الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْحَيْضِ حیض کے احکام و مسائل 22. باب نَسْخِ: «الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ» وَوُجُوبِ الْغُسْلِ بِالْتِقَاءِ الْخِتَانَيْنِ: باب: «الماء من الماء» کے منسوخ ہونے کا بیان، اور غسل صرف ختنوں کے مل جانے سے ہی واجب ہو گا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مرد عورت کے چاروں کونوں میں بیٹھے۔ (چاروں کونوں سے ہاتھ پاؤں مراد ہیں یا دونوں پاؤں اور دونوں رانیں یا شرمگاہ کے چاروں کونے) پھر لگے اس سے (یعنی دخول کرے) تو غسل واجب ہو گیا مرد پر“۔ مطر کی روایت میں اتنا زیادہ ہے: ”اگرچہ انزال نہ ہو۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے کچھ الفاظ کی تبدیلی کے ساتھ۔
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اختلاف کیا اس مسئلہ میں مہاجرین اور انصار کی ایک جماعت نے، انصار نے کہا: غسل جب ہی واجب ہوتا ہے کہ منی کود کر نکلے اور انزال ہو اور مہاجرین نے کہا: جب مرد عورت سے صحبت کرے تو غسل واجب ہے۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تمہاری تسلی کئے دیتا ہوں ٹھہرو، میں اٹھا اور سیده عائشہ رضی اللہ عنہا کے مکان جا کر ان سے اجازت مانگی۔ انہوں نے اجازت دی میں نے کہا: اے ماں، یا مسلمانوں کی ماں! میں تم سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں لیکن مجھے شرم آتی ہے۔ سیده عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: مت شرم کر تو اس بات کے پوچھنے میں جو اپنی سگی ماں سے پوچھ سکتا ہے، جس کے پیٹ سے پیدا ہوا، میں بھی تو تیری ماں ہوں (کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیاں مؤمنین کی مائیں ہیں) میں نے کہا: غسل کس چیز سے واجب ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا: تو نے اچھے واقف کار سے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب مرد عورت کے چاروں کونوں میں بیٹھے اور ختنہ ختنہ سے مل جائے (یعنی ذکر فرج میں داخل ہو جائے) تو غسل واجب ہو گیا۔“
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ”اگر کوئی مرد اپنی عورت سے جماع کرے، پھر انزال سے پہلے ذکر کو نکال لے تو کیا دونوں پر غسل واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اور یہ (عائشہ رضی اللہ عنہا کو فرمایا) ایسا کرتے ہیں پھر غسل کرتے ہیں۔
|