الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل 19. باب ائْتِمَامِ الْمَأْمُومِ بِالإِمَامِ: باب: امام کی اقتداء (پیروی) کرنے کا بیان۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ گھوڑے پر سے گرنے کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دائیں جانب کا بدن چھل گیا۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کے لئے گئے۔ چونکہ نماز کا وقت ہو گیا تھا اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھے بیٹھے نماز پڑھائی۔ اور جب ہم سب لوگ نماز پڑھ چکے تو ارشاد ہوا: ”امام اسی لئے بنایا گیا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے وہ جب تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو وہ جب سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور وہ جب تسمیع پڑھے تو تم تمحید پڑھو اور جب بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر ہی نماز ادا کرو۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گر گئے گھوڑے سے اور آپ زخمی ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیٹھ کر نماز پڑھائی پھر گزشتہ حدیث کی طرح بیان کیا۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب زخمی ہو گئی، باقی گزشتہ حدیثوں کی طرح بیان کیا اس میں اضافہ یہ ہے کہ ”جب امام کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب زخمی ہو گئی، باقی گزشتہ حدیثوں کی طرح بیان کیا اس میں اضافہ یہ ہے کہ ”جب امام کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔“
ایک اور سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث منقول ہے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا ارشاد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کے لئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی لیکن کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے انہیں بیٹھنے کا حکم دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد فراغت نماز فرمایا: ”امام اس لیے ہے کہ اس کی پیروی کرو۔ وہ جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ اور وہ جب سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور وہ جب بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔“
اس سند سے بھی ہشام بن عروہ سے مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اس طرح نماز پڑھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی اور سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ مکبر کی حیثیت میں تکبیرات کہتے تھے۔ نماز میں ہمیں کھڑا دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے ہمیں بیٹھنے کا حکم دیا تو ہم بیٹھ گئے۔ پھر بعد فراغت نماز ارشاد عالی ہوا: ”تم نے اس وقت وہ کام کیا جیسا کہ فارس و روم والے اپنے بادشاہ کے سامنے کھڑے رہتے ہیں اور بادشاہ بیٹھا رہتا ہے۔ اب آئندہ ایسا نہ کرنا بلکہ ہمیشہ اپنے امام کی پیروی کرو اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نماز پڑھائی ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی تکبیر کہتے ہمیں سنانے کے لئے پھر مذکورہ حدیث کی طرح بیان کیا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام اس لئے ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ تم اس کی مخالفت نہ کرنا۔ وہ جب تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور وہ جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ اور وہ جب تسمیع پڑھے تو تم تحمید پڑھو۔ اس کے سجدہ کے ساتھ تم سجدہ کرو اور وہ جب بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر ہی نماز ادا کرو۔“
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث کے مثل سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں۔
|