الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
6. باب الْأَمْرِ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ تَعَالَى وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَرَائِعِ الدِّينِ وَالدُّعَاءِ إِلَيْهِ وَالسُّؤَالِ عَنْهُ وَحِفْظِهِ وَتَبْلِيغِهِ مَنْ لَمْ يَبْلُغْهُ 
باب: اللہ و رسول اور دینی احکام پر ایمان لانے کا حکم کرنا اور اس کی طرف لوگوں کو بلانا دین کی باتوں کو پوچھنا یاد رکھنا اور دوسروں کو پہنچانا۔
حدیث نمبر: 115
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف بن هشام ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ابي جمرة ، قال: سمعت ابن عباس . ح وحدثنا يحيى بن يحيى واللفظ له، اخبرنا عباد بن عباد ، عن ابي جمرة ، عن ابن عباس ، قال: قدم وفد عبد القيس، على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: يا رسول الله، إنا هذا الحي من ربيعة، وقد حالت بيننا وبينك كفار مضر، فلا نخلص إليك إلا في شهر الحرام، فمرنا بامر نعمل به وندعو إليه من وراءنا، قال: آمركم باربع، وانهاكم عن اربع، الإيمان بالله، ثم فسرها لهم، فقال: " شهادة ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وان تؤدوا خمس ما غنمتم، وانهاكم عن الدباء، والحنتم، والنقير، والمقير "، زاد خلف في روايته: شهادة ان لا إله إلا الله، وعقد واحدة.حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ، عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا هَذَا الْحَيَّ مِنْ رَبِيعَةَ، وَقَدْ حَالَتْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ، فَلَا نَخْلُصُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي شَهْرِ الْحَرَامِ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَعْمَلُ بِهِ وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا، قَالَ: آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، الإِيمَانِ بِاللَّهِ، ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ، فَقَالَ: " شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَأَنْ تُؤَدُّوا خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْمُقَيَّرِ "، زَادَ خَلَفٌ فِي رِوَايَتِهِ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَعَقَدَ وَاحِدَةً.
‏‏‏‏ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عبدالقیس کا وفد، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: یا رسول اللہ! ہم ربیعہ کے قبیلہ میں سے ہیں اور ہمارے اور آپ کے بیچ میں مضر کے کافر روک ہیں (مضر بھی ایک قبیلہ کا نام ہے۔ اس کے لوگ کافر تھے اور وہ عبدالقیس اور مدینہ کے بیچ میں رہتے تھے، عبدالقیس کے لوگوں کو آنے نہ دیتے تھے) اور ہم آپ تک نہیں آ سکتے مگر حرام مہینے میں (عرب کے نزدیک چار مہینے حرام تھے یعنی ذیقعد اور ذوالحجہ اور محرم اور رجب ان مہینوں میں وہ لوٹ مار نہ کرتے اور مسافروں کو نہ ستاتے اس وجہ سے ان مہینوں میں مسافر سفر کیا کرتے اور بےخوف ہو کر راہ چلتے) تو ہم کو کوئی ایسی بات بتلائیے جس پر ہم عمل کریں اور اپنی طرف کے لوگوں کو بھی اس طرف بلائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم کو حکم کرتا ہوں چار باتوں کا اور منع کرتا ہوں چار باتوں سے۔ پھر وضاحت کی ان کے لئے حکم کرتا ہوں کہ گواہی دو اس بات کی کہ کوئی معبود برحق نہیں سوا اللہ کے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بھیجے ہوئے ہیں، اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو۔ اور منع کرتا ہوں دباء سے (یعنی کدو کے تونبے) اور حنتم سے اور نقیر سے (یعنی چوبی برتن سے، ایک لکڑی کو لے کر اس کو کھود کر گڑھا سا بنا لیتے تھے) اور مقیر سے۔ خلف بن ہشام نے اپنی روایت میں اتنا زیادہ کیا کہ گواہی دینی اس بات کی کہ کوئی سچا معبود نہیں سوا اللہ کے اور اشارہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلی سے ایک کا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الايمان، باب: اداء الخمس من الايمان برقم (53) وفى المواقيت، باب: ﴿ مُنِيبِينَ إِلَيْهِ وَاتَّقُوهُ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ ﴾ برقم (523) وفي الزكاة باب: وجوب الزكاة برقم (1398) وفى فرض الخمس، باب: اداء الخمس من الدين برقم (3095) وفى المناقب، باب: 5 - برقم (3510) وفي المغازي باب: وقد عبد القيس برقم (4368 و 4369) وأخرجه ايضا فى الادب، باب: قول الرجل: مرحبا برقم (6176) وفى اخبار الاحاد، باب: وصاة النبى صلى الله عليه وسلم وفود العرب ان يبلغوا من ورائهم برقم (7266) وفى التوحيد، باب: قول الله تعالى: ﴿ وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ ﴾ برقم (7556)»
حدیث نمبر: 116
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار والفاظهم متقاربة، قال ابو بكر: حدثنا غندر ، عن شعبة ، قال الآخران: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي جمرة ، قال: كنت اترجم بين يدي ابن عباس وبين الناس، فاتته امراة تساله عن نبيذ الجر، فقال: إن وفد عبد القيس، اتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من الوفد، او من القوم؟ قالوا: ربيعة، قال: مرحبا بالقوم، او بالوفد، غير خزايا ولا الندامى، قال: فقالوا: يا رسول الله، إنا ناتيك من شقة بعيدة، وإن بيننا وبينك هذا الحي من كفار مضر، وإنا لا نستطيع ان ناتيك إلا في شهر الحرام، فمرنا بامر فصل نخبر به، من وراءنا ندخل به الجنة، قال: فامرهم باربع، ونهاهم عن اربع، قال: امرهم بالإيمان بالله وحده، وقال: هل تدرون ما الإيمان بالله؟ قالوا: الله ورسوله اعلم، قال: " شهادة ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وصوم رمضان، وان تؤدوا خمسا من المغنم، ونهاهم عن الدباء، والحنتم، والمزفت "، قال شعبة، وربما قال النقير، قال شعبة، وربما قال المقير: وقال: احفظوه، واخبروا به من ورائكم، وقال ابو بكر في روايته: من وراءكم، وليس في روايته المقير.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بشار وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَة، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ ، قَالَ: كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ يَدَيْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ تَسْأَلُهُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ: إِنَّ وفدَ عَبْدِ الْقَيْسِ، أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنِ الْوَفْدُ، أَوْ مَنِ الْقَوْمُ؟ قَالُوا: رَبِيعَةُ، قَالَ: مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ، أَوْ بِالْوَفْدِ، غَيْرَ خَزَايَا وَلَا النَّدَامَى، قَالَ: فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَأْتِيكَ مِنْ شُقَّةٍ بَعِيدَةٍ، وَإِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ هَذَا الْحَيَّ مِنْ كُفَّارِ مُضَرَ، وَإِنَّا لَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيَكَ إِلَّا فِي شَهْرِ الْحَرَامِ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ نُخْبِرْ بِهِ، مَنْ وَرَاءَنَا نَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ، قَالَ: فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ، وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، قَالَ: أَمَرَهُمْ بِالإِيمَانِ بِاللَّهِ وَحْدَهُ، وَقَالَ: هَلْ تَدْرُونَ مَا الإِيمَانُ بِاللَّهِ؟ قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: " شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَصَوْمُ رَمَضَانَ، وَأَنْ تُؤَدُّوا خُمُسًا مِنَ الْمَغْنَمِ، وَنَهَاهُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ "، قَالَ شُعْبَةُ، وَرُبَّمَا قَالَ النَّقِيرِ، قَالَ شُعْبَةُ، وَرُبَّمَا قَالَ الْمُقَيَّرِ: وَقَالَ: احْفَظُوهُ، وَأَخْبِرُوا بِهِ مِنْ وَرَائِكُمْ، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي رِوَايَتِهِ: مَنْ وَرَاءَكُمْ، وَلَيْسَ فِي رِوَايَتِهِ الْمُقَيَّرِ.
‏‏‏‏ ابوجمرہ (نصر بن عمران) سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے سامنے ان کے اور لوگوں کے بیچ میں مترجم تھا (یعنی اوروں کی بات کو عربی میں ترجمہ کر کے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو سمجھاتا) اتنے میں ایک عورت آئی جو پوچھتی تھی گھڑے کے نبیذ کے بارے میں۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: عبدالقیس کے وفد (وفد کے معنی اوپر گزر چکے ہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ وفد کون ہیں؟ یا یہ کس قوم کے لوگ ہیں؟ لوگوں نے کہا ربیعہ کے لوگ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مرحبا ہو قوم یا وفد کو جو نہ رسوا ہوئے نہ شرمندہ۔ (کیونکہ بغیر لڑائی کے خود مسلمان ہونے کے لئے آئے۔ اگر لڑائی کے بعد مسلمان ہوتے تو وہ رسوا ہوتے لونڈی غلام بنائے جاتے، مال لٹ جاتا تو شرمندہ ہوتے) ان لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہم آپ کے پاس دور دراز سے سفر کر کے آتے ہیں اور ہمارے اور آپ کے بیچ میں یہ قبیلہ ہے مضر کے کافروں کا تو ہم نہیں آ سکتے آپ تک مگر حرام کے مہینہ میں (جب لوٹ مار نہیں ہوتی) اس لئے ہم کو حکم کیجئیے ایک صاف بات کا جس کو ہم بتلا دیں اور لوگوں کو بھی اور جائیں اس کے سبب سے جنت میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو چار باتوں کا حکم کیا اور چار باتوں سے منع فرمایا ان کو حکم کیا اللہ کی توحید پر ایمان لانے کا اور ان سے پوچھا: تم جانتے ہو ایمان کیا ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ آپ نے فرمایا: ایمان گواہی دینا ہے اس بات کی کہ سوا اللہ کے کوئی عبادت کے لائق نہیں اور بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بھیجے ہوئے ہیں اور نماز کا قائم کرنا اور زکوٰۃ کا دینا اور رمضان کے روزے رکھنا (یہ چار باتیں ہو گئیں۔ اب ایک پانچویں بات اور ہے) اور غنیمت کے مال میں سے پانچویں حصے کا ادا کرنا۔ (یعنی جو کافروں کی لوٹ میں سے مال ملے اس میں سے پانچواں حصہ اللہ اور رسول کے لئے نکالنا) اور منع فرمایا ان کو کدو کے تونبے اور سبز لاکھی گھڑے اور روغنی برتن سے۔ شعبہ نے کبھی یوں کہا اور نقیر سے اور کبھی کہا: مقیر سے (دونوں کے معنی اوپر گزر چکے ہیں) اور فرمایا: اس کو یاد رکھو اور ان باتوں کی ان لوگوں کو بھی خبر دو جو تمہارے پیچھے ہیں۔ اور ابوبکر بن شیبہ نے «مَنْ وَرَاءَكُمْ» کہا بدلے «مِنْ وَرَائِكُمْ» کے (اور مطلب دونوں کا ایک ہے اور ان کی روایت میں مقیر کا ذکر نہیں ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخرجه في الحديث السابق برقم (115)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 117
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي . ح وحدثنا نصر بن علي الجهضمي ، قال: اخبرني ابي ، قالا: جميعا حدثنا قرة بن خالد ، عن ابي جمرة ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بهذا الحديث نحو حديث شعبة، وقال: " انهاكم عما ينبذ في الدباء، والنقير، والحنتم، والمزفت "، وزاد ابن معاذ في حديثه، عن ابيه، قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم للاشج: اشج عبد القيس: " إن فيك خصلتين يحبهما الله، الحلم والاناة ".وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، قَالَا: جَمِيعًا حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ نَحْوَ حَدِيثِ شُعْبَةَ، وَقَالَ: " أَنْهَاكُمْ عَمَّا يُنْبَذُ فِي الدُّبَّاءِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ "، وَزَادَ ابْنُ مُعَاذٍ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْأَشَجِّ: أَشَجِّ عَبْدِ الْقَيْسِ: " إِنَّ فِيكَ خَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ، الْحِلْمُ وَالأَنَاةُ ".
‏‏‏‏ دوسری روایت بھی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی طرح ہے۔ اس میں یہ ہے کہ میں تم کو منع کرتا ہوں، اس نبیذ سے جو بھگوئی جائے کدو کے تونبے اور چوبی اور سبز لاکھی اور روغنی برتن میں۔ سیدنا ابن معاذ رضی اللہ عنہ نے اپنی روایت میں اپنے باپ سے اتنا زیادہ کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عبدالقیس کے اشج سے (جس کا نام منذر بن حارث بن زیاد تھا یا منذر بن عبید یا عائذ بن منذر یا عبداللہ بن عوف) فرمایا: تجھ میں دو عادتیں ایسی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے۔ ایک تو عقل مندی دوسرے دیر میں سوچ سمجھ کر کام کرنا، جلدی نہ کرنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخرجه في الحديث قبل السابق برقم (115)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 118
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن ايوب ، حدثنا ابن علية ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، قال: حدثنا من لقي الوفد، الذين قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم من عبد القيس، قال سعيد: وذكر قتادة ابا نضرة ، عن ابي سعيد الخدري في حديثه هذا، ان اناسا من عبد القيس، قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: يا نبي الله، إنا حي من ربيعة، وبيننا وبينك كفار مضر، ولا نقدر عليك إلا في اشهر الحرم، فمرنا بامر نامر به من وراءنا وندخل به الجنة، إذا نحن اخذنا به، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " آمركم باربع وانهاكم عن اربع، اعبدوا الله ولا تشركوا به شيئا، واقيموا الصلاة، وآتوا الزكاة، وصوموا رمضان، واعطوا الخمس من الغنائم، وانهاكم عن اربع، عن الدباء، والحنتم، والمزفت، والنقير "، قالوا: يا نبي الله، ما علمك بالنقير؟ قال: بلى، جذع تنقرونه فتقذفون فيه من القطيعاء، قال سعيد او قال: من التمر، ثم تصبون فيه من الماء، حتى إذا سكن غليانه شربتموه، حتى إن احدكم او إن احدهم ليضرب ابن عمه بالسيف، قال: وفي القوم رجل اصابته جراحة كذلك، قال: وكنت اخباها حياء من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: ففيم نشرب يا رسول الله؟ قال: في اسقية الادم التي يلاث على افواهها، قالوا: يا رسول الله، إن ارضنا كثيرة الجرذان، ولا تبقى بها اسقية الادم، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: وإن اكلتها الجرذان، وإن اكلتها الجرذان، وإن اكلتها الجرذان، قال: وقال نبي الله صلى الله عليه وسلم لاشج عبد القيس: " إن فيك لخصلتين يحبهما الله، الحلم والاناة ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْ لَقِيَ الْوَفْدَ، الَّذِينَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ، قَالَ سَعِيدٌ: وَذَكَر قَتَادَةُ أَبَا نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فِي حَدِيثِهِ هَذَا، أَنَّ أُنَاسًا مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ، قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّا حَيٌّ مِنْ رَبِيعَةَ، وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ، وَلَا نَقْدِرُ عَلَيْكَ إِلَّا فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَأْمُرُ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا وَنَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ، إِذَا نَحْنُ أَخَذْنَا بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، اعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ، وَآتُوا الزَّكَاةَ، وَصُومُوا رَمَضَانَ، وَأَعْطُوا الْخُمُسَ مِنَ الْغَنَائِمِ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالنَّقِيرِ "، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَا عِلْمُكَ بِالنَّقِيرِ؟ قَالَ: بَلَى، جِذْعٌ تَنْقُرُونَهُ فَتَقْذِفُونَ فِيهِ مِنَ الْقُطَيْعَاءِ، قَالَ سَعِيدٌ أَوَ قَالَ: مِنَ التَّمْرِ، ثُمَّ تَصُبُّونَ فِيهِ مِنَ الْمَاءِ، حَتَّى إِذَا سَكَنَ غَلَيَانُهُ شَرِبْتُمُوهُ، حَتَّى إِنَّ أَحَدَكُمْ أَوْ إِنَّ أَحَدَهُمْ لَيَضْرِبُ ابْنَ عَمِّهِ بِالسَّيْفِ، قَالَ: وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ أَصَابَتْهُ جِرَاحَةٌ كَذَلِكَ، قَالَ: وَكُنْتُ أَخْبَأُهَا حَيَاءً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: فَفِيمَ نَشْرَبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: فِي أَسْقِيَةِ الأَدَمِ الَّتِي يُلَاثُ عَلَى أَفْوَاهِهَا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَرْضَنَا كَثِيرَةُ الْجِرْذَانِ، وَلَا تَبْقَى بِهَا أَسْقِيَةُ الأَدَمِ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَإِنْ أَكَلَتْهَا الْجِرْذَانُ، وَإِنْ أَكَلَتْهَا الْجِرْذَانُ، وَإِنْ أَكَلَتْهَا الْجِرْذَانُ، قَالَ: وَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَشَجِّ عَبْدِ الْقَيْسِ: " إِنَّ فِيكَ لَخَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ، الْحِلْمُ وَالأَنَاةُ ".
‏‏‏‏ قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھ سے حدیث بیان کی اس شخص نے جو ملا تھا اس وفد سے جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے عبدالقیس کے قبیلہ میں سے (اور قتادہ رضی اللہ عنہ نے نام نہ لیا اس شخص کا جس سے یہ حدیث سنی اس کو تدلیس کہتے ہیں) سعید نے کہا: قتادہ نے ابونضرہ کا نام لیا انہوں نے سنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے تو قتادہ نے اس حدیث کو ابونضرہ (منذر بن مالک بن قطعہ) سے سنا، انہوں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے (سعید بن مالک سنان سے) کہ کچھ لوگ عبدالقیس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے نبی! ہم ایک شاخ ہیں ربیعہ کی۔ اور ہمارے اور آپ کے بیچ میں مضر کے کافر ہیں۔ اور ہم نہیں آ سکتے آپ تک مگر حرام مہینوں میں تو حکم کیجئیے ہم کو ایسے کام کا جس کو ہم بتلا دیں اور لوگوں کو جو ہمارے پیچھے ہیں اور ہم اس کی وجہ سے جنت میں جائیں، جب ہم اس پر عمل کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم کو چار چیزوں کا حکم کرتا ہوں اور چار چیزوں سے منع کرتا ہوں (جن چار چیزوں کا حکم کرتا ہوں وہ یہ ہیں کہ) اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور نماز کو قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رمضان کے روزے رکھو اور غنیمت کے مالوں میں سے پانچواں حصہ ادا کرو۔ اور منع کرتا ہوں تم کو چار چیزوں سے کدو کے تونبے اور سبز لاکھی برتن اور روغنی برتن اور نقیر سے۔ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! نقیر، آپ نہیں جانتے۔ آپ نے فرمایا: کیوں نہیں جانتا، نقیر ایک لکڑی ہے جس کو تم کھود لیتے ہو پھر اس میں «قُطَيْعَاء» (ایک قسم کی چھوٹی کھجور اس کو شہریر بھی کہتے ہیں) بھگوتے ہو۔ سعید نے کہا: یا تمر بھگوتے ہو پھر اس میں پانی ڈالتے ہو۔ جب اس کا جوش تھم جاتا ہے تو اس کو پیتے ہو یہاں تک کہ تمہارا ایک یا ان کا ایک اپنے چچا کے بیٹے کو تلوار سے مارتا ہے (نشہ میں آ کر جب عقل جاتی رہتی ہے تو دوست دشمن کی شناخت نہیں رہتی اپنے بھائی کو، جس کو سب سے زیادہ چاہتا ہے تلوار سے مارتا ہے۔ شراب کی برائیوں میں سے یہ ایک بڑی برائی ہے جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا) راوی نے کہا: ہمارے لوگوں میں اس وقت ایک شخص موجود تھا (جس کا نام جہم تھا) اس کو اسی نشہ کی بدولت ایک زخم لگ چکا تھا اس نے کہا کہ لیکن میں اس کو چھپاتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرم کے مارے، میں نے کہا: یا رسول اللہ! پھر کس برتن میں ہم شربت پئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیو چمڑے کے برتنوں میں مشکووں میں جن کا منہ باندھا جاتا ہے۔ (ڈوری یا تسمہ سے) لوگوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! ہمارے ملک میں چوہے بہت ہیں، وہاں چمڑے کے برتن نہیں رہ سکتے۔ آپ نے فرمایا: پیو چمڑے کے برتنوں میں اگرچہ چوہے ان کو کاٹ ڈالیں، اگرچہ چوہے ان کو کاٹ ڈالیں، اگرچہ چوہے ان کو کاٹ ڈالیں (یعنی جس طور سے ہو سکے چمڑے ہی کے برتن میں پیو۔ چوہوں سے حفاظت کرو لیکن ان برتنوں میں پینا درست نہیں کیونکہ وہ شراب کے برتن ہیں) راوی نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالقیس کے اشج سے فرمایا: تجھ میں دو خصلتیں ایسی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے ایک تو عقلمندی دوسری سہولت اور اطمینان، جلدی نہ کرنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (4375)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 119
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا ابن ابي عدي ، عن سعيد ، عن قتادة ، قال: حدثني غير واحد لقي ذاك الوفد، وذكر ابا نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، ان وفد عبد القيس، لما قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، بمثل حديث ابن علية، غير ان فيه: وتذيفون فيه من القطيعاء او التمر والماء، ولم يقل قال سعيد او قال: من التمر.حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي غَيْرُ وَاحِدٍ لَقِيَ ذَاكَ الْوَفْدَ، وَذَكَرَ أَبَا نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ، لَمَّا قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ، غَيْرَ أَنَّ فِيهِ: وَتَذِيفُونَ فِيهِ مِنَ الْقُطَيْعَاءِ أَوِ التَّمْرِ وَالْمَاءِ، وَلَمْ يَقُلْ قَالَ سَعِيد أَوَ قَالَ: مِنَ التَّمْرِ.
‏‏‏‏ ایک اور سند سے ہے کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب قبیلہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا (باقی پہلے والی حدیث بیان کی) صرف الفاظ میں معمولی تبدیلی ہے مفہوم پہلا ہی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد تخريجه في الحديث السابق برقم (118)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 120
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن بكار البصري ، حدثنا ابو عاصم ، عن ابن جريج . ح وحدثني محمد بن رافع واللفظ له، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرني ابو قزعة ، ان ابا نضرة اخبره، وحسنا اخبرهما، ان ابا سعيد الخدرياخبره، ان وفد عبد القيس، لما اتوا نبي الله صلى الله عليه وسلم، قالوا: يا نبي الله، جعلنا الله فداءك، ماذا يصلح لنا من الاشربة؟ فقال: " لا تشربوا في النقير "، قالوا: يا نبي الله، جعلنا الله فداءك، او تدري ما النقير؟ قال: " نعم، الجذع ينقر وسطه، ولا في الدباء، ولا في الحنتمة، وعليكم بالموكى ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ الْبَصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو قَزَعَةَ ، أَنَّ أَبَا نَضْرَةَ أَخْبَرَهُ، وَحَسَنًا أَخْبَرَهُمَا، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّأَخْبَرَهُ، أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ، لَمَّا أَتَوْا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، جَعَلَنَا اللَّهُ فِدَاءَكَ، مَاذَا يَصْلُحُ لَنَا مِنَ الأَشْرِبَةِ؟ فَقَالَ: " لَا تَشْرَبُوا فِي النَّقِيرِ "، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، جَعَلَنَا اللَّهُ فِدَاءَكَ، أَوَ تَدْرِي مَا النَّقِيرُ؟ قَالَ: " نَعَمْ، الْجِذْعُ يُنْقَرُ وَسَطُهُ، وَلَا فِي الدُّبَّاءِ، وَلَا فِي الْحَنْتَمَةِ، وَعَلَيْكُمْ بِالْمُوكَى ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، عبدالقیس کا وفد جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو کہنے لگا اے اللہ کے نبی! اللہ ہم کو آپ پر فدا کرے کون سی شراب ہم کو درست ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نقیر میں نہ پیو۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! اللہ ہم کو آپ پر فدا کرے کیا آپ جانتے ہیں نقیر کو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں نقیر ایک لکڑی ہے جس کے بیچ میں کھود کر گڑھا کر لیتے ہیں اور کدو کے تونبے میں نہ پیو اور سبز لاکھی برتن میں نہ پیو اور پیو (چمڑے کی) مشکوں میں جن کا منہ ڈوری یا تسمہ سے بندھا ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (4355)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.