الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
17. باب نَهْيِ مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلاً أَوْ كُرَّاثًا أَوْ نَحْوَهَا عَنْ حُضُورِ الْمَسْجِدِ:
باب: لہسن، پیاز، گندنا یا کوئی بدبودار چیز کھا کر مسجد میں جانا اس وقت تک ممنوع ہے جب تک اس کی بو منہ سے نہ جائے اور اس کو مسجد سے نکالنا۔
حدیث نمبر: 1248
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وزهير بن حرب ، قالا: حدثنا يحيى وهو القطان ، عن عبيد الله ، قال: اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال في غزوة خيبر: " من اكل من هذه الشجرة، يعني الثوم، فلا ياتين المساجد "، قال زهير في غزوة: ولم يذكر خيبر.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي غَزْوَةِ خَيْبَرَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، يَعْنِي الثُّومَ، فَلَا يَأْتِيَنَّ الْمَسَاجِدَ "، قَالَ زُهَيْرٌ فِي غَزْوَةٍ: وَلَمْ يَذْكُرْ خَيْبَرَ.
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خیبر کی جنگ میں: جو شخص اس درخت میں سے کھائے یعنی لہسن کے درخت کو تو مسجد میں نہ آئے۔ اور زہیر کی روایت میں صرف غزوہ ہے خیبر کا نام نہیں لیا۔
حدیث نمبر: 1249
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابن نمير . ح، قال: وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، واللفظ له، حدثنا ابي ، قال: حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من اكل من هذه البقلة، فلا يقربن مساجدنا، حتى يذهب ريحها، يعني الثوم ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الْبَقْلَةِ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسَاجِدَنَا، حَتَّى يَذْهَبَ رِيحُهَا، يَعْنِي الثُّومَ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اس درخت میں سے کھائے یعنی لہسن کے درخت میں سے وہ ہماری مسجد کے پاس نہ پھٹکے جب تک اس کی بدبو دور نہ ہو۔
حدیث نمبر: 1250
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل يعني ابن علية ، عن عبد العزيز وهو ابن صهيب ، قال: سئل انس عن الثوم، فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اكل من هذه الشجرة، فلا يقربنا، ولا يصلي معنا ".وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسٌ عَنِ الثُّومِ، فقالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، فَلَا يَقْرَبَنَّا، وَلَا يُصَلِّي مَعَنَا ".
‏‏‏‏ عبدالعزیز بن صہیب سے روایت ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے لہسن کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس درخت میں سے کھائے وہ ہمارے پاس نہ آئے نہ ہمارے ساتھ نماز پڑھے۔
حدیث نمبر: 1251
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن رافع ، عبد بن حميد ، قال عبد: اخبرنا، وقال ابن رافع: حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اكل من هذه الشجرة، فلا يقربن مسجدنا، ولا يؤذينا بريح الثوم ".وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، عَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ عَبْدُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا، وَلَا يُؤْذِيَنَّا بِرِيحِ الثُّومِ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس درخت میں سے کھائے وہ ہماری مسجد کے پاس نہ پھٹکے اور نہ ہم کو لہسن کی بو سے ستائے۔
حدیث نمبر: 1252
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا كثير بن هشام ، عن هشام الدستوائي ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن اكل البصل، والكراث، فغلبتنا الحاجة فاكلنا منها، فقال: من اكل من هذه الشجرة المنتنة، فلا يقربن مسجدنا، فإن الملائكة تاذى مما يتاذى منه الإنس ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ أَكْلِ الْبَصَلِ، وَالْكُرَّاثِ، فَغَلَبَتْنَا الْحَاجَةُ فَأَكَلْنَا مِنْهَا، فَقَالَ: مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ الْمُنْتِنَةِ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَأَذَّى مِمَّا يَتَأَذَّى مِنْهُ الإِنْسُ ".
‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیاز اور گندنا کھانے سے منع کیا۔ پھر ہم کو ضرورت ہوئی اور ہم نے کھایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اس بدبودار درخت میں سے کھائے وہ ہماری مسجد کے پاس نہ آئے اس لئے کہ فرشتوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے جس سے آدمیوں کو تکلیف ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 1253
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، قال: حدثني عطاء بن ابي رباح ، ان جابر بن عبد الله ، قال: وفي رواية حرملة، وزعم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من اكل ثوما، او بصلا، فليعتزلنا او ليعتزل مسجدنا، وليقعد في بيته، وإنه اتي بقدر فيه خضرات من بقول، فوجد لها ريحا "، فسال، فاخبر بما فيها من البقول، فقال: قربوها إلى بعض اصحابه، فلما رآه كره اكلها، قال: كل، فإني اناجي من لا تناجي.وَحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: وَفِي رِوَايَةِ حَرْمَلَةَ، وَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَكَلَ ثُومًا، أَوْ بَصَلًا، فَلْيَعْتَزِلْنَا أَوْ لِيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا، وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ، وَإِنَّهُ أُتِيَ بِقِدْرٍ فِيهِ خَضِرَاتٌ مِنْ بُقُولٍ، فَوَجَدَ لَهَا رِيحًا "، فَسَأَلَ، فَأُخْبِرَ بِمَا فِيهَا مِنَ الْبُقُولِ، فَقَالَ: قَرِّبُوهَا إِلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ، فَلَمَّا رَآهُ كَرِهَ أَكْلَهَا، قَالَ: كُلْ، فَإِنِّي أُنَاجِي مَنْ لَا تُنَاجِي.
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص پیاز یا لہسن کھائے وہ ہم سے جدا رہے یا ہماری مسجد سے جدا رہے اور اپنے گھر بیٹھے۔ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہانڈی لائی گئی جس میں ترکاری تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں بدبو پائی تو پوچھا: اس میں کیا پڑا ہے؟ جب آپ کو معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو فلاں صحابی کے پاس لے جاؤ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ اس نے بھی اس کا کھانا برا سمجھا (اس وجہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کھایا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کھالے۔ میں تو اس سے سرگوشی کرتا ہوں جس سے تو نہیں کرتا۔ (یعنی فرشتوں سے)
حدیث نمبر: 1254
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج ، قال: اخبرني عطاء ، عن جابر بن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: من اكل من هذه البقلة، الثوم، وقال مرة: " من اكل البصل، والثوم، والكراث، فلا يقربن مسجدنا، فإن الملائكة تتاذى مما يتاذى منه بنو آدم ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الْبَقْلَةِ، الثُّومِ، وَقَالَ مَرَّةً: " مَنْ أَكَلَ الْبَصَلَ، وَالثُّومَ، وَالْكُرَّاثَ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَتَأَذَّى مِمَّا يَتَأَذَّى مِنْهُ بَنُو آدَمَ ".
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس درخت یعنی لہسن میں سے کھائے اور کبھی ہوں فرمایا: جو شخص پیاز یا لہسن یا گندنا کھائے وہ ہماری مسجد میں نہ آئے اس لیے کہ فرشتوں کو تکلیف ہوتی ہے ان چیزوں سے جن سے آدمیوں کو تکلیف ہوتی ہے (یعنی بدبو اور غلاظت سے)۔
حدیث نمبر: 1255
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا محمد بن بكر . ح، قال: وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، قالا: جميعا اخبرنا ابن جريج ، بهذا الإسناد، من اكل من هذه الشجرة، يريد الثوم، فلا يغشنا في مسجدنا، ولم يذكر: البصل والكراث.وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَا: جَمِيعًا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، يُرِيدُ الثُّومَ، فَلَا يَغْشَنَا فِي مَسْجِدِنَا، وَلَمْ يَذْكُرْ: الْبَصَلَ وَالْكُرَّاثَ.
‏‏‏‏ اس سند کے ساتھ یہ الفاظ آئے ہیں کہ جس نے کھایا اس درخت سے یعنی لہسن، پس وہ نہ ملے ہمارے ساتھ ہماری مسجد میں۔ لیکن اس میں پیاز اور گندنا کا ذکر نہیں۔
حدیث نمبر: 1256
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني عمرو الناقد ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن الجريري ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد ، قال: لم نعد ان فتحت خيبر، فوقعنا اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم في تلك البقلة: الثوم، والناس جياع، فاكلنا منها اكلا شديدا، ثم رحنا إلى المسجد، فوجد رسول الله صلى الله عليه وسلم الريح، فقال: " من اكل من هذه الشجرة الخبيثة شيئا، فلا يقربنا في المسجد "، فقال الناس: حرمت، حرمت، فبلغ ذاك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " ايها الناس، إنه ليس بي تحريم ما احل الله لي، ولكنها شجرة اكره ريحها ".وَحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: لَمْ نَعْدُ أَنْ فُتِحَتْ خَيْبَرُ، فَوَقَعْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تِلْكَ الْبَقْلَةِ: الثُّومِ، وَالنَّاسُ جِيَاعٌ، فَأَكَلْنَا مِنْهَا أَكْلًا شَدِيدًا، ثُمَّ رُحْنَا إِلَى الْمَسْجِدِ، فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرِّيحَ، فَقَالَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ الْخَبِيثَةِ شَيْئًا، فَلَا يَقْرَبَنَّا فِي الْمَسْجِدِ "، فَقَالَ النَّاسُ: حُرِّمَتْ، حُرِّمَتْ، فَبَلَغَ ذَاكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَيْسَ بِي تَحْرِيمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لِي، وَلَكِنَّهَا شَجَرَةٌ أَكْرَهُ رِيحَهَا ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوٹے نہ تھے کہ خیبر کا قلعہ فتح ہو گیا اس روز ہم لوگ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم لہسن پر گرے۔ لوگ بھوکے تھے۔ خوب کھایا، پھر مسجد میں آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بو معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس ناپاک درخت میں سے کھائے وہ مسجد میں ہمارے پاس نہ پھٹکے۔ لوگ بولے: لہسن حرام ہو گیا، حرام ہو گیا۔ یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! میں وہ چیز حرام نہیں کرتا جس کو اللہ تعالیٰ نے میرے لئے حلال کیا ہے لیکن لہسن کی بو مجھے بری معلوم ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 1257
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن سعيد الايلي ، واحمد بن عيسى ، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو ، عن بكير بن الاشج ، عن ابن خباب ، عن ابي سعيد الخدري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، " مر على زراعة بصل، هو واصحابه، فنزل ناس منهم، فاكلوا منه ولم ياكل آخرون، فرحنا إليه، فدعا الذين لم ياكلوا البصل، واخر الآخرين، حتى ذهب ريحها ".حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، وأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَشَجِّ ، عَنِ ابْنِ خَبَّابٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " مَرَّ عَلَى زَرَّاعَةِ بَصَلٍ، هُوَ وَأَصْحَابُهُ، فَنَزَلَ نَاسٌ مِنْهُمْ، فَأَكَلُوا مِنْهُ وَلَمْ يَأْكُلْ آخَرُونَ، فَرُحْنَا إِلَيْهِ، فَدَعَا الَّذِينَ لَمْ يَأْكُلُوا الْبَصَلَ، وَأَخَّرَ الآخَرِينَ، حَتَّى ذَهَبَ رِيحُهَا ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیاز کے کھیت پر اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم کے ساتھ گزرے تو بعض لوگ اترے انہوں نے پیاز کھائی اور بعض نے نہ کھائی۔ پھر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے تو جن لوگوں نے پیاز نہ کھائی تھی ان کو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پاس بلایا اور جنہوں نے کھائی تھی ان کے بلانے میں دیر کی یہاں تک کہ اس کی بو جاتی رہی۔
حدیث نمبر: 1258
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا هشام ، حدثنا قتادة ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن معدان بن ابي طلحة ، ان عمر بن الخطاب ، خطب يوم الجمعة، فذكر نبي الله صلى الله عليه وسلم، وذكر ابا بكر، قال: إني رايت كان ديكا نقرني ثلاث نقرات، وإني لا اراه إلا حضور اجلي، وإن اقواما يامرونني ان استخلف، وإن الله لم يكن ليضيع دينه، ولا خلافته، ولا الذي بعث به نبيه صلى الله عليه وسلم، فإن عجل بي امر، فالخلافة شورى بين هؤلاء الستة، الذين توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو عنهم راض، وإني قد علمت ان اقواما يطعنون في هذا الامر، انا ضربتهم بيدي هذه على الإسلام، فإن فعلوا ذلك، فاولئك اعداء الله الكفرة، الضلال، ثم إني لا ادع بعدي شيئا اهم عندي من الكلالة، ما راجعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في شيء ما راجعته في الكلالة، وما اغلظ لي في شيء ما اغلظ لي فيه، حتى طعن بإصبعه في صدري، فقال: يا عمر، الا تكفيك آية الصيف التي في آخر سورة النساء؟ وإني إن اعش، اقض فيها بقضية يقضي بها من يقرا القرآن ومن لا يقرا القرآن، ثم قال: اللهم إني اشهدك على امراء الامصار، وإني إنما بعثتهم عليهم ليعدلوا عليهم، وليعلموا الناس دينهم، وسنة نبيهم صلى الله عليه وسلم، ويقسموا فيهم، فيئهم ويرفعوا إلي ما اشكل عليهم من امرهم، ثم إنكم ايها الناس تاكلون شجرتين، لا اراهما إلا خبيثتين هذا، البصل، والثوم، لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، " إذا وجد ريحهما من الرجل في المسجد، امر به، فاخرج إلى البقيع، فمن اكلهما فليمتهما طبخا "،حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، خَطَبَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَذَكَرَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَ أَبَا بَكْرٍ، قَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ كَأَنَّ دِيكًا نَقَرَنِي ثَلَاثَ نَقَرَاتٍ، وَإِنِّي لَا أُرَاهُ إِلَّا حُضُورَ أَجَلِي، وَإِنَّ أَقْوَامًا يَأْمُرُونَنِي أَنْ أَسْتَخْلِفَ، وَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَكُنْ لِيُضَيِّعَ دِينَهُ، وَلَا خِلَافَتَهُ، وَلَا الَّذِي بَعَثَ بِهِ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنْ عَجِلَ بِي أَمْرٌ، فَالْخِلَافَةُ شُورَى بَيْنَ هَؤُلَاءِ السِّتَّةِ، الَّذِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَنْهُمْ رَاضٍ، وَإِنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ أَقْوَامًا يَطْعَنُونَ فِي هَذَا الأَمْرِ، أَنَا ضَرَبْتُهُمْ بِيَدِي هَذِهِ عَلَى الإِسْلَامِ، فَإِنْ فَعَلُوا ذَلِكَ، فَأُولَئِكَ أَعْدَاءُ اللَّهِ الْكَفَرَةُ، الضُّلَّالُ، ثُمَّ إِنِّي لَا أَدَعُ بَعْدِي شَيْئًا أَهَمَّ عِنْدِي مِنَ الْكَلَالَةِ، مَا رَاجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْءٍ مَا رَاجَعْتُهُ فِي الْكَلَالَةِ، وَمَا أَغْلَظَ لِي فِي شَيْءٍ مَا أَغْلَظَ لِي فِيهِ، حَتَّى طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي صَدْرِي، فَقَالَ: يَا عُمَرُ، أَلَا تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ الَّتِي فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَاءِ؟ وَإِنِّي إِنْ أَعِشْ، أَقْضِ فِيهَا بِقَضِيَّةٍ يَقْضِي بِهَا مَنْ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَمَنْ لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ عَلَى أُمَرَاءِ الأَمْصَارِ، وَإِنِّي إِنَّمَا بَعَثْتُهُمْ عَلَيْهِمْ لِيَعْدِلُوا عَلَيْهِمْ، وَلِيُعَلِّمُوا النَّاسَ دِينَهُمْ، وَسُنَّةَ نَبِيِّهِمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَقْسِمُوا فِيهِمْ، فَيْئَهُمْ وَيَرْفَعُوا إِلَيَّ مَا أَشْكَلَ عَلَيْهِمْ مِنْ أَمْرِهِمْ، ثُمَّ إِنَّكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ تَأْكُلُونَ شَجَرَتَيْنِ، لَا أَرَاهُمَا إِلَّا خَبِيثَتَيْنِ هَذَا، الْبَصَلَ، وَالثُّومَ، لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِذَا وَجَدَ رِيحَهُمَا مِنَ الرَّجُلِ فِي الْمَسْجِدِ، أَمَرَ بِهِ، فَأُخْرِجَ إِلَى الْبَقِيعِ، فَمَنْ أَكَلَهُمَا فَلْيُمِتْهُمَا طَبْخًا "،
‏‏‏‏ معدان بن ابی طلحہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن خطبہ پڑھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا اور کہا: میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک مرغ نے مجھے تین ٹھونگیں ماریں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس کی تعبیر یہ ہے کہ میری موت اب نزدیک ہے۔ بعض لوگ مجھ سے کہتے ہیں کہ تم اپنا جانشین اور خلیفہ کسی کو کر دو لیکن اللہ تعالیٰ اپنے دین کو برباد نہیں کرے گا نہ اپنی خلافت کو نہ اس چیز کو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے کر بھیجا تھا۔ اگر میری موت جلد ہو جائے تو خلافت مشورہ کرنے پر چھ آدمیوں کے اندر رہے گی جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک راضی رہے اور میں جانتا ہوں کہ بعض لوگ طعن کرتے ہیں اس کام میں جن کو میں نے خود اپنے اس ہاتھ سے مارا ہے اسلام پر پھر اگر انہوں نے ایسا کیا (یعنی اس طعن کو درست سمجھے) تو وہ دشمن ہیں اللہ کے۔ اور کافر گمراہ ہیں اور میں اپنے بعد کسی چیز کو اتنا مشکل نہیں چھوڑتا جتنا کلالہ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی بات کو اتنی بار نہیں پوچھا جتنی بار کلالہ کو پوچھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مجھ پر کسی بات میں اتنی سختی نہیں کی کہ جتنی اس میں کی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے ٹھونسا مارا میرے سینہ میں اور فرمایا: اے عمر! کیا تجھ کو وہ آیت بس نہیں جو گرمی کے موسم میں اتری سورۂ نساء کے آخر میں «يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّـهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ» (۴:النساء:۱۷۶) آخر تک اور میں اگر زندہ رہوں تو کلالہ میں ایسا فیصلہ کروں گا جس کے موافق ہر شخص حکم کرے خواہ قرآن پڑھا ہو یا نہ پڑھا ہو، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا اللہ! میں تجھ کو گوہ کرتا ہوں ان لوگوں پر جن کو میں نے ملکوں کی حکومت دی ہے (یعنی نائبوں اور صوبہ داروں اور عالموں پر) میں نے ان کو اسی لئے بھیجا کہ وہ انصاف کریں اور لوگوں کو دین کی باتیں بتلائیں اور اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ سکھائیں اور ان کا کمایا ہوا مال جو لڑائی میں ہاتھ آئے بانٹ دیں اور جس بات میں ان کو مشکل پیش آئے اس کو مجھ سے دریافت کریں۔ پھر اے لوگو! میں دیکھتا ہوں تم دو درختوں کو کھاتے ہو میں ان کو ناپاک سمجھتا ہوں وہ کون؟ پیاز اور لہسن اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب ان دونوں کی بو کسی شخص میں سے آتی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے وہ نکالا جاتا مسجد سے بقیع کی طرف اب اگر کوئی ان کو کھائے تو خوب پکا کر (تاکہ ان کے منہ میں بدبو نہ رہے)۔
حدیث نمبر: 1259
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن سعيد بن ابي عروبة . ح، قال: حدثنا زهير بن حرب ، إسحاق بن إبراهيم ، كلاهما، عن شبابة بن سوار ، قال: حدثنا شعبة جميعا، عن قتادة ، في هذا الإسناد مثله.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ . ح، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، كلاهما، عَنْ شَبَابَةَ بْنِ سَوَّارٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ جَمِيعًا، عَنْ قَتَادَةَ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
‏‏‏‏ سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے بھی مذکورہ بالا حدیث روایت کی گئی ہے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.