الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
The Book of Prayer - Travellers
6. باب الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ فِي الْحَضَرِ:
باب: اقامت میں دو نمازوں کو جمع کرنا۔
حدیث نمبر: 1628
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابي الزبير ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: " صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر والعصر جميعا، والمغرب والعشاء جميعا، في غير خوف، ولا سفر ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا، فِي غَيْرِ خَوْفٍ، وَلَا سَفَرٍ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر ملا کر پڑھی اور مغرب اور عشاء ملا کر پڑھی بغیر خوف اور بغیر سفر کے۔
حدیث نمبر: 1629
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا احمد بن يونس ، وعون بن سلام جميعا، عن زهير ، قال ابن يونس : حدثنا زهير ، حدثنا ابو الزبير ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: " صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، الظهر والعصر جميعا بالمدينة في غير خوف، ولا سفر "، قال ابو الزبير: فسالت سعيدا: لم فعل ذلك؟ فقال: سالت ابن عباس، كما سالتني، فقال: اراد ان لا يحرج احدا من امته.وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، وَعَوْنُ بْنُ سَلَّامٍ جميعا، عَنْ زُهَيْرٍ ، قَالَ ابْنُ يُونُسَ : حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا بِالْمَدِينَةِ فِي غَيْرِ خَوْفٍ، وَلَا سَفَرٍ "، قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: فَسَأَلْتُ سَعِيدًا: لِمَ فَعَلَ ذَلِكَ؟ فَقَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، كَمَا سَأَلْتَنِي، فَقَالَ: أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أَحَدًا مِنْ أُمَّتِهِ.
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کی نماز مدینہ میں بغیر خوف اور سفر کے ملا کر پڑھی۔ ابو الزبیر نے کہا کہ میں نے سعید سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیوں ایسا کیا؟ انہوں نے کہا: میں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے یہی پوچھا تھا جیسا تم نے مجھ سے پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ آپ کی امت میں کسی کو تکلیف نہ ہو۔
حدیث نمبر: 1630
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيى بن حبيب الحارثي ، حدثنا خالد يعني ابن الحارث ، حدثنا قرة ، حدثنا ابو الزبير ، حدثنا سعيد بن جبير ، حدثنا ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، " جمع بين الصلاة في سفرة سافرها في غزوة تبوك، فجمع بين الظهر والعصر، والمغرب والعشاء "، قال سعيد: فقلت لابن عباس: ما حمله على ذلك؟ قال: اراد ان لا يحرج امته.وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " جَمَعَ بَيْنَ الصَّلَاةِ فِي سَفْرَةٍ سَافَرَهَا فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، فَجَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ "، قَالَ سَعِيدٌ: فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا حَمَلَهُ عَلَى ذَلِكَ؟ قَالَ: أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ.
‏‏‏‏ جبیر کے فرزند سعید نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازوں کو ایک سفر میں جمع کیا، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ تبوک کو گئے تھے غرض ملا کر پڑھی ظہر اور عصر اور مغرب اور عشاء۔ سعید نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے کہا: تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو تکلیف نہ ہو۔
حدیث نمبر: 1631
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبد الله بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو الزبير ، عن ابي الطفيل عامر ، عن معاذ ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك، " فكان يصلي الظهر والعصر جميعا، والمغرب والعشاء جميعا ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَامِرٍ ، عَنْ مُعَاذٍ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، " فَكَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا ".
‏‏‏‏ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوۂ تبوک کو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر ملاتے اور مغرب اور عشاء ملاتے۔
حدیث نمبر: 1632
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن حبيب ، حدثنا خالد يعني ابن الحارث ، حدثنا قرة بن خالد ، حدثنا ابو الزبير ، حدثنا عامر بن واثلة ابو الطفيل ، حدثنا معاذ بن جبل ، قال: " جمع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك، بين الظهر والعصر، وبين المغرب والعشاء "، قال: فقلت: ما حمله على ذلك؟ قال: فقال: اراد ان لا يحرج امته.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ وَاثِلَةَ أَبُو الطُّفَيْلِ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ ، قَالَ: " جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَبَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ "، قَالَ: فَقُلْتُ: مَا حَمَلَهُ عَلَى ذَلِكَ؟ قَالَ: فَقَالَ: أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ.
‏‏‏‏ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ تبوک میں ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو جمع کیا۔ میں نے کہا (یہ قول ہے عامر بن واثلہ کا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں کیا؟ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارادہ کیا کہ آپ کی امت کو تکلیف نہ ہو۔
حدیث نمبر: 1633
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية . ح. وحدثنا ابو كريب ، وابو سعيد الاشج ، واللفظ لابي كريب، قالا: حدثنا وكيع كلاهما، عن الاعمش ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: " جمع رسول الله صلى الله عليه وسلم بين الظهر والعصر، والمغرب والعشاء بالمدينة، في غير خوف، ولا مطر "، في حديث وكيع، قال: قلت لابن عباس: لم فعل ذلك؟ قال: كي لا يحرج امته، وفي حديث ابي معاوية، قيل لابن عباس: ما اراد إلى ذلك؟ قال: اراد ان لا يحرج امته.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح. وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ كِلَاهُمَا، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِالْمَدِينَةِ، فِي غَيْرِ خَوْفٍ، وَلَا مَطَرٍ "، فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: لِمَ فَعَلَ ذَلِكَ؟ قَالَ: كَيْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ، وَفِي حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا أَرَادَ إِلَى ذَلِكَ؟ قَالَ: أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ.
‏‏‏‏ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو مدینہ میں بغیر خوف اور بارش کے جمع کیا۔ وکیع کی روایت میں ہے کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیوں کیا؟ انہوں نے کہا: تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو حرج نہ ہو اور ابی معاویہ کی روایت میں ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کسی نے کہا: کس ارادہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیا؟ انہوں نے کہا: چاہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر تکلیف نہ ہو۔
حدیث نمبر: 1634
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو ، عن جابر بن زيد ، عن ابن عباس ، قال: صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم، ثمانيا جميعا، وسبعا جميعا، قلت: يا ابا الشعثاء، " اظنه اخر الظهر، وعجل العصر، واخر المغرب، وعجل العشاء؟ قال: وانا اظن ذاك ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثَمَانِيًا جَمِيعًا، وَسَبْعًا جَمِيعًا، قُلْتُ: يَا أَبَا الشَّعْثَاءِ، " أَظُنُّهُ أَخَّرَ الظُّهْرَ، وَعَجَّلَ الْعَصْرَ، وَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ، وَعَجَّلَ الْعِشَاءَ؟ قَالَ: وَأَنَا أَظُنُّ ذَاكَ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آٹھ رکعتیں اکٹھا کر کے (یعنی ظہر اور عصر ملا کر) اور سات رکعتیں اکٹھا کر کے (یعنی مغرب اور عشاء ملا کر) میں نے کہا: اے ابوالشعثاء! میں گمان کرتا ہوں کہ آپ نے ظہر میں تاخیر کی اور عصر اول وقت پڑھی اور مغرب میں تاخیر کی اور عشاء اول وقت پڑھی، انہوں نے کہا کہ میں بھی یہی گمان کرتا ہوں۔
حدیث نمبر: 1635
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو الربيع الزهراني ، حدثنا حماد بن زيد ، عن عمرو بن دينار ، عن جابر بن زيد ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، " صلى بالمدينة سبعا، وثمانيا الظهر، والعصر، والمغرب، والعشاء ".وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " صَلَّى بِالْمَدِينَةِ سَبْعًا، وَثَمَانِيًا الظُّهْرَ، وَالْعَصْرَ، وَالْمَغْرِبَ، وَالْعِشَاءَ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی مدینہ میں سات رکعت ملا کر اور آٹھ رکعت ملا کر ظہر اور عصر ملا کر اور مغرب اور عشاء ملا کر۔
حدیث نمبر: 1636
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الربيع الزهراني ، حدثنا حماد ، عن الزبير بن الخريت ، عن عبد الله بن شقيق ، قال: خطبنا ابن عباس ، يوما بعد العصر، حتى غربت الشمس، وبدت النجوم، وجعل الناس، يقولون: الصلاة، الصلاة، قال: فجاءه رجل من بني تميم، لا يفتر، ولا ينثني، الصلاة، الصلاة، فقال ابن عباس: اتعلمني بالسنة، لا ام لك؟ ثم قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، " جمع بين الظهر والعصر، والمغرب والعشاء "، قال عبد الله بن شقيق: فحاك في صدري من ذلك شيء، فاتيت ابا هريرة ، فسالته، فصدق مقالته.وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ الْخِرِّيتِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: خَطَبَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ ، يَوْمًا بَعْدَ الْعَصْرِ، حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ، وَبَدَتِ النُّجُومُ، وَجَعَلَ النَّاسُ، يَقُولُونَ: الصَّلَاةَ، الصَّلَاةَ، قَالَ: فَجَاءَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، لَا يَفْتُرُ، وَلَا يَنْثَنِي، الصَّلَاةَ، الصَّلَاةَ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَتُعَلِّمُنِي بِالسُّنَّةِ، لَا أُمَّ لَكَ؟ ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " جَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ: فَحَاكَ فِي صَدْرِي مِنْ ذَلِكَ شَيْءٌ، فَأَتَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، فَسَأَلْتُهُ، فَصَدَّقَ مَقَالَتَهُ.
‏‏‏‏ شقیق کے بیٹے عبداللہ نے کہا کہ ہم میں ایک دن سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے وعظ کہا عصر کے بعد جب آفتاب ڈوب گیا اور تارے نکل آۓ اور لوگ کہنے لگے نماز، نماز، پھر ایک شخص آیا قبیلہ بنی تمیم کا کہ وہ دم نہ لیتا تھا، نہ باز رہتا تھا، برابر کہے جاتا تھا نماز، نماز، تب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: تو مجھے سنت سکھاتا ہے؟ تیری ماں مرے پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمع کیا ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو عبداللہ بن شقیق نے کہا کہ میرے دل میں خلش رہی تو میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول سچا ہے۔
حدیث نمبر: 1637
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا وكيع ، حدثنا عمران بن حدير ، عن عبد الله بن شقيق العقيلي ، قال: قال رجل لابن عباس : الصلاة، فسكت، ثم قال: الصلاة، فسكت، ثم قال: الصلاة، فسكت، ثم قال: لا ام لك، اتعلمنا بالصلاة، " وكنا نجمع بين الصلاتين على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ".وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ : الصَّلَاةَ، فَسَكَتَ، ثُمّ قَالَ: الصَّلَاةَ، فَسَكَتَ، ثُمّ قَالَ: الصَّلَاةَ، فَسَكَتَ، ثُمّ قَالَ: لَا أُمَّ لَكَ، أَتُعَلِّمُنَا بِالصَّلَاةِ، " وَكُنَّا نَجْمَعُ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
‏‏‏‏ عبداللہ بن شقیق عقیلی نے کہا: ایک شخص نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: نماز پڑھو۔ آپ رضی اللہ عنہ چپ رہے اس نے پھر کہا: نماز۔ آپ رضی اللہ عنہ چپ ہو رہے، پھر اس نے کہا: نماز۔ تو آپ رضی اللہ عنہ چپ ہو گئے۔ پھر اس سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ تیری ماں مرے تو ہم کو نماز سکھاتا ہے؟ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دو نمازوں کو جمع کیا کرتے تھے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.