الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام 13. باب اسْتِحْبَابِ صَلاَةِ الضُّحَى وَأَنَّ أَقَلَّهَا رَكْعَتَانِ وَأَكْمَلَهَا ثَمَانِ رَكَعَاتٍ وَأَوْسَطَهَا أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ أَوْ سِتٌّ وَالْحَثِّ عَلَى الْمُحَافَظَةِ عَلَيْهَا: باب: نماز چاشت کے استحباب کا بیان کم از کم اس کی دورکعتیں اور زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعتیں اور درمیانی چار یا چھ ہیں اور ان کو ہمیشہ پڑھنے کی ترغیبیں۔
عبداللہ بن شقیق نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: نہیں مگر جب سفر سے آتے۔
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھا کرتے تھے وہ کہنے لگیں: نہیں مگر یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر سے واپس آتے۔“
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی چاشت پڑھتے نہیں دیکھا اور میں پڑھا کرتی ہوں۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض کام کو دوست رکھتے تھے مگر اس خوف سے نہ کرتے تھے کہ اگر لوگ کرنے لگیں گے تو کہیں فرض نہ ہو جائے۔
معاذہ نے مسلمانوں کی ماں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز کتنی رکعت پڑھا کرتے تھے۔ انہوں نے فرمایا: چار رکعت اور جو چاہتے زیادہ کرتے۔
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث کی طرح بیان ہوئی کچھ اضافہ کے ساتھ۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز چار رکعتیں پڑھا کرتے اور کبھی زیادہ بھی کرتے۔
قتادہ سے ایسی ہی روایت منقول ہے۔
عبدالرحمٰن نے کہا کہ مجھے کسی نے خبر نہیں دی کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا ہو مگر ام ہانی رضی اللہ عنہا نے کہ انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر آئے جس دن کہ مکہ فتح ہوا اور آٹھ رکعت پڑھیں کہ میں نے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنی جلدی نماز پڑھتے نہیں دیکھا فقط اتنی بات تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع اور سجدہ خوب پورا کرتے تھے (اور قرأت بہت کم پڑھتے تھے) اور ابن بشار نے اپنی روایت میں «قَطُّ» کا لفظ نہیں کہا۔
عبداللہ بن حارث بن نوفل نے کہا کہ میں آرزو رکھتا اور پوچھتا پھرتا کہ کوئی مجھے بتائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز پڑھی ہے تو میں نے کسی کو نہ پایا جو بیان کرے سوائے سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا کے، جو بیٹی ہیں ابوطالب کی کہ انہوں نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس دن مکہ فتح ہوا، دن چڑھے آئے اور ایک کپڑا پردہ کے لئے ڈال دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہائے۔ پھر کھڑے ہو کر آٹھ رکعت نماز پڑھی۔ میں نہ جانتی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام لمبا تھا یا رکوع یا سجدہ یہ رکن سب برابر برابر تھے۔ اور میں نے اس سے پہلے اور پیچھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت پڑھتے نہیں دیکھا۔ مرادی نے کہا روایت ہے یونس سے اور یہ نہیں کہا کہ مجھے خبر دی۔
ابوطالب کی بیٹی ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہاتے پایا اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی ایک کپڑے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آڑ کئے ہوئے تھیں۔ پھر میں نے سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون؟“ میں نے عرض کیا کہ ابوطالب کی بیٹی ام ھانی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خوش آمدید ام ہانی۔“ پھر نہا چکے تو کھڑے ہو کر آٹھ رکعت پڑھیں ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے۔ پھر جب پڑھ چکے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میری ماں کے بیٹے علی بن ابی طالب ایک آدمی کو مارے ڈالتے ہیں جس کو میں نے امان دی ہے ہبیرہ کا بیٹا فلاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو تو نے امان دی اس کو ہم نے امان دی اے ام ہانی، سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا نے کہا: یہ نماز چاشت تھی۔
سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں جس سال مکہ فتح ہوا آٹھ رکعت پڑھی ایک کپڑا اوڑھ کر اس کے داہنے کنارے کو بائیں طرف اور بائیں کو داہنی طرف ڈال رکھا تھا۔
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی پر صبح ہوتی ہے تو اس کے ہر جوڑ پر ایک صدقہ واجب ہوتا ہے۔“ پھر ہر بار «سبحان الله» کہنا ایک صدقہ ہے، اور ہر بار «الحمدالله» کہنا ایک صدقہ ہے اور ہر بار «لَا إِلَـٰہَ إِلَّا اللَّـہُ» کہنا ایک صدقہ ہے ہر بار «اللهُ اكبر» کہنا صدقہ ہے اور اچھی بات کا حکم کرنا ایک صدقہ ہے، اور بری بات سے روکنا ایک صدقہ ہے اور ان سب سے کافی ہو جاتی ہیں چاشت کی دو رکعتیں جس کو وہ پڑھ لیتا ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے دوست (محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھے تین چیزوں کی وصیت فرمائی: ہر مہینہ میں تین روزوں کی اور چاشت کی دو رکعت کی اور سونے سے پہلے وتر پڑھ لینے کی۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں وصیت کی مجھے میرے خلیل ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی پھر مذکورہ حدیث کی مانند بیان کی۔
ابومرہ نے سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: مجھ کو میرے پیارے (نبی) صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی، میں جب تک جیوں گا ان کو نہ چھوڑوں گا: ہر مہینہ میں تین روزے اور چاشت کی نماز اور نہ سونا بغیر وتر پڑھے۔
|