الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل 38. باب بَيَانِ الْكَبَائِرِ وَأَكْبَرِهَا: باب: کبیرہ گناہوں اور اکبر الکبائر کا بیان۔
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا نہ بتلاؤں میں تم کو بڑا کبیرہ گناہ“، تین بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا: ”شرک کرنا اللہ کے ساتھ (یہ تو ظاہر ہے کہ سب سے بڑا کبیرہ گناہ ہے)، دوسرے نافرمانی کرنا ماں باپ کی، تیسرے جھوٹی گواہی دینا یا جھوٹ بولنا“ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکیہ لگائے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور بار بار یہ فرمانے لگے (تاکہ لوگ خوب آگاہ ہو جائیں اور ان کاموں سے باز رہیں) ہم نے اپنے دل میں کہا کاش آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپ رہیں۔ (تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ رنج نہ ہو ان گناہوں کا خیال کر کے کہ لوگ ان کو کیا کرتے ہیں)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، اخريجه البخاري في ((صحيحه)) في الشهادات، باب: ما قيل في شهادة الزور وكتمان الشهادة برقم (2511) وفى الادب، باب: عقوق الوالدين برقم (5631) وأخرجه ايضا في كتاب الاستئذان باب: من اتكا بين يدى اصحابه الحديث (5918) وأخرجه ايضا في كتاب استتابة المرتد والمعاندين وقتالهم، باب: اثم من اشرك بالله وعقوبته في الدنيا والآخرة، الحديث (6521) وأخرجه الترمذى فى كتاب البر والصلة، باب: ما جاء في عقوق الوالدين (1901) وفي الشهادات، باب: جاء فى شهادة الزور وقال: هذا حديث حسن صحيح برقم (2299) وفي التفسير، باب (5) و من سورة النساء وقال: هذا حديث حسن غريب صحیح برقم وفي التفسير، باب (5) ومن سورة النساء وقال: هذا حديث حسن غريب صحیح برقم (3019) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (11679)»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کبیرہ گناہوں کے متعلق ”وہ شرک کرنا ہے اللہ کے ساتھ اور نافرمانی کرنا ماں باپ کی اور خون کرنا (ناحق) اور جھوٹ بولنا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في كتاب الشهادات، باب: ما قيل في شهادة الزور وكتمان الشهادة برقم (2510) وفى الادب، باب: عقوق الولدين من الكبائر برقم (5632) وفي الديات، باب: قول الله تعالى: ﴿وَمَنْ أَحْيَاهَا﴾ برقم (6477) والترمذى في ((جامعه)) في البيوع، باب: ما جاء في التغليظ في الكذب والزور ونحوه۔ وقال: حدیث انس حديث حسن صحیح غریب برقم (1207) وفي التفسير، باب: ومن سورة النساء وقال: هذا حديث حسن غریب صحیح برقم (3018) والنسائي في ((المجتبى))88/7-89 فى التحريم، باب: ذكر الكبرياء وفى القسامة، باب: تاويل قول الله عز وجل: ﴿ وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا ﴾ 63/7 - انظر ((التحفة)) برقم (1077)»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا، کبیرہ گناہوں کا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کسی نے کبیرہ گناہوں کا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شرک کرنا اللہ کے ساتھ اور ناحق خون کرنا اور نافرمانی ماں باپ کے متعلق“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم کو بتلاؤں سب کبائر میں کبیرہ وہ جھوٹ بولنا ہے یا جھوٹی گواہی دینا۔“ شعبہ نے کہا: میرا گمان غالب یہ ہے کہ جھوٹی گواہی کو فرمایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (256)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بچو سات گناہوں سے جو ایمان کو ہلاک کر ڈالتے ہیں“، اصحاب رضی اللہ عنہم نے کہا: یا رسول اللہ! وہ کون سے گناہ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور جادو اور اس جان کو مارنا جس کا مارنا اللہ نے حرام کیا ہے لیکن حق پر مارنا درست ہے اور بیاج کھانا اور یتیم کا مال کھا جانا اور لڑائی کے دن کافروں کے سامنے سے بھاگنا اور خاوند والی ایمان دار پاک دامن عورتوں کو جو بدکاری سے واقف نہیں عیب لگانا۔ “
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الوصايا، باب: قول الله تعالى: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَىٰ ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا ۖ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا ﴾ برقم (2615) وفي الطب، باب: الشرك والسحر من الموبقات مختصراً برقم (5431) وفي المحاربين من اهل الكفر والردة، باب: رمى المحصنات برقم (6465) وابوداؤد في ((سننه)) في الوصايا، باب: ما جاء في التشديد فى اكل مال اليتيم برقم (2874) والنسائى فى ((المجتبى)) 257/6 في الوصايا، باب: اجتناب اكل مال اليتيم، انظر ((التحفة)) برقم (12915)»
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کبیرہ گناہوں میں سے ہے گالی دینا اپنے ماں باپ کو “، لوگوں نے کہا یا رسول اللہ! کیا کوئی گالی دیتا ہے اپنے ماں باپ کو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں دیتا ہے، کوئی گالی دیتا ہے دوسرے کے باپ کو پھر وہ گالی دیتا ہے اس کے باپ کو، اور یہ گالی دیتا ہے اس کی ماں کو، وہ گالی دیتا ہے اس کی ماں کو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحـه)) فى الادب، باب: لا يسب الرجل والديه برقم (5628) وابوداؤد في ((سننه)) في الادب، باب: في بر الوالدين برقم (5142) بنحوه، والـتــرمــذي في ((جــامـعـه)) في البر والصلة، باب: ما جاء في عقوق الوالدين وقال: حسن صحيح برقم (1902) انظر ((التحفة)) برقم (8618)»
شعبہ اور سفیان دونوں مذکورہ روایت کو ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (259)»
|