الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام 6. باب الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ فِي الْحَضَرِ: باب: اقامت میں دو نمازوں کو جمع کرنا۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر ملا کر پڑھی اور مغرب اور عشاء ملا کر پڑھی بغیر خوف اور بغیر سفر کے۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کی نماز مدینہ میں بغیر خوف اور سفر کے ملا کر پڑھی۔ ابو الزبیر نے کہا کہ میں نے سعید سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیوں ایسا کیا؟ انہوں نے کہا: میں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے یہی پوچھا تھا جیسا تم نے مجھ سے پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ آپ کی امت میں کسی کو تکلیف نہ ہو۔
جبیر کے فرزند سعید نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازوں کو ایک سفر میں جمع کیا، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ تبوک کو گئے تھے غرض ملا کر پڑھی ظہر اور عصر اور مغرب اور عشاء۔ سعید نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے کہا: تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو تکلیف نہ ہو۔
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوۂ تبوک کو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر ملاتے اور مغرب اور عشاء ملاتے۔
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ تبوک میں ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو جمع کیا۔ میں نے کہا (یہ قول ہے عامر بن واثلہ کا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں کیا؟ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارادہ کیا کہ آپ کی امت کو تکلیف نہ ہو۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو مدینہ میں بغیر خوف اور بارش کے جمع کیا۔ وکیع کی روایت میں ہے کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیوں کیا؟ انہوں نے کہا: تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو حرج نہ ہو اور ابی معاویہ کی روایت میں ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کسی نے کہا: کس ارادہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیا؟ انہوں نے کہا: چاہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر تکلیف نہ ہو۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آٹھ رکعتیں اکٹھا کر کے (یعنی ظہر اور عصر ملا کر) اور سات رکعتیں اکٹھا کر کے (یعنی مغرب اور عشاء ملا کر) میں نے کہا: اے ابوالشعثاء! میں گمان کرتا ہوں کہ آپ نے ظہر میں تاخیر کی اور عصر اول وقت پڑھی اور مغرب میں تاخیر کی اور عشاء اول وقت پڑھی، انہوں نے کہا کہ میں بھی یہی گمان کرتا ہوں۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی مدینہ میں سات رکعت ملا کر اور آٹھ رکعت ملا کر ظہر اور عصر ملا کر اور مغرب اور عشاء ملا کر۔
شقیق کے بیٹے عبداللہ نے کہا کہ ہم میں ایک دن سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے وعظ کہا عصر کے بعد جب آفتاب ڈوب گیا اور تارے نکل آۓ اور لوگ کہنے لگے نماز، نماز، پھر ایک شخص آیا قبیلہ بنی تمیم کا کہ وہ دم نہ لیتا تھا، نہ باز رہتا تھا، برابر کہے جاتا تھا نماز، نماز، تب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: تو مجھے سنت سکھاتا ہے؟ تیری ماں مرے پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمع کیا ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو عبداللہ بن شقیق نے کہا کہ میرے دل میں خلش رہی تو میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول سچا ہے۔
عبداللہ بن شقیق عقیلی نے کہا: ایک شخص نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: نماز پڑھو۔ آپ رضی اللہ عنہ چپ رہے اس نے پھر کہا: نماز۔ آپ رضی اللہ عنہ چپ ہو رہے، پھر اس نے کہا: نماز۔ تو آپ رضی اللہ عنہ چپ ہو گئے۔ پھر اس سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ تیری ماں مرے تو ہم کو نماز سکھاتا ہے؟ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دو نمازوں کو جمع کیا کرتے تھے۔
|