الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل 14. باب حُجَّةِ مَنْ قَالَ الْبَسْمَلَةُ آيَةٌ مِنْ أَوَّلِ كُلِّ سُورَةٍ سِوَى بَرَاءَةَ: باب: سورة براءت کے علاوہ بسم اللہ کو قرآن کی ہر سورت کی پہلی آیت کہنے والوں کی دلیل۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک دن ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک غفلت سی طاری ہوئی۔ پھر مسکراتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا جس پر ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کو کسی چیز پر ہنسی آ رہی ہے؟ ارشاد ہوا: ” مجھ پر ابھی ابھی قرآن کریم کی ایک سورت نازل ہوئی ہے۔“ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ» پڑھ کر «إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ» کی پوری سورت پڑھی اور فرمایا: ” تم لوگ جانتے ہو کوثر کیا چیز ہے؟ ” ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ تو ارشاد ہوا: ” کوثر ایک نہر ہے جس کا پروردگار نے مجھ سے وعدہ کیا ہے اس میں بہت سی خوبیاں ہیں۔ اور بروز محشر میرے امتی اس حوض کا پانی پینے کے لیے آئیں گے۔ اس حوض پر اتنے گلاس ہیں جتنے آسمان کے تارے۔ ایک شخص کو وہاں سے بھگا دیا جائے۔ جس پر میں کہوں گا: اے اللہ! یہ شخص میرا امتی ہے۔ کہا جائے گا نہیں یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی نہیں بلکہ یہ ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے آپ کے بعد نئے کام نکالے اور بدعتیں کیں۔“ ابن حجر رحمتہ اللہ علیہ نے اس میں یہ اضافہ کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں کے پاس مسجد میں تشریف فرما تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے کہا: ” یہ وہ شخص ہے جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بدعتیں نکالیں۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ نے اس روایت میں ابن مسہر کی مانند بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر غفلت سی طاری ہوئی۔ اس روایت میں حوض کوثر کے گلاسوں کا ستاروں کی مانند ہونا مرقوم نہیں بلکہ اتنا تحریر ہے کہ ”کوثر ایک بہترین نہر ہے، جس کے عطیہ کا مجھ سے میرے پروردگار نے وعدہ کیا ہے کہ جنت کا یہ حوض کوثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا گیا ہے۔“
|