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
2ق. باب الإِسْلاَمُ مَا هُوَ وَبَيَانُ خِصَالِهِ:
باب: اسلام کی حقیقت اور اس کے خصال کا بیان۔
حدیث نمبر: 99
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن عمارة وهو ابن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: سلوني؟ فهابوه ان يسالوه، فجاء رجل فجلس عند ركبتيه، فقال: يا رسول الله، ما الإسلام؟ قال:" لا تشرك بالله شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصوم رمضان"، قال: صدقت، قال: يا رسول الله، ما الإيمان؟ قال:" ان تؤمن بالله، وملائكته، وكتابه، ولقائه، ورسله، وتؤمن بالبعث، وتؤمن بالقدر كله"، قال: صدقت، قال: يا رسول الله، ما الإحسان؟ قال:" ان تخشى الله، كانك تراه، فإنك إن لا تكن تراه، فإنه يراك"، قال: صدقت، قال: يا رسول الله، متى تقوم الساعة؟ قال: ما المسئول عنها باعلم من السائل، وساحدثك عن اشراطها" إذا رايت المراة تلد ربها، فذاك من اشراطها، وإذا رايت الحفاة العراة الصم البكم ملوك الارض، فذاك من اشراطها، وإذا رايت رعاء البهم يتطاولون في البنيان، فذاك من اشراطها، في خمس من الغيب، لا يعلمهن إلا الله"، ثم قرا إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الارحام وما تدري نفس ماذا تكسب غدا وما تدري نفس باي ارض تموت إن الله عليم خبير سورة لقمان آية 34، قال: ثم قام الرجل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ردوه علي، فالتمس فلم يجدوه"، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذا جبريل، اراد ان تعلموا إذ لم تسالوا.حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عُمَارَةَ وَهُوَ ابْنُ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَلُونِي؟ فَهَابُوهُ أَنْ يَسْأَلُوهُ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَجَلَسَ عِنْدَ رُكْبَتَيْهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الإِسْلَامُ؟ قَالَ:" لَا تُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ"، قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الإِيمَانُ؟ قَالَ:" أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَكِتَابِهِ، وَلِقَائِهِ، وَرُسُلِهِ، وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ، وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ كُلِّهِ"، قَالَ: صَدَقْتَ، قَال: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الإِحْسَانُ؟ قَالَ:" أَنْ تَخْشَى اللَّهَ، كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنَّكَ إِنْ لَا تَكُنْ تَرَاهُ، فَإِنَّهُ يَرَاكَ"، قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَتَى تَقُومُ السَّاعَةُ؟ قَالَ: مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَسَأُحَدِّثُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا" إِذَا رَأَيْتَ الْمَرْأَةَ تَلِدُ رَبَّهَا، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، وَإِذَا رَأَيْتَ الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الصُّمَّ الْبُكْمَ مُلُوكَ الأَرْضِ، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، وَإِذَا رَأَيْتَ رِعَاءَ الْبَهْمِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، فِي خَمْسٍ مِنَ الْغَيْبِ، لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ"، ثُمَّ قَرَأَ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ سورة لقمان آية 34، قَالَ: ثُمَّ قَامَ الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رُدُّوهُ عَلَيَّ، فَالْتُمِسَ فَلَمْ يَجِدُوهُ"، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا جِبْرِيلُ، أَرَادَ أَنْ تَعَلَّمُوا إِذْ لَمْ تَسْأَلُوا.
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پوچھو مجھ سے۔ (دین کی باتیں جو ضروری ہیں، البتہ بے ضرورت پوچھنا منع ہے) لوگوں نے خوف کیا پوچھنے میں (یعنی ان پر رعب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چھا گیا) تو ایک شخص آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں کے پاس بیٹھا اور بولا: یا رسول! اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے اور نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور رمضان کے روزے رکھے۔ وہ بولا: سچ کہا آپ نے، پھر اس نے کہا: یا رسول اللہ! ایمان کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: یقین کرے تو اللہ پر اور اس کی کتابوں پر اور اس سے ملنے پر اور اس کے پیغمبروں پر اور یقین کرے تو جی اٹھنے پر مرنے کے بعد اور یقین کرے تو پوری تقدیر پر وہ بولا: سچ کہا آپ نے، پھر بولا: یا رسول اللہ! احسان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ سے ڈرے جیسے تو اس کو دیکھ رہا اگر تو اس کو نہیں دیکھتا تو وہ تجھے دیکھ رہا ہے۔ وہ بولا: سچ کہا آپ نے، پھر بولا: یا رسول اللہ! قیامت کب ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس سے پوچھتا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔ البتہ میں تجھ سے اس کی نشانیاں بیان کرتا ہوں۔ جب تو لونڈی کو دیکھے (یا عورت کو) وہ اپنے مالک اور میاں کو جنے تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور جب تو دیکھے ننگے پاؤں، ننگے بدن، بہروں، گونگوں کو (یعنی احمق اور نادانوں کو) وہ بادشاہ ہیں ملک کے تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور جب تو دیکھے بکریاں چرانے والوں کو بڑی بڑی عمارتیں بنا رہے ہیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے۔ قیامت غیب کی پانچ باتوں میں سے ہے جن کا علم کسی کو نہیں سوا اللہ کے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی «إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ» یعنی اللہ کے پاس ہے قیامت کا علم اور برساتا ہے پانی اور جانتا ہے جو ماں کے پیٹ میں ہے اور کوئی نہیں جانتا کل کیا کرے گا اور کوئی نہیں جانتا کس ملک میں مرے گا، پھر وہ شخص کھڑا ہوا (اور چلا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو بلاؤ میرے پاس۔ لوگوں نے ڈھونڈا تو کہیں نہ پایا اس کو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ جبریل علیہ السلام تھے۔ انہوں نے چاہا تم کو علم ہو جائے جب تم نے نہ پوچھا۔ (یعنی تم نے سوال نہ کیا۔ رعب میں آ گئے تو جبریل علیہ السلام آدمی کے بھیس میں بن کر آئے اور ضروری باتیں پوچھ کر گئے تاکہ تم کو علم ہو جائے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14915) وهو في ((جامع الاصول)) برقم (10)» ‏‏‏‏

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.