الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
75. باب فِي ذِكْرِ الْمَسِيحِ ابْنِ مَرْيَمَ وَالْمَسِيحِ الدَّجَّالِ:
باب: مسیح ابن مریم اور مسیح دجال کا بیان۔
حدیث نمبر: 425
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اراني ليلة عند الكعبة، فرايت رجلا آدم كاحسن ما انت راء من ادم الرجال، له لمة كاحسن ما انت راء من اللمم، قد رجلها، فهي تقطر ماء متكئا على رجلين، او على عواتق رجلين يطوف بالبيت، فسالت من هذا؟ فقيل: هذا المسيح ابن مريم، ثم إذا انا برجل جعد، قطط اعور العين اليمنى، كانها عنبة طافية، فسالت: من هذا؟ فقيل: هذا المسيح الدجال ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَرَانِي لَيْلَةً عِنْدَ الْكَعْبَةِ، فَرَأَيْتُ رَجُلًا آدَمَ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ، لَهُ لِمَّةٌ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ اللِّمَمِ، قَدْ رَجَّلَهَا، فَهِيَ تَقْطُرُ مَاءً مُتَّكِئًا عَلَى رَجُلَيْنِ، أَوْ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: هَذَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، ثُمَّ إِذَا أَنَا بِرَجُلٍ جَعْدٍ، قَطَطٍ أَعْوَرِ الْعَيْنِ الْيُمْنَى، كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: هَذَا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ کو ایک رات دکھلائی دیا کہ میں کعبہ کے پاس ہوں میں نے ایک آدمی کو دیکھا گیہوں رنگ جیسے کہ تم نے بہت اچھی گیہوں رنگ کے آدمی دیکھے ہوں اس کے کندھوں تک بال ہیں جیسے تو نے بہت اچھے کندھوں تک کے بال دیکھے ہوں اور بالوں میں کنگھی کی ہے ان میں سے پانی ٹپک رہا (یعنی ان میں تری اور تازگی ایسی ہے جیسے ان بالوں میں ہوتی ہے جو پانی سے بھرے ہوں یا درحقیقت ان میں سے پانی ٹپکتا ہے) اور تکیہ دئیے ہے دو آدمیوں پر یا دو آدمیوں کے کندھوں پر طواف کر رہا ہے کعبہ کا۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ مسیح ہیں بیٹے مریم علیہ السلام کے۔ پھر میں ایک شخص کو دیکھا، گھونگر بال والا بہت گھونگر داہنی آنکھ کا کانا اس کی کانی آنکھ جیسے پھولا ہوا انگور۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: کہ مسیح دجال ہے۔ (اللہ اس کے شر سے ہر مسلمان کو بچائے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في (صحيحه)) في اللباس، باب: الجعد برقم (5902) وفي التعبير، باب: رويا الليل برقم (6999) انظر ((التحفة)) برقم (8373)»
حدیث نمبر: 426
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن إسحاق المسيبي ، حدثنا انس يعني ابن عياض ، عن موسى وهو ابن عقبة ، عن نافع ، قال: قال عبد الله بن عمر ، ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما بين ظهراني الناس المسيح الدجال، فقال: إن الله تبارك وتعالى ليس باعور، الا إن المسيح الدجال اعور عين اليمنى، كان عينه عنبة طافية، قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اراني الليلة في المنام عند الكعبة، فإذا رجل آدم كاحسن ما ترى من ادم الرجال، تضرب لمته بين منكبيه، رجل الشعر يقطر راسه ماء، واضعا يديه على منكبي رجلين، وهو بينهما يطوف بالبيت، فقلت: من هذا؟ فقالوا: المسيح ابن مريم، ورايت وراءه رجلا جعدا قططا، اعور عين اليمنى، كاشبه من رايت من الناس بابن قطن، واضعا يديه على منكبي رجلين يطوف بالبيت، فقلت: من هذا؟ قالوا: هذا المسيح الدجال ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق الْمُسَيَّبِيُّ ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ ، عَنْ مُوسَى وَهُوَ ابْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَيْنَ ظَهْرَانَيِ النَّاسِ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَيْسَ بِأَعْوَرَ، أَلَا إِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرَانِي اللَّيْلَةَ فِي الْمَنَامِ عِنْدَ الْكَعْبَةِ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ كَأَحْسَنِ مَا تَرَى مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ، تَضْرِبُ لِمَّتُهُ بَيْنَ مَنْكِبَيْهِ، رَجِلُ الشَّعْرِ يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَاءً، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلَيْنِ، وَهُوَ بَيْنَهُمَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، وَرَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا جَعْدًا قَطَطًا، أَعْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى، كَأَشْبَهِ مَنْ رَأَيْتُ مِنَ النَّاسِ بِابْنِ قَطَنٍ، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلَيْنِ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: هَذَا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن لوگوں کے بیچ میں مسیح دجال کا ذکر کیا تو فرمایا: اللہ جل شانہ کانا نہیں ہے اور مسیح دجال کانا ہے داہنی آنکھ کا، اس کی کانی آنکھ جیسے پھولا ہوا انگور (پس یہی ایک کھلی نشانی ہے اس بات کی کہ وہ مردود جھوٹا ہے خدائی کے دعوے میں)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک رات خواب میں میں نے اپنے آپ کو کعبہ کے پاس دیکھا ایک شخص گیہوں رنگ جیسے بہت اچھا کوئی گیہوں رنگ کا آدمی اس کے پٹھے مونڈھوں تک تھے اور بالوں میں کنگھی کی ہوئی تھی سر میں سے پانی ٹپک رہا تھا اور اپنے دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے مونڈھوں پر رکھے ہوئے طواف کر رہا تھا خانہ کعبہ کا، میں نے پوچھا: یہ شخص کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ مسیح ہیں مریم علیہا السلام کے بیٹے اور ان کے پیچھے میں نے اور ایک شخص کو دیکھا جو سخت گھونگر بال والا داہنی آنکھ کا کانا تھا میں نے جو لوگ دیکھے ہیں ان سب میں ابن قطن اس سے زیادہ مشابہ ہے وہ بھی اپنے دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے مونڈھوں پر رکھے طواف کر رہا تھا میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ مسیح دجال ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في احاديث الانبياء، باب: قول الله ﴿ وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا ﴾ برقم (3439 و 3440) ومسلم في ((صحيحه)) في الفتن، باب: ذكر الدجال وصفته وما معه برقم (7289) انظر ((التحفة)) برقم ((8464)»
حدیث نمبر: 427
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا حنظلة ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " رايت عند الكعبة، رجلا آدم سبط الراس، واضعا يديه على رجلين، يسكب راسه او يقطر راسه، فسالت: من هذا؟ فقالوا: عيسى ابن مريم او المسيح ابن مريم، لا ندري اي ذلك، قال: ورايت وراءه رجلا احمر، جعد الراس، اعور العين اليمنى، اشبه من رايت به ابن قطن، فسالت: من هذا؟ فقالوا: المسيح الدجال ".حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " رَأَيْتُ عِنْدَ الْكَعْبَةِ، رَجُلًا آدَمَ سَبِطَ الرَّأْسِ، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى رَجُلَيْنِ، يَسْكُبُ رَأْسُهُ أَوْ يَقْطُرُ رَأْسُهُ، فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ أَوْ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، لَا نَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، قَالَ: وَرَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا أَحْمَرَ، جَعْدَ الرَّأْسِ، أَعْوَرَ الْعَيْنِ الْيُمْنَى، أَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ ابْنُ قَطَنٍ، فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے راویت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے کعبہ کے پاس ایک شخص کو دیکھا۔ جو گندم رنگ کا تھا اس کے بال لٹکے ہوئے تھے، دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے مونڈھوں پر رکھے تھا اور اس کے سر میں سے پانی بہہ رہا تھا۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ عیسیٰ علیہ السلام ہیں مریم علیہ السلام کے بیٹے یا یوں کہا مسیح ہیں مریم کے بیٹے، معلوم نہیں کون سا لفظ کہا، پھر ان کے پیچھے میں نے ایک اور شخص دیکھا سرخ رنگ گھونگر بال والا داہنی آنکھ کا کانا سب سے زیادہ مشابہ اس سے قطن کا بیٹا ہے، میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ انہوں نے کہا: یہ مسیح دجال ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (6755)»
حدیث نمبر: 428
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن عقيل ، عن الزهري ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن جابر بن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لما كذبتني قريش قمت في الحجر، فجلا الله لي بيت المقدس، فطفقت اخبرهم عن آياته وانا انظر إليه ".حَدَّثَنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَمَّا كَذَّبَتْنِي قُرَيْشٌ قُمْتُ فِي الْحِجْرِ، فَجَلَا اللَّهُ لِي بَيْتَ الْمَقْدِسِ، فَطَفِقْتُ أُخْبِرُهُمْ عَنْ آيَاتِهِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَيْهِ ".
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قریش کے لوگوں نے مجھے جھٹلایا تو میں حطیم میں کھڑا ہوا اور اللہ تعالیٰ نے میرے سامنے کر دیا بیت المقدس کو میں نے اس کی نشانیاں قریش کو بتلانی شروع کیں اور میں دیکھ رہا تھا اس کو (یعنی بیت المقدس کو)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في التفسير، باب: اسرى بعبده ليلا من المسجد الحرام برقم (4710) وفى المناقب، باب: حديث الاسراء، وقول الله تعالى: ﴿ سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَىٰ بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى ﴾ برقم (3886) والترمذى في ((جامعه)) في تفسير القرآن، باب: ومن سورة بنى اسرائيل وقال: هذا حديث حسن صحیح برقم (3133) انظر ((التحفة)) برقم (3151)»
حدیث نمبر: 429
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حرملة بن يحيى ، حدثنا ابن وهب ، قال: اخبرني يونس بن يزيد ، عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله بن عمر بن الخطاب ، عن ابيه ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " بينما انا نائم، رايتني اطوف بالكعبة، فإذا رجل آدم سبط الشعر بين رجلين، ينطف راسه ماء، او يهراق راسه ماء، قلت من هذا؟ قالوا: هذا ابن مريم، ثم ذهبت التفت، فإذا رجل احمر، جسيم جعد الراس، اعور العين، كان عينه عنبة طافية، قلت: من هذا؟ قالوا: الدجال اقرب الناس به شبها ابن قطن ".حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ، رَأَيْتُنِي أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبِطُ الشَّعْرِ بَيْنَ رَجُلَيْنِ، يَنْطِفُ رَأْسُهُ مَاءً، أَوْ يُهَرَاقُ رَأْسُهُ مَاءً، قُلْتُ مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: هَذَا ابْنُ مَرْيَمَ، ثُمَّ ذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ، فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ، جَسِيمٌ جَعْدُ الرَّأْسِ، أَعْوَرُ الْعَيْنِ، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: الدَّجَّالُ أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے سنا رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: میں سو رہا تھا اتنے میں میں نے اپنے تئیں دیکھا طواف کر رہا ہوں خانہ کعبہ کا اور ایک شخص کو دیکھا جو گندم رنگ تھا، اس کے بال چھٹے ہوئے تھے، سر سے پانی ٹپک رہا تھا یا بہہ رہا تھا۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ مریم علیہا السلام کے بیٹے ہیں، پھر میں چلا اور طرف دیکھنے لگا تو ایک شخص کو دیکھا، سرخ رنگ موٹا، داہنی آنکھ کا کانا گویا اس کی آنکھ پھولا ہوا انگور ہے۔ میں نے کہا: یہ کون ہے؟ انہوں نے کہا: یہ دجال ہے۔ سب لوگوں میں اس سے زیادہ مشابہ ابن قطن ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (7007)»
حدیث نمبر: 430
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا حجين بن المثنى ، حدثنا عبد العزيز وهو ابن ابي سلمة ، عن عبد الله بن الفضل ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقد رايتني في الحجر، وقريش تسالني عن مسراي، فسالتني عن اشياء من بيت المقدس لم اثبتها، فكربت كربة ما كربت مثله قط، قال: فرفعه الله لي انظر إليه ما يسالوني عن شيء، إلا انباتهم به، وقد رايتني في جماعة من الانبياء، فإذا موسى قائم يصلي، فإذا رجل ضرب جعد، كانه من رجال شنوءة، وإذا عيسى ابن مريم عليه السلام، قائم يصلي اقرب الناس به شبها عروة بن مسعود الثقفي "، وإذا إبراهيم عليه السلام، قائم يصلي اشبه الناس به صاحبكم يعني نفسه، فحانت الصلاة فاممتهم، فلما فرغت من الصلاة، قال قائل: يا محمد هذا مالك صاحب النار فسلم عليه، فالتفت إليه، فبداني بالسلام.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ رَأَيْتُنِي فِي الْحِجْرِ، وَقُرَيْشٌ تَسْأَلُنِي عَنْ مَسْرَايَ، فَسَأَلَتْنِي عَنْ أَشْيَاءَ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ لَمْ أُثْبِتْهَا، فَكُرِبْتُ كُرْبَةً مَا كُرِبْتُ مِثْلَهُ قَطُّ، قَالَ: فَرَفَعَهُ اللَّهُ لِي أَنْظُرُ إِلَيْهِ مَا يَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ، إِلَّا أَنْبَأْتُهُمْ بِهِ، وَقَدْ رَأَيْتُنِي فِي جَمَاعَةٍ مِنَ الأَنْبِيَاءِ، فَإِذَا مُوسَى قَائِمٌ يُصَلِّي، فَإِذَا رَجُلٌ ضَرْبٌ جَعْدٌ، كَأَنَّهُ مِنَ رِجَالِ شَنُوءَةَ، وَإِذَا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام، قَائِمٌ يُصَلِّي أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ الثَّقَفِيُّ "، وَإِذَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام، قَائِمٌ يُصَلِّي أَشْبَهُ النَّاسِ بِهِ صَاحِبُكُمْ يَعْنِي نَفْسَهُ، فَحَانَتِ الصَّلَاةُ فَأَمَمْتُهُمْ، فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنً الصَّلَاةِ، قَالَ قَائِلٌ: يَا مُحَمَّدُ هَذَا مَالِكٌ صَاحِبُ النَّارِ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ، فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ، فَبَدَأَنِي بِالسَّلَامِ.
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے تئیں دیکھا حطیم میں اور قریش مجھ سے میری سیر کا حال پوچھ رہے تھے (یعنی معراج کا) تو انہوں نے بیت المقدس کی کئی چیزیں پوچھیں، جن کو میں بیان نہ کر سکا مجھے بڑا رنج ہوا ایسا رنج کبھی نہیں ہوا تھا پھر اللہ نے بیت المقدس کو اٹھا کر میرے سامنے کر دیا میں اس کو دیکھنے لگا اب جو بات وہ پوچھتے تھے میں بتا دیتا تھا اور میں نے اپنے تئیں پیغمبروں کی جماعت میں پایا دیکھا تو موسیٰ علیہ السلام کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے ہیں، وہ ایک شخص میں میانہ تن و توش کے اور گھٹے ہوئے جسم کے جیسے شنوءہ کے لوگ ہوتے ہیں اور دیکھا عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو بھی، وہ کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے ہیں سب سے زیادہ مشابہ ان کے میں عروہ ابن مسعود ثقفی کو پاتا ہوں اور دیکھا تو ابراہیم علیہ السلام کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے ہیں سب سے زیادہ مشابہ ان کے تمہارے صاحب ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ کو فرمایا پھر نماز کا وقت آیا تو میں نے امامت کی (اور سب پیغمبروں علیہم السلام نے میرے پیچھے نماز پڑھی) جب میں نماز سے فارغ ہوا تو ایک بولنے والا بولا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ مالک ہے جہنم کا داروغہ اس کو سلام کیجئیے۔ میں نے اس کی طرف دیکھا تو اس نے خود پہلے سلام کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14965)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.