الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام 3. باب الصَّلاَةِ فِي الرِّحَالِ فِي الْمَطَرِ: باب: بارش میں گھروں میں نماز پڑھنے کا بیان۔
نافع نے کہا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نماز کی اذان دی ایک رات میں کہ سردی اور آندھی کی رات تھی تو کہا کہ اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔ پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن کو حکم دیا کرتے تھے کہ جب رات سردی کی اور بارش کی ہو تو اذان کے بعد کہہ دیا کرو پکار کر گھروں میں نماز پڑھو۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اذان دی نماز کی ایسی رات میں کہ اس میں سردی اور ٹھنڈی ہوا تھی اور بارش تھی۔ پھر اذان کے آخر میں کہہ دیا کہ اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔ اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔ پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ مؤذن کو حکم دیتے تھے کہ جب سردی کی اور مینہ کی رات ہو سفر میں تو لوگوں کو پکار دے کہ اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ضجنان جگہ پر اذان دی پھر مذکورہ حدیث کی طرح بیان کیا اور اس میں کہا کہ تم لوگ اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھو اور یہ جملہ دوبارہ نہیں کہا «أَلاَ صَلُّوا فِى الرِّحَالِ» یہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا جملہ ہے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے اور مینہ برسا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا جی چاہے وہ اپنے بستر پر نماز پڑھ لے۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے مؤذن سے کہا جس دن مینہ تھا کہ جب تم شہادتیں کہہ چکو «حَىَّ عَلَى الصَّلاَةِ» نہ کہو بلکہ کہو «صَلُّوا فِى بُيُوتِكُمْ» اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو تو لوگوں کو یہ بات نئی معلوم ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ تم کو اس سے تعجب ہوا۔ یہ تو اس نے کیا ہے جو مجھ سے بہتر تھے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) جمعہ اگرچہ واجب ہے مگر مجھے برا معلوم ہوا کہ میں تمہیں تکلیف دوں اور تم کیچڑ اور پھسلن میں چلو۔
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ہمیں خطبہ دیا بارش والے دن اور باقی ابن علیہ کے ہم معنی حدیث بیان کی اور اس میں جمعہ کا ذکر نہیں کیا اور کہا کہ یہ کام مجھ سے بہتر شخصیت نے کیا ہے یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے۔
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث منقول ہے مگر اس میں «يَعْنِى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم» کے الفاظ نہیں ہیں۔
عبداللہ بن حارث نے کہا جمعہ کے دن جس دن کہ مینہ تھا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مؤذن نے اذان دی، پھر ابن علیہ کے مانند حدیث ذکر کی اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ مجھے پسند نہ آیا کہ تم کیچڑ اور پھسلن میں چلو۔
عبداللہ بن حارث نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اپنے موَذن کو حکم دیا جیسا حدیث معمر میں آیا ہے جمعہ کے دن مینہ کے روز مانند حدیث اور راویوں کے اور معمر کی روایت میں ذکر کیا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ کیا ہے یہ انہوں نے جو مجھ سے بہتر تھے یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے۔
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ وہیب کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث نہیں سنی کہ حکم دیا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے موَذن کو جمعہ کے دن بارش کے موسم میں باقی مذکورہ احادیث کی مانند بیان کی۔
|