الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
54. باب كَوْنِ الإِسْلاَمِ يَهْدِمُ مَا قَبْلَهُ وَكَذَا الْهِجْرَةُ وَالْحَجُّ:
باب: اسلام، ہجرت، اور حج پہلے گناہوں کو مٹا دیتے ہیں۔
حدیث نمبر: 321
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى العنزي وابو معن الرقاشي وإسحاق بن منصور كلهم، عن ابي عاصم واللفظ لابن المثنى، حدثنا الضحاك يعني ابا عاصم، قال: اخبرنا حيوة بن شريح ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابن شماسة المهري، قال: حضرنا عمرو بن العاص وهو في سياقة الموت، فبكى طويلا وحول وجهه إلى الجدار، فجعل ابنه، يقول: يا ابتاه، اما بشرك رسول الله صلى الله عليه وسلم بكذا، اما بشرك رسول الله صلى الله عليه وسلم بكذا؟ قال: فاقبل بوجهه، فقال: إن افضل ما نعد، شهادة ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله، إني قد كنت على اطباق ثلاث، لقد رايتني وما احد اشد بغضا لرسول الله صلى الله عليه وسلم مني، ولا احب إلي ان اكون قد استمكنت منه فقتلته، فلو مت على تلك الحال، لكنت من اهل النار، فلما جعل الله الإسلام في قلبي، اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: ابسط يمينك فلابايعك، فبسط يمينه، قال: فقبضت يدي، قال: ما لك يا عمرو؟ قال: قلت: اردت ان اشترط، قال: تشترط بماذا؟ قلت: ان يغفر لي، قال: اما علمت " ان الإسلام يهدم، ما كان قبله وان الهجرة تهدم ما كان قبلها، وان الحج يهدم ما كان قبله "، وما كان احد احب إلي من رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا اجل في عيني منه، وما كنت اطيق ان املا عيني منه إجلالا له، ولو سئلت ان اصفه ما اطقت، لاني لم اكن املا عيني منه، ولو مت على تلك الحال، لرجوت ان اكون من اهل الجنة، ثم ولينا اشياء ما ادري ما حالي فيها، فإذا انا مت، فلا تصحبني نائحة، ولا نار، فإذا دفنتموني، فشنوا علي التراب شنا، ثم اقيموا حول قبري قدر ما تنحر جزور، ويقسم لحمها حتى استانس بكم، وانظر ماذا اراجع به رسل ربي.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ وَأَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ كلهم، عَنْ أَبِي عَاصِمٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ يَعْنِي أَبَا عَاصِمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنِ ابْنِ شِمَاسَةَ الْمَهْرِيِّ، قَالَ: حَضَرْنَا عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ وَهُوَ فِي سِيَاقَةِ الْمَوْتِ، فَبَكَى طَوِيلًا وَحَوَّلَ وَجْهَهُ إِلَى الْجِدَارِ، فَجَعَلَ ابْنُهُ، يَقُولُ: يَا أَبَتَاهُ، أَمَا بَشَّرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَذَا، أَمَا بَشَّرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَذَا؟ قَالَ: فَأَقْبَلَ بِوَجْهِهِ، فَقَالَ: إِنَّ أَفْضَلَ مَا نُعِدُّ، شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ كُنْتُ عَلَى أَطْبَاقٍ ثَلَاثٍ، لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَمَا أَحَدٌ أَشَدَّ بُغْضًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنِّي، وَلَا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَكُونَ قَدِ اسْتَمْكَنْتُ مِنْهُ فَقَتَلْتُهُ، فَلَوْ مُتُّ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ، لَكُنْتُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَلَمَّا جَعَلَ اللَّهُ الإِسْلَامَ فِي قَلْبِي، أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: ابْسُطْ يَمِينَكَ فَلأُبَايِعْكَ، فَبَسَطَ يَمِينَهُ، قَالَ: فَقَبَضْتُ يَدِي، قَالَ: مَا لَكَ يَا عَمْرُو؟ قَالَ: قُلْتُ: أَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِطَ، قَالَ: تَشْتَرِطُ بِمَاذَا؟ قُلْتُ: أَنْ يُغْفَرَ لِي، قَالَ: أَمَا عَلِمْتَ " أَنَّ الإِسْلَامَ يَهْدِمُ، مَا كَانَ قَبْلَهُ وَأَنَّ الْهِجْرَةَ تَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلِهَا، وَأَنَّ الْحَجَّ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ "، وَمَا كَانَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا أَجَلَّ فِي عَيْنِي مِنْهُ، وَمَا كُنْتُ أُطِيقُ أَنْ أَمْلَأَ عَيْنَيَّ مِنْهُ إِجْلَالًا لَهُ، وَلَوْ سُئِلْتُ أَنْ أَصِفَهُ مَا أَطَقْتُ، لِأَنِّي لَمْ أَكُنْ أَمْلَأُ عَيْنَيَّ مِنْهُ، وَلَوْ مُتُّ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ، لَرَجَوْتُ أَنْ أَكُونَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، ثُمَّ وَلِينَا أَشْيَاءَ مَا أَدْرِي مَا حَالِي فِيهَا، فَإِذَا أَنَا مُتُّ، فَلَا تَصْحَبْنِي نَائِحَةٌ، وَلَا نَارٌ، فَإِذَا دَفَنْتُمُونِي، فَشُنُّوا عَلَيَّ التُّرَابَ شَنًّا، ثُمَّ أَقِيمُوا حَوْلَ قَبْرِي قَدْرَ مَا تُنْحَرُ جَزُورٌ، وَيُقْسَمُ لَحْمُهَا حَتَّى أَسْتَأْنِسَ بِكُمْ، وَأَنْظُرَ مَاذَا أُرَاجِعُ بِهِ رُسُلَ رَبِّي.
‏‏‏‏ ابن شماسہ (عبدالرحمٰن بن شماسہ بن ذئب) مہری سے روایت ہے، ہم سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور وہ مرنے کے قریب تھے تو روئے بہت دیر تک اور منہ پھیر لیا اپنا دیوار کی طرف۔ ان کے بیٹے کہنے لگے: ابا جان! آپ کیوں روتے ہیں، تم کو کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خوشخبری نہیں دی۔ تب انہوں نے اپنا منہ سامنے کیا اور کہا کہ سب باتوں میں افضل ہم سمجھتے ہیں اس بات کی گواہی دینے کو کہ کوئی سچا معبود نہیں سوائے اللہ کے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بھیجے ہوئے ہیں اور میرے اوپر تین حال گزرے ہیں۔ ایک حال یہ تھا جو میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ میں کسی کو برا نہیں جانتا تھا اور مجھے آرزو تھی کہ کسی طرح میں قابو پاوَں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کروں (معاذاللہ) پھر اگر میں مر جاتا اس حال میں تو جہنمی ہوتا۔ دوسرا حال یہ تھا کہ اللہ نے اسلام کی محبت میرے دل میں ڈالی اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ میں نے کہا: اپنا داہنا ہاتھ بڑھائیے تاکہ میں بیعت کروں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ بڑھایا میں نے اس وقت اپنا ہاتھ کھینچ لیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا ہوا تجھ کو اے عمرو! میں نے کہا شرط کرنا چاہتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا شرط میں نے کہا: یہ شرط کہ میرے گناہ معاف ہوں (جو اب تک کئے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمرو! تو نہیں جانتا کہ اسلام گرا دیتا ہے بیشتر کے گناہوں کو اسی طرح ہجرت گرا دیتی ہے پیشتر کے گناہوں کو، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مجھ کو کسی کی محبت نہ تھی اور نہ میری نگاہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کسی کی شان تھی اور میں آنکھ بھر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ دیکھ سکتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جلال کی وجہ سے۔ اور اگر کوئی مجھ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت کو پوچھے تو میں بیان نہیں کر سکتا کیونکہ میں آنکھ بھر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ نہیں سکتا تھا اور اگر میں مر جاتا اس حال میں تو امید تھی کہ جنتی ہوتا۔ بعد اس کے اور چیزوں میں ہم کو پھنسنا پڑا۔ میں نہیں جانتا میرا کیا حال ہو گا ان کی وجہ سے، تو جب میں مر جاوَں میرے جنازے کے ساتھ کوئی رونے چلانے والی نہ ہو اور نہ آگ ہو اور جب مجھے دفن کرنا تو مٹی ڈال دینا مجھ پر اچھی طرح اور میری قبر کے گرد کھڑے رہنا اتنی دیر جتنی دیر میں اونٹ کاٹا ہے اور اس کا گوشت بانٹا جاتا ہے تاکہ میرا دل بہلے تم سے (اور میں تنہائی میں گھبرا نہ جاؤں) اور دیکھ لوں پروردگار کے وکیلوں کو میں کیا جواب دیتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (10737)»
حدیث نمبر: 322
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن حاتم بن ميمون ، وإبراهيم بن دينار واللفظ لإبراهيم، قالا: حدثنا حجاج وهو ابن محمد ، عن ابن جريج ، قال: اخبرني يعلى بن مسلم ، انه سمع سعيد بن جبير يحدث، عن ابن عباس ، " ان ناسا من اهل الشرك قتلوا، فاكثروا وزنوا، فاكثروا، ثم اتوا محمدا صلى الله عليه وسلم، فقالوا: إن الذي تقول وتدعو لحسن، ولو تخبرنا ان لما عملنا كفارة، فنزل والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا يزنون ومن يفعل ذلك يلق اثاما سورة الفرقان آية 68 ونزل يا عبادي الذين اسرفوا على انفسهم لا تقنطوا من رحمة الله سورة الزمر آية 53 ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ وَاللَّفْظُ لِإِبْرَاهِيمَ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ مُسْلِمٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، " أَنَّ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ قَتَلُوا، فَأَكْثَرُوا وَزَنَوْا، فَأَكْثَرُوا، ثُمَّ أَتَوْا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: إِنَّ الَّذِي تَقُولُ وَتَدْعُو لَحَسَنٌ، وَلَوْ تُخْبِرُنَا أَنَّ لِمَا عَمِلْنَا كَفَّارَةً، فَنَزَلَ وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ وَلا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا سورة الفرقان آية 68 وَنَزَلَ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ سورة الزمر آية 53 ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، مشرکوں میں چند لوگوں نے (شرک کی حالت میں) بہت خون کیے تھے اور بہت زنا کیا تھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: آپ جو فرماتے ہیں اور جس راہ کی طرف بلاتے ہیں وہ خوب ہے اور جو آپ ہم کو بتلا دیں ہمارے گناہوں کا کفارہ تو ہم اسلام لائیں تب یہ آیت اتری «وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا» یعنی جو لوگ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اور دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور جس جان کا مارنا اللہ نے حرام کیا ہے اس کو نہیں مارتے مگر کسی حق کے بدلے اور زنا نہیں کرتے اور جو کوئی ان کاموں کو (یعنی خون اور زنا اور شرک) کرے تو وہ بدلہ پائے گا اور اس کو درد ناک عذاب ہو گا قیامت کے روز اور ہمیشہ رہے گا عذاب میں ذلت سے، مگر جو کوئی ایمان لایا اور اس نے توبہ کی اور نیک کام کئے تو اس کی برائیاں مٹ کر نیکیاں ہو جائیں گی اور اللہ تعالیٰ مہربان ہے بخشنے والا (اور اللہ نے ان لوگوں کو بتلا دیا کہ تم اسلام لاؤ۔ تمہارے اگلے گناہ شرک کے زمانے کے معاف ہو جائیں گے) اور یہ آیت اتری: «يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ» اخیر تک یعنی اے میرے بندوں! جنہوں نے گناہ کئے ہیں مت ناامید ہو اللہ کی رحمت سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في التفسير، باب: قوله تعالى: ﴿ قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ﴾ برقم (4532) وابوداؤد في ((سننه)) فى الفتن والملاحم، باب: في تعظيم قتل المؤمن برقم (4274) مختصراً، من غير ان يذكر القصة۔ وأخرجه النسائي في ((المجتبى)) 226/7 في التحريم، باب: تعظيم الدم۔ انظر ((التحفة)) برقم (5652)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.