الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
8. باب فَضْلِ الأَذَانِ وَهَرَبِ الشَّيْطَانِ عِنْدَ سَمَاعِهِ:
باب: اذان کی فضیلت اور اذان سن کر شیطان کے بھاگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 852
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا عبدة ، عن طلحة بن يحيى ، عن عمه ، قال: كنت عند معاوية بن ابي سفيان، فجاءه المؤذن يدعوه إلى الصلاة، فقال معاوية سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " المؤذنون اطول الناس اعناقا يوم القيامة "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ عَمِّهِ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَجَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ يَدْعُوهُ إِلَى الصَّلَاةِ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْمُؤَذِّنُونَ أَطْوَلُ النَّاسِ أَعْنَاقًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ "،
‏‏‏‏ طلحہ بن یحییٰ نے اپنے چچا کی زبانی بیان کیا کہ وہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے میں انہیں مؤذن نماز کے لئے بلانے آیا، جس پر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: قیامت کے دن مؤذن کی گردن سب سے لمبی ہو گی۔
حدیث نمبر: 853
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه إسحاق بن منصور ، اخبرنا ابو عامر ، حدثنا سفيان ، عن طلحة بن يحيى ، عن عيسى بن طلحة ، قال: سمعت معاوية ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، بمثله.وحَدَّثَنِيهِ إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
‏‏‏‏ اس سند سے بھی مذکور بالا حدیث آئی ہے۔
حدیث نمبر: 854
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وعثمان بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن الشيطان إذا سمع النداء بالصلاة، ذهب حتى يكون مكان الروحاء "، قال سليمان: فسالته عن الروحاء؟ فقال: هي من المدينة، ستة وثلاثون ميلا،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وإسحاق بن إبراهيم ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ إِذَا سَمِعَ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ، ذَهَبَ حَتَّى يَكُونَ مَكَانَ الرَّوْحَاءِ "، قَالَ سُلَيْمَانُ: فَسَأَلْتُهُ عَنِ الرَّوْحَاءِ؟ فَقَالَ: هِيَ مِنَ الْمَدِينَةِ، سِتَّةٌ وَثَلَاثُونَ مِيلًا،
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ نماز کیلئے اذان کے الفاظ سن کر شیطان اتنی دور بھاگ جاتا ہے جیسے روحاء۔ اعمش نے کہا: میں نے ابوسفیان سے پوچھا: روحاء کہاں ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ مدینہ سے چھتیس میل کے فاصلے پر روحاء کی آبادی واقع ہے۔
حدیث نمبر: 855
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، بهذا الإسناد.وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ.
‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 856
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وزهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم واللفظ لقتيبة، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الشيطان، إذا سمع النداء بالصلاة، احال له ضراط، حتى لا يسمع صوته، فإذا سكت، رجع فوسوس، فإذا سمع الإقامة، ذهب حتى لا يسمع صوته، فإذا سكت رجع فوسوس ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ، إِذَا سَمِعَ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ، أَحَالَ لَهُ ضُرَاطٌ، حَتَّى لَا يَسْمَعَ صَوْتَهُ، فَإِذَا سَكَتَ، رَجَعَ فَوَسْوَسَ، فَإِذَا سَمِعَ الإِقَامَةَ، ذَهَبَ حَتَّى لَا يَسْمَعَ صَوْتَهُ، فَإِذَا سَكَتَ رَجَعَ فَوَسْوَسَ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اذان کی آواز سنتے ہی شیطان پادتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان کے کلمات نہ سن سکے اور اذان ختم ہو جاتی ہے تو شیطان پھر لوٹ آتا ہے اور لوگوں کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے اور تکبیر اقامت کے وقت پھر چل دیتا ہے تاکہ اقامت کی آواز سنائی نہ دے۔ اور جب تکبیر ختم ہو جاتی ہے تو پھر لوٹ کر لوگوں کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے۔
حدیث نمبر: 857
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني عبد الحميد بن بيان الواسطي ، حدثنا خالد يعني ابن عبد الله ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اذن المؤذن، ادبر الشيطان وله حصاص ".حَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ، أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ وَلَهُ حُصَاصٌ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مؤذن جب اذان دیتا ہے تو شیطان وہاں سے پیٹھ موڑ کر دوڑتا ہوا بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 858
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني امية بن بسطام ، حدثنا يزيد يعني ابن زريع ، حدثنا روح ، عن سهيل ، قال: ارسلني ابي إلى بني حارثة، قال: ومعي غلام لنا، او صاحب لنا، فناداه مناد من حائط باسمه، قال: واشرف الذي معي على الحائط، فلم ير شيئا، فذكرت ذلك لابي، فقال: لو شعرت انك تلق هذا، لم ارسلك، ولكن إذا سمعت صوتا، فناد بالصلاة، فإني سمعت ابا هريرة يحدث، عن رسول الله، انه قال: " إن الشيطان، إذا نودي بالصلاة، ولى وله حصاص ".حَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَبِي إِلَى بَنِي حَارِثَةَ، قَالَ: وَمَعِي غُلَامٌ لَنَا، أَوْ صَاحِبٌ لَنَا، فَنَادَاهُ مُنَادٍ مِنْ حَائِطٍ بِاسْمِهِ، قَالَ: وَأَشْرَفَ الَّذِي مَعِي عَلَى الْحَائِطِ، فَلَمْ يَرَ شَيْئًا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي، فَقَالَ: لَوْ شَعَرْتُ أَنَّكَ تَلْقَ هَذَا، لَمْ أُرْسِلْكَ، وَلَكِنْ إِذَا سَمِعْتَ صَوْتًا، فَنَادِ بِالصَّلَاةِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ، إِذَا نُودِيَ بِالصَّلَاةِ، وَلَّى وَلَهُ حُصَاصٌ ".
‏‏‏‏ سہیل کا بیان ہے کہ مجھے میرے والد نے بنو حارثہ کے پاس روانہ کیا۔ جاتے وقت میرے ساتھ ایک لڑکا یا ایک آدمی بھی تھا۔ چنانچہ دوران مسافت ایک باغ کے احاطہ میں سے کسی نے اس کا نام لے کر اسے آواز دی اور میرے ساتھی نے دیکھا کہ باغ میں کوئی نہ تھا۔ اس واقعہ کی میں نے اپنے والد کو اطلاع دی تو انہوں نے کہا: اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم اس واقعہ سے دوچار ہو گے تو میں تم کو ہرگز نہ بھیجتا۔ اب آئندہ کے لیے یاد رکھو کہ اگر تم اس قسم کی آواز سنو (اور آواز دینے والا تم کو دکھائی نہ دے) تو یقین کر لینا کہ وہ شیطان ہے اور اس وقت اسی طرح اذان دینا جس طرح نماز کیلئے اذان دی جاتی ہے۔ کیونکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جب نماز کی اذان ہوتی ہے تو شیطان وہاں سے پادتا ہوا بھاگ جاتا ہے۔
حدیث نمبر: 859
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا المغيرة يعني الحزامي ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة : " ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: إذا نودي للصلاة، ادبر الشيطان له ضراط، حتى لا يسمع التاذين، فإذا قضي التاذين اقبل، حتى إذا ثوب بالصلاة ادبر، حتى إذا قضي التثويب اقبل، حتى يخطر بين المرء ونفسه، يقول له: اذكر كذا، واذكر كذا، لما لم يكن يذكر من قبل، حتى يظل الرجل ما يدري كم صلى "،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي الْحِزَامِيَّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ، أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ، حَتَّى لَا يَسْمَعَ التَّأْذِينَ، فَإِذَا قُضِيَ التَّأْذِينُ أَقْبَلَ، حَتَّى إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ، حَتَّى إِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ، حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ، يَقُولُ لَهُ: اذْكُرْ كَذَا، وَاذْكُرْ كَذَا، لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ مِنْ قَبْلُ، حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ مَا يَدْرِي كَمْ صَلَّى "،
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کی اذان ہوتی ہے تو شیطان پیٹھ موڑ کے پادتا ہوا بھاگ جاتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے اور اذان کے بعد پھر لوٹ آتا ہے اور جب تکبیر اقامت کہی جاتی ہے تو پھر بھاگ کھڑا ہوتا ہے اور تکبیر اقامت کے بعد پھر واپس آ جاتا ہے اور لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے اور ان کو وہ وہ باتیں یاد دلاتا ہے جو نماز سے پہلے اس شخص کے خیال میں بھی نہ تھیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ نمازی کو یاد ہی رہتا کہ اس نے کتنی رکعات پڑھی ہیں۔
حدیث نمبر: 860
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثله، غير انه قال: " حتى يظل الرجل إن يدري كيف صلى ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: " حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ إِنْ يَدْرِي كَيْفَ صَلَّى ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مندرجہ بالا حدیث کی طرح فرمایا: آدمی کو خیال ہی نہیں رہتا کہ اس نے کیوں کر نماز پڑھی۔ (یعنی اس کے منتشر خیالات میں اس کا دھیان بٹ جاتا ہے)۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.