الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْحَيْضِ
حیض کے احکام و مسائل
33. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ نَوْمَ الْجَالِسِ لاَ يَنْقُضُ الْوُضُوءَ:
باب: بیٹھنے بیٹھے سو جانے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
حدیث نمبر: 833
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل ابن علية . ح وحدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا عبد الوارث كلاهما، عن عبد العزيز ، عن انس ، قال: " اقيمت الصلاة، ورسول الله صلى الله عليه وسلم، نجي لرجل، وفي حديث عبد الوارث: ونبي الله صلى الله عليه وسلم، يناجي الرجل، فما قام إلى الصلاة، حتى نام القوم ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ . ح وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ كِلَاهُمَا، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَجِيٌّ لِرَجُلٍ، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الْوَارِثِ: وَنَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُنَاجِي الرَّجُلَ، فَمَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ، حَتَّى نَامَ الْقَوْمُ ".
‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نماز کی اقامت کہی گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کے ساتھ باتیں کر رہے تھے اور عبدالوارث کی حدیث میں یہ لفظ ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص سے باتیں کر رہے تھے جب کہ نماز کی اقامت کہی جا چکی تھی حتیٰ کہ لوگ سو گئے۔
حدیث نمبر: 834
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن عبد العزيز بن صهيب ، سمع انس بن مالك ، قال: " اقيمت الصلاة والنبي صلى الله عليه وسلم يناجي رجلا، فلم يزل يناجيه، حتى نام اصحابه، ثم جاء فصلى بهم ".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، قَالَ: " أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنَاجِي رَجُلًا، فَلَمْ يَزَلْ يُنَاجِيهِ، حَتَّى نَامَ أَصْحَابُهُ، ثُمَّ جَاءَ فَصَلَّى بِهِمْ ".
‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نماز کھڑی ہوئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے کان میں باتیں کر رہے تھے۔ پھر باتیں کرتے رہے اس سے یہاں تک کہ صحابہ رضی اللہ عنہم سو گئے پھر آئے اور نماز پڑھی ساتھ ان کے۔
حدیث نمبر: 835
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني يحيى بن حبيب الحارثي ، حدثنا خالد وهو ابن الحارث ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت انسا ، يقول: " كان اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ينامون، ثم يصلون، ولا يتوضئون "، قال: قلت: سمعته من انس؟ قال: إي والله.وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ: " كَان أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنَامُونَ، ثُمَّ يُصَلُّونَ، وَلَا يَتَوَضَّئُونَ "، قَالَ: قُلْتُ: سَمِعْتَهُ مِنْ أَنَسٍ؟ قَالَ: إِي وَاللَّهِ.
‏‏‏‏ قتادہ نے کہا: میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم سوتے تھے پھر نماز پڑھتے اور وضو نہیں کرتے تھے۔ شعبہ نے کہا: میں نے قتادہ سے پوچھا: تم نے یہ انس رضی اللہ عنہ سے سنا۔ انہوں نے کہا ہاں۔ اللہ کی قسم۔
حدیث نمبر: 836
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني احمد بن سعيد بن صخر الدارمي ، حدثنا حبان ، حدثنا حماد ، عن ثابت ، عن انس ، انه قال: " اقيمت صلاة العشاء، فقال رجل: لي حاجة، فقام النبي صلى الله عليه وسلم، يناجيه حتى نام القوم، او بعض القوم، ثم صلوا ".حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّهُ قَالَ: " أُقِيمَتِ صَلَاةُ الْعِشَاءِ، فَقَالَ رَجُلٌ: لِي حَاجَةٌ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُنَاجِيهِ حَتَّى نَامَ الْقَوْمُ، أَوْ بَعْضُ الْقَوْمِ، ثُمَّ صَلَّوْا ".
‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عشاء کی نماز کی تکبیر ہوئی تو ایک شخص بولا کہ مجھے کچھ کہنا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے کھڑے ہو کر کان میں باتیں کرنے لگے۔ یہاں تک کہ سب لوگ یا بعض لوگ سو گئے، پھر انہوں نے نماز پڑھی۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.