حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن عروة ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، " كان يصلي بالليل إحدى عشرة ركعة، يوتر منها بواحدة، فإذا فرغ منها، اضطجع على شقه الايمن، حتى ياتيه المؤذن، فيصلي ركعتين خفيفتين ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُوتِرُ مِنْهَا بِوَاحِدَةٍ، فَإِذَا فَرَغَ مِنْهَا، اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ، حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمُؤَذِّنُ، فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ رات کو گیارہ رکعت پڑھتے اور اس میں سے ایک رکعت وتر کی ہوتی تھی پھر جب پڑھ چکتے تو داہنی کروٹ لیٹ جاتے یہاں تک کہ مؤذن آتا تب دو رکعت ہلکی پڑھتے۔
وحدثني حرملة بن يحيى ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، " يصلي فيما بين ان يفرغ من صلاة العشاء، وهي التي يدعو الناس العتمة إلى الفجر إحدى عشرة ركعة، يسلم بين كل ركعتين ويوتر بواحدة، فإذا سكت المؤذن من صلاة الفجر، وتبين له الفجر وجاءه المؤذن، قام فركع ركعتين خفيفتين، ثم اضطجع على شقه الايمن، حتى ياتيه المؤذن للإقامة ".وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَفْرُغَ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ، وَهِيَ الَّتِي يَدْعُو النَّاسُ الْعَتَمَةَ إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُسَلِّمُ بَيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ، فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ، وَتَبَيَّنَ لَهُ الْفَجْرُ وَجَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ، قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ، حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمُؤَذِّنُ لِلإِقَامَةِ ".
ام المؤمنین زوجۂ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز سے فجر تک گیارہ رکعت پڑھتے۔ سلام پھیرتے ہر دو رکعت کے بعد اور ایک رکعت وتر پڑھتے۔ پھر جب مؤذن فجر کی اذان دے چکتا اور ظاہر ہو جاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر صبح اور مؤذن آتا تو کھڑے ہو کر دو رکعت ہلکی ادا کرتے پھر داہنی کروٹ لیٹ جاتے یہاں تک کہ مؤذن تکبیر کہنے کو آتا۔
وحدثنيه حرملة ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، بهذا الإسناد، وساق حرملة الحديث بمثله، غير انه لم يذكر: وتبين له الفجر، وجاءه المؤذن، ولم يذكر: الإقامة، وسائر الحديث بمثل حديث عمر وسواء.وحَدَّثَنِيهِ حَرْمَلَةُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَسَاقَ حَرْمَلَةُ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ: وَتَبَيَّنَ لَهُ الْفَجْرُ، وَجَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ، وَلَمْ يَذْكُرْ: الإِقَامَةَ، وَسَائِرُ الْحَدِيثِ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَمْرٍ وَسَوَاءً.
ابن شہاب مذکورہ حدیث کی مانند بیان کرتے ہیں مگر انہوں نے یہ بات ذکر نہیں کی کہ فجر واضح ہو گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مؤذن آیا اور نہ ہی اقامت کا ذکر کیا باقی حدیث اس کے مانند ہے۔
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، انه سال عائشة ، كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان؟ قالت: " ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يزيد في رمضان، ولا في غيره على إحدى عشرة ركعة، يصلي اربعا، فلا تسال عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي اربعا، فلا تسال عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي ثلاثا "، فقالت عائشة: فقلت: يا رسول الله، اتنام قبل ان توتر؟ فقال: يا عائشة، إن عيني تنامان، ولا ينام قلبي.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ ، كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ؟ قَالَتْ: " مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ، وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا "، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ؟ فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ، إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ، وَلَا يَنَامُ قَلْبِي.
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے رمضان ہو یا غیر رمضان چار رکعت ایسی پڑھتے تھے کہ ان کا حسن اور طول کچھ نہ پوچھ۔ پھر تین رکعت پڑھتے تھے (یعنی وتر کی) پھر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ وتر سے پہلے سو جاتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں اور دل نہیں سوتا۔“
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي ، حدثنا هشام ، عن يحيى ، عن ابي سلمة ، قال: سالت عائشة ، عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: " كان يصلي ثلاث عشرة ركعة، يصلي ثمان ركعات، ثم يوتر، ثم يصلي ركعتين وهو جالس، فإذا اراد ان يركع قام فركع، ثم يصلي ركعتين بين النداء والإقامة من صلاة الصبح ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: " كَانَ يُصَلِّي ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي ثَمَانَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ يُوتِرُ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ قَامَ فَرَكَعَ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَيْنَ النِّدَاءِ وَالإِقَامَةِ مِنَ صَلَاةِ الصُّبْحِ ".
ابوسلمہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (رات کی) نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ تیرہ رکعت پڑھتے آٹھ رکعت کے بعد وتر پڑھتے پھر دو رکعت پڑھتے بیٹھ کر اور جب ارادہ کرتے رکوع کا کھڑے ہوتے اور رکوع کرتے دو رکعت پڑھتے صبح کی اذان اور تکبیر کے بیچ میں۔
ابوسلمہ نے سوال کیا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں باقی روایت پہلے کی طرح ہے مگر اس میں نو (۹) رکعتوں کا بیان ہے کہ کھڑے ہو کر پڑھیں اور انہیں کے ساتھ وتر پڑھا۔
عبداللہ بن لبید نے ابوسلمہ سے سنا کہ وہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں گئے اور عرض کیا کہ اے میری ماں! مجھے خبر دیجئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے۔ پس انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز رمضان وغیرہ میں رات کے وقت تیرہ رکعت تھی، ان ہی میں دو رکعتیں صبح کی سنتیں بھی تھیں۔
حدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا حنظلة ، عن القاسم بن محمد ، قال: سمعت عائشة ، تقول " كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم من الليل عشر ركعات، ويوتر بسجدة، ويركع ركعتي الفجر، فتلك ثلاث عشرة ركعة ".حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ " كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ عَشَرَ رَكَعَاتٍ، وَيُوتِرُ بِسَجْدَةٍ، وَيَرْكَعُ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، فَتْلِكَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً ".
قاسم بن محمد نے کہا کہ میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز دس رکعت تھی اور ایک رکعت وتر اور دو رکعتیں فجر کی سنتیں۔ یہ سب تیرہ رکعتیں ہوئیں۔
وحدثنا احمد بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق . ح وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا ابو خيثمة ، عن ابي إسحاق ، قال: سالت الاسود بن يزيد عما حدثته عائشة ، عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: " كان ينام اول الليل ويحي آخره، ثم إن كانت له حاجة إلى اهله، قضى حاجته ثم ينام، فإذا كان عند النداء الاول، قالت: وثب، ولا والله ما قالت، قام فافاض عليه الماء، ولا والله ما قالت، اغتسل وانا اعلم ما تريد، وإن لم يكن جنبا، توضا وضوء الرجل للصلاة، ثم صلى الركعتين ".وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، قَالَ: سَأَلْتُ الأَسْوَدَ بْنَ يَزِيدَ عَمَّا حَدَّثَتْهُ عَائِشَةُ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتِ: " كَانَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَيُحْيِ آخِرَهُ، ثُمَّ إِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ إِلَى أَهْلِهِ، قَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ يَنَامُ، فَإِذَا كَانَ عِنْدَ النِّدَاءِ الأَوَّلِ، قَالَتِ: وَثَبَ، وَلَا وَاللَّهِ مَا قَالَتِ، قَامَ فَأَفَاضَ عَلَيْهِ الْمَاءَ، وَلَا وَاللَّهِ مَا قَالَتِ، اغْتَسَلَ وَأَنَا أَعْلَمُ مَا تُرِيدُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ جُنُبًا، تَوَضَّأَ وُضُوءَ الرَّجُلِ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ صَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ ".
ابواسحاق نے کہا کہ پوچھا میں نے اسود بن یزید سے ان حدیثوں کے بارے میں جو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے انہوں نے سنی ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مقدمہ میں تو انہوں نے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو رہتے اول رات میں اور جاگتے آخر رات میں۔ پھر اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاجت ہوتی اپنی بیبیوں سے تو حاجت روا کرتے پھر سو رہتے۔ پھر جب پہلی اذان ہوتی (یعنی صبح کے وقت کی اذان) تو جھٹ اچھل پڑتے اور قسم ہے اللہ کی انہوں نے یہ نہیں کہا کہ اٹھتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اوپر پانی بہاتے اور اللہ کی قسم انہوں نے یہ نہیں کہا کہ نہاتے (یعنی جو لفظ انہوں نے فرمایا وہی مجھے یاد ہے) اور میں خوب جانتا ہوں جو آپ کی مراد ہے (یہ اس لئے کہ کہا کہ شرم کی بات ہے) اور اگر جنبی نہ ہوتے تو وضو کرتے جیسے لوگ نماز کے لئے وضو کرتے ہیں پھر دو رکعت پڑھتے۔ (یعنی صبح کی سنت)
ابو اسحٰق، اسود سے راوی ہیں۔ وہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز پڑھتے یہاں تک کہ آخر میں وتر ہوتا۔
حدثني هناد بن السري ، حدثنا ابو الاحوص ، عن اشعث ، عن ابيه ، عن مسروق ، قال: سالت عائشة ، عن عمل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: كان يحب الدائم، قال: قلت: اي حين كان يصلي؟ فقالت: " كان إذا سمع الصارخ، قام فصلى ".حَدَّثَنِي هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، عَنْ عَمَلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: كَانَ يُحِبُّ الدَّائِمَ، قَالَ: قُلْتُ: أَيَّ حِينٍ كَانَ يُصَلِّي؟ فَقَالَتْ: " كَانَ إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ، قَامَ فَصَلَّى ".
مسروق نے کہا: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے بارے میں پوچھا آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ وہ ہمیشہ کے عمل کو دوست رکھتے تھے۔ میں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس وقت نماز پڑھتے تھے؟ کہا: جب مرغ کی آواز سنتے کھڑے ہو کر نماز پڑھتے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ اپنے گھر میں یا فرمایا اپنے پاس سوتے پایا (یعنی تہجد کے بعد سو جاتے)۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر کی سنت پڑھ چکتے تو میں اگر جاگتی ہوتی تو مجھ سے باتیں کرتے، نہیں تو سو جاتے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز تہجد پڑھ لیتے اور وتر بھی پڑھ چکتے تو مجھ سے فرماتے: ”اٹھو وتر پڑھ لو اے عائشہ!“۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے اور وہ سامنے آڑی لیٹی رہتیں پھر جب وتر رہ جاتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کو جگا دیتے وہ وتر پڑھ لیتیں۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ وتر ساری رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے، یہاں تک کہ آخر میں پہنچ گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وتر سحر کے وقت پر۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر اول شب میں اور بیچ میں اور آخر میں سب وقت ادا کئے یہاں تک کہ (چھٹے حصہ) آخر کے رات میں بھی۔