كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل 4. باب بَيَانِ الإِيمَانِ الَّذِي يُدْخَلُ بِهِ الْجَنَّةُ وَأَنَّ مَنْ تَمَسَّكَ بِمَا أُمِرَ بِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ: باب: بیان اس ایمان کا جس سے آدمی جنت میں جائے گا اور بیان اس بات کا کہ حکم بجا لانے والا جنت میں جائے گا۔
ابی ایوب (خالد بن زید) انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں جا رہے تھے اتنے میں ایک دیہاتی آیا اور آگے آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی رسی یا نکیل پکڑ کر کہا: یا رسول اللہ! یا یوں کہا یا محمد! مجھے وہ چیز بتلائیے جو مجھے جنت کے نزدیک اور جہنم سے دور کرے، آپ یہ سن کر رک گئے اور اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم کی طرف دیکھا اور پھر فرمایا: ”اس کو توفیق دی گئی یا ہدایت کی گئی یعنی اللہ نے اس کی مدد کی اور اس بات کے پوچھنے کی طاقت دی۔“ (توفیق کہتے ہیں: نیک بات کی قدرت دینے، اور خذلان بری بات کی قدرت دینے کو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس دیہاتی سے) فرمایا: ”تو نے کیا کہا؟“ اس نے پھر وہی کہا (یعنی مجھ کو وہ بات بتلائیے جو جنت کے نزدیک کرے اور جہنم سے دور) تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کر اور ادا کر نماز اور دے زکوٰۃ اور ناتے کو ملا (یعنی عزیزوں، رشتہ داروں کے ساتھ سلوک کر (اگر وہ برائی کریں یا ملاقات ترک کریں تو تو نیکی کر اور ان سے ملتا رہ) چھوڑ دے اونٹنی کو۔“ (کیونکہ اب تیرا کام ہو گیا)۔
امام مسلم نے ایک اور سند سے بھی روایت بیان کی کہ ابوایوب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں۔
سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگا: مجھے کوئی ایسا کام بتلائیے جو مجھے جنت کے قریب اور جہنم سے دور کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کام یہ ہے ”تو اللہ کی عبادت کرے اور کسی کو اس کا شریک نہ کرے اور نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور ناتے کو ملائے۔“ جب وہ پیٹھ پھیر کر چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر یہ ان باتوں پر عمل کرے جن کا حکم کیا گیا یا میں نے جن کا حکم کیا تو جنت میں جائے گا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگا: یا رسول اللہ! مجھ کو بتلائیے کوئی ایسا کام جس کے کرنے سے میں جنت میں چلا جاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کام یہ ہے کہ عبادت کرے تو اللہ کی اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے اور قائم کرے تو نماز کو اور دے زکوٰۃ جو فرض ہے اور رمضان کے روزے رکھے۔“ وہ شخص بولا: قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں نہ اس سے زیادہ کروں گا نہ اس سے کم، تب وہ پیٹھ پھیر کر چلا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے پسند ہو کہ جنتی کو دیکھے تو اس کو دیکھے۔“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نعمان بن قوقل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اگر میں فرض نماز ادا کروں اور حرام کو حرام سمجھوں (اور اس سے باز رہوں) اور حلال کو حلال سمجھوں (اگرچہ اس کو نہ کروں) تو میں جنت میں جاؤں گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نعمان بن قوقل رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! باقی پہلے والی روایت مگر اس میں اضافہ یہ ہے: ”میں اس سے کچھ بھی زیادہ نہ کروں گا۔“
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا میں اگر فرض نمازوں کو ادا کروں اور رمضان کے روزے رکھوں اور حلال کو حلال سمجھوں اور حرام کو حرام، اس سے زیادہ کچھ نہ کروں تو جنت میں جاؤں گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ وہ شخص بولا قسم اللہ کی میں اس سے زیادہ کچھ نہ کروں گا۔
|