الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْحَيْضِ
حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menstruation
8. باب بَيَانِ صِفَةِ مَنِيِّ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ وَأَنَّ الْوَلَدَ مَخْلُوقٌ مِنْ مَائِهِمَا:
باب: مرد اور عورت کی منی کی خصوصیات اور یہ کہ بچہ ان دونوں کے پانی سے پیدا ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 716
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني الحسن بن علي الحلواني ، حدثنا ابو توبة وهو الربيع بن نافع ، حدثنا معاوية يعني ابن سلام ، عن زيد ، يعني اخاه انه سمع ابا سلام ، قال: حدثني ابو اسماء الرحبي ، ان ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثه، قال: " كنت قائما عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء حبر من احبار اليهود، فقال: السلام عليك يا محمد، فدفعته دفعة كاد يصرع منها، فقال: لم تدفعني؟ فقلت: الا تقول يا رسول الله؟ فقال اليهودي: إنما ندعوه باسمه الذي سماه به اهله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اسمي محمد الذي سماني به اهلي "، فقال اليهودي: جئت اسالك، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اينفعك شيء إن حدثتك؟ "، قال: اسمع باذني، فنكت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعود معه، فقال: " سل "، فقال اليهودي: اين يكون الناس يوم تبدل الارض غير الارض والسموات؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هم في الظلمة دون الجسر "، قال: فمن اول الناس إجازة؟ قال: " فقراء المهاجرين "، قال اليهودي: فما تحفتهم حين يدخلون الجنة؟ قال: " زيادة كبد النون "، قال: فما غذاؤهم على إثرها؟ قال: " ينحر لهم ثور الجنة الذي كان ياكل من اطرافها "، قال: فما شرابهم عليه؟ قال: " من عين فيها، تسمى سلسبيلا "، قال: صدقت، قال: وجئت اسالك عن شيء لا يعلمه احد من اهل الارض، إلا نبي، او رجل، او رجلان، قال: " ينفعك إن حدثتك "، قال: اسمع باذني، قال: جئت اسالك عن الولد، قال: " ماء الرجل ابيض، وماء المراة اصفر، فإذا اجتمعا فعلا مني الرجل مني المراة، اذكرا بإذن الله، وإذا علا مني المراة مني الرجل آنثا بإذن الله "، قال اليهودي: لقد صدقت وإنك لنبي، ثم انصرف فذهب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقد سالني هذا عن الذي سالني عنه، وما لي علم بشيء منه حتى اتاني الله به ".حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ وَهُوَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ ، عَنْ زَيْدٍ ، يَعْنِي أَخَاهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أَسْمَاءَ الرَّحَبِيُّ ، أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ، قَالَ: " كُنْتُ قَائِمًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ حِبْرٌ مِنْ أَحْبَارِ الْيَهُودِ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدُ، فَدَفَعْتُهُ دَفْعَةً كَادَ يُصْرَعُ مِنْهَا، فَقَالَ: لِمَ تَدْفَعُنِي؟ فَقُلْتُ: أَلَا تَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: إِنَّمَا نَدْعُوهُ بِاسْمِهِ الَّذِي سَمَّاهُ بِهِ أَهْلُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اسْمِي مُحَمَّدٌ الَّذِي سَمَّانِي بِهِ أَهْلِي "، فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: جِئْتُ أَسْأَلُكَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيَنْفَعُكَ شَيْءٌ إِنْ حَدَّثْتُكَ؟ "، قَالَ: أَسْمَعُ بِأُذُنَيَّ، فَنَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُودٍ مَعَهُ، فَقَالَ: " سَلْ "، فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: أَيْنَ يَكُونُ النَّاسُ يَوْمَ تُبَدَّلُ الأَرْضُ غَيْرَ الأَرْضِ وَالسَّمَوَاتُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هُمْ فِي الظُّلْمَةِ دُونَ الْجِسْرِ "، قَالَ: فَمَنْ أَوَّلُ النَّاسِ إِجَازَةً؟ قَالَ: " فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ "، قَالَ الْيَهُودِيُّ: فَمَا تُحْفَتُهُمْ حِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ؟ قَالَ: " زِيَادَةُ كَبِدِ النُّونِ "، قَالَ: فَمَا غِذَاؤُهُمْ عَلَى إِثْرِهَا؟ قَالَ: " يُنْحَرُ لَهُمْ ثَوْرُ الْجَنَّةِ الَّذِي كَانَ يَأْكُلُ مِنْ أَطْرَافِهَا "، قَالَ: فَمَا شَرَابُهُمْ عَلَيْهِ؟ قَالَ: " مِنْ عَيْنٍ فِيهَا، تُسَمَّى سَلْسَبِيلًا "، قَالَ: صَدَقْتَ، قَال: وَجِئْتُ أَسْأَلُكَ عَنْ شَيْءٍ لَا يَعْلَمُهُ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ، إِلَّا نَبِيٌّ، أَوْ رَجُلٌ، أَوْ رَجُلَانِ، قَالَ: " يَنْفَعُكَ إِنْ حَدَّثْتُكَ "، قَالَ: أَسْمَعُ بِأُذُنَيَّ، قَالَ: جِئْتُ أَسْأَلُكَ عَنِ الْوَلَدِ، قَالَ: " مَاءُ الرَّجُلِ أَبْيَضُ، وَمَاءُ الْمَرْأَةِ أَصْفَرُ، فَإِذَا اجْتَمَعَا فَعَلَا مَنِيُّ الرَّجُلِ مَنِيَّ الْمَرْأَةِ، أَذْكَرَا بِإِذْنِ اللَّهِ، وَإِذَا عَلَا مَنِيُّ الْمَرْأَةِ مَنِيَّ الرَّجُلِ آنَثَا بِإِذْنِ اللَّهِ "، قَالَ الْيَهُودِيُّ: لَقَدْ صَدَقْتَ وَإِنَّكَ لَنَبِيٌّ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَذَهَبَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ سَأَلَنِي هَذَا عَنِ الَّذِي سَأَلَنِي عَنْهُ، وَمَا لِي عِلْمٌ بِشَيْءٍ مِنْهُ حَتَّى أَتَانِيَ اللَّهُ بِهِ ".
‏‏‏‏ سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جو مولیٰ (آزاد غلام) تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا۔ اس نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑا تھا کہ اتنے میں یہود کے عالموں میں سے ایک عالم آیا اور بولا: «السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدُ» ! میں نے اس کو ایک دھکا دیا کہ وہ گرتے گرتے بچا۔ وہ بولا: تو کیوں دھکا دیتا ہے۔ میں نے کہا: تو (نام لیتا ہے حضرت کا اور) رسول اللہ کیوں نہیں کہتا۔ وہ بولا: ہم ان کو اس نام سے پکارتے ہیں جو ان کے گھر والوں نے رکھا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا نام جو گھر والوں نے رکھا وہ محمد ہے۔ یہودی نے کہا کہ میں تمہارے پاس کچھ پوچھنے کو آیا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھلا میں اگر تجھے کچھ بتلاؤں تو تجھ کو فائدہ ہو گا۔ اس نے کہا: میں کان سے سنوں گا، تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چھڑی سے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں تھی زمین پر لکیر کھینچی (جیسے کوئی سوچتے وقت ایسا کرتا ہے) اور فرمایا: پوچھ۔ یہودی نے کہا: جس دن یہ زمین آسمان بدل کر دوسرے زمین و آسمان ہوں گے لوگ اس وقت کہاں ہوں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ اس وقت اندھیرے میں پل صراط کے پاس کھڑے ہوں گے۔ اس نے پوچھا: پھر سب سے پہلے کون لوگ اس پل سے پار ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہاجرین میں جو محتاج ہیں۔ (مہاجرین سے مراد وہ لوگ ہیں جو پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گھر بار چھوڑ کر نکل گئے اور فقر و فاقہ کی تکلیف پر صبر کیا اور دنیا پر لات ماری) یہودی نے کہا: پھر جب وہ لوگ جنت میں جائیں گے تو ان کا پہلا ناشتہ کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مچھلی کے جگر کا ٹکڑا۔ (جو نہایت مزیدار اور مقوی ہوتا ہے) اس نے کہا: پھر صبح کا کھانا کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ بیل کاٹا جائے گا ان کے لئے جو جنت میں چرا کرتا تھا۔ پھر اس نے پوچھا: یہ کھا کر وہ کیا پئیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک چشمہ کا پانی جس کا نام سلسبیل ہے۔ اس یہودی نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا اور میں آپ سے ایک ایسی بات پوچھنے آیا ہوں جس کو کوئی نہیں جانتا دنیا میں سوائے نبی کے شاید اور ایک دو آدمی جانتے ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں یہ بات تجھے بتا دوں تو تجھے فائدہ ہو گا؟ اس نے کہا: میں اپنے کان سے سن لوں گا۔ پھر اس نے کہا میں بچہ کے متعلق پوچھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مرد کا پانی سفید ہے اور عورت کا پانی زرد ہے جب یہ دونوں اکھٹے ہوتے ہیں اور مرد کی منی عورت کی منی پر غالب ہوتی ہے تو اللہ کے حکم سے لڑکا پیدا ہوتا ہے۔ اور جب عورت کی منی غالب ہوتی ہے مرد کی منی پر تو لڑکی پیدا ہوتی ہے اللہ کے حکم سے۔ یہودی نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا اور بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیغمبر ہیں۔ پھر جب چلا پیٹھ پھیر کر تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے جو باتیں مجھ سے پوچھیں وہ مجھے کوئی معلوم نہ تھیں۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو بتا دیں۔
حدیث نمبر: 717
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، اخبرنا يحيى بن حسان ، حدثنا معاوية بن سلام ، في هذا الإسناد بمثله، غير انه قال: كنت قاعدا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال: زائدة كبد النون، وقال: اذكر، وآنث، ولم يقل: اذكرا، وآنثا.وحَدَّثَنِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: زَائِدَةُ كَبِدِ النُّونِ، وَقَالَ: أَذْكَرَ، وَآنَثَ، وَلَمْ يَقُلْ: أَذْكَرَا، وَآنَثَا.
‏‏‏‏ اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے کچھ الفاظ کے اختلاف کے ساتھ۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.