الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل 57. باب بَيَانِ تَجَاوُزِ اللَّهِ تَعَالَى عَنْ حَدِيثِ النَّفْسِ وَالْخَوَاطِرِ بِالْقَلْبِ إِذَا لَمْ تَسْتَقِّرَ وَبَيَانِ أَنَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى لَمْ يُكَلِّفْ إِلَّا مَا يُطَاقُ وَبَيَانِ حُكْمِ الْهَمِّ بِالْحَسَنَةِ وَبِالسَّيِّئَةِ باب: اس چیز کے بیان میں کہ اللہ تعالیٰ نے دل میں آنے والے ان وسوسوں کو معاف کر دیا ہے جب تک کہ دل میں پختہ نہ ہو جائیں اور اللہ تعالیٰ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے اور اس بات کا بیان کہ نیکی اور گناہ کے ارادے کا کیا حکم ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر آیت اتری «لِلَّهِ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللَّهُ فَيَغْفِرُ لِمَنْ يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ» (البقرة 284) اخیر تک یعنی ”اللہ ہی کا ہے جو کہ ہے آسمانوں اور زمین میں اور اگر تم کھول دو اپنے دل کی بات کو یا چھپاؤ اس کو، اللہ تعالیٰ حساب کرے گا اس کا تم سے پھر بخش دے گا جس کو چاہے گا اور عذاب کرے گا، جس کو چاہے گا اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔“ تو گراں گزری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم پر، اور وہ آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس، پھر بیٹھ گئے گھٹنوں پر اور کہنے لگے: یا رسول اللہ! ہم کو حکم ہوا ان کاموں کے کرنے کا جن کی ہمیں طاقت ہے جیسے نماز، روزہ، صدقہ، اب آپ پر یہ آیت اتری اور اس پر عمل کرنے کی ہم میں طاقت نہیں (یعنی اپنے دل پر ہمارا زور نہیں چلتا کہ برے شیطانی وسوسے بالکل نہ آنے پائیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم کیا چاہتے ہو کہ ایسا کہو جیسے پہلے دونوں کتاب والوں (یہود و نصاریٰ) نے کہا (جب اللہ کا حکم سنا) «سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا» ”سنا ہم نے اور نافرمانی کی“ (یعنی ہم نے تیرا حکم سنا پر ہم اس پر عمل نہیں کریں گے) بلکہ یوں کہو «سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ» ”سنا ہم نے اور مان لیا۔ بخش دے ہم کو اے ہمارے مالک! تیری ہی طرف ہم کو جانا ہے۔“ “ یہ سن کر صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: «سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ» ”سنا ہم نے اور مان لیا، بخش دے ہم کو مالک ہمارے! تیری ہی طرف ہم کو جانا ہے۔“ جب لوگوں نے یہ کہا اور اپنی زبانوں سے نکالا۔ اس کے بعد ہی یہ آیت اتری «آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ» (البقرة:285) اخیر تک یعنی ”ایمان لایا رسول اس پر جو اترا اس کی طرف اس کے مالک کے پاس سے اور ایمان لائے مومن بھی، سب ایمان لائے اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ہم ایسا نہیں کرتے کہ ایک رسول کو مانیں اور ایک کو نہ مانیں (جیسے یہود اور نصاریٰ نے کیا) اور کہا انہوں نے ہم نے سنا اور مان لیا، بخش دے ہم کو اے ہمارے مالک تیرے ہی پاس ہم کو جانا ہے۔“ جب انہوں نے ایسا کیا تو اللہ تعالیٰ نے (اپنے فضل اور کرم سے) اس آیت کو (یعنی «وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ» کو) منسوخ کر دیا اور یہ آیت اتاری: «لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا» ”اللہ کسی کو تکلیف نہیں دیتا مگر اس کی طاقت کے موافق کسی کو اسی کی نیکیاں کام آئیں۔ اور اس پر اس کی برائیوں کا بوجھ ہو گا۔ اے ہمارے مالک! مت پکڑ ہم کو اگر ہم بھول یا چوک جائیں۔“ مالک نے فرمایا: اچھا۔ «رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا» ”اے ہمارے مالک! مت لاد ہم پر ایسا بوجھ جیسے لادا تھا تو نے اگلوں پر (یہود پر پھر ان سے نہ ہو سکا۔ انہوں نے نافرمانی کی)“۔ مالک نے فرمایا: اچھا۔ «رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ» مالک نے فرمایا: اچھا۔ «وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنْتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ» ”اور معاف کر دے ہماری خطائیں اور بخش دے ہم کو اور رحم کر ہم پر تو ہمارا مالک ہے مدد کر ہماری ان لوگوں پر جو کافر ہیں“۔ پروردگار نے فرمایا: اچھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14014)»
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، جب یہ آیت اتری «وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللَّهُ» تو لوگوں کے دلوں میں وہ بات سما گئی جو کسی چیز سے نہ سمائی تھی (یعنی بہت ڈر پیدا ہوا) تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہو «سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَسَلَّمْنَا» ہم نے سنا اور مان لیا اور اطاعت کی۔“ پھر اللہ نے ایمان ان کے دلوں میں ڈال دیا اور اتارا اس آیت کو: «لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا» یعنی ”اللہ تکلیف نہیں دیتا کسی کو مگر اس کی طاقت کے موافق جو وہ کرے گا اپنے لیے نیک کام اس کا ثواب اسی کو ہے اور جو گناہ کرے گا اس کا پاپ اسی پر ہو گا۔ اے ہمارے مالک! مت پکڑ ہم کو بھول چوک میں۔“ مالک نے فرمایا: میں ایسا ہی کروں گا۔ «رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا» ”اے ہمارے مالک! مت لاد ہم پر بوجھ جیسے تو نے لادا تھا اگلوں پر“، مالک نے فرمایا: ایسا ہی کروں گا «وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنْتَ مَوْلَانَا» ”اور بخش دے ہم کو اور رحم کر ہم پر تو ہمارا مالک ہے“، مالک نے فرمایا: میں ایسا ہی کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في التفسير، باب: ومن سورة البقرة وقال: حديث حسن برقم (2992) انظر ((التحفة)) برقم (5434)»
|