الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام 31. باب أَمْرِ مَنْ نَعَسَ فِي صَلاَتِهِ أَوِ اسْتَعْجَمَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ أَوِ الذِّكْرُ بِأَنْ يَرْقُدَ أَوْ يَقْعُدَ حَتَّى يَذْهَبَ عَنْهُ ذَلِكَ: باب: نماز یا قرآن مجید کی تلاوت یا ذکر کے دوران اونگھنے یا سستی غالب آنے پر اس کے جانے تک سونے یا بیٹھے رہنے کا حکم۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں آئے اور ایک رسی دو ستنوں کے درمیان میں لٹکی ہوئی دیکھی۔ کہا ”یہ کیا ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا یہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی رسی ہے اور وہ نماز پڑھتی رہتی ہیں۔ پھر جب سست ہو جاتی ہیں یا تھک جاتی ہیں اس کو پکڑ لیتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو کھول ڈالو۔ چاہئیے کہ تم میں سے ہر ایک اپنی خوشی کے موافق نماز پڑھے۔ پھر جب سست ہو جائے یا تھک جائے تو بیٹھ رہے۔ اور زہیر کی روایت میں یہ ہے کہ چاہئیے کہ بیٹھ رہے۔“
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث بیان ہوئی ہے۔
عروہ کو ام المؤمنین زوجۂ حبیب اللہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ حولاء بنت تویت ان کے پاس سے گزری اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے نزدیک تشریف رکھتے تھے تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ یہ حولاء بنت تویت ہیں اور لوگ کہتے ہیں کہ یہ رات بھر سوتی نہیں۔ پھر فرمایا: ”اختیار کرو عمل جس قدر کہ تمہیں طاقت ہو۔ اور قسم ہے اللہ کی تم تھک جاؤ گے اور اللہ نہیں تھکے گا۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میرے پاس ایک عورت بیٹھی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کون ہے؟“ میں نے کہا: یہ ایسی عورت ہے جو سوتی نہیں اور نماز پڑھتی رہتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمل اتنا کرو جتنی تم کو طاقت ہو۔ قسم ہے اللہ کی کہ اللہ ثواب دینے سے نہیں تھکے گا اور تم تھک جاؤ گے۔“ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دین کی عبادتوں میں سے وہی پسند تھی جو ہمیشہ ہو اور ابواسامہ کی روایت میں یہ ہے کہ بنی اسد کے قبیلہ کئ ایک عورت ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ایک کو تم میں سے اونگھ آ جائے نماز میں تو چاہیئے کہ سو رہے یہاں تک کہ اس کی نیند جاتی رہے اس لئے کہ جب تم میں کوئی اونگھنے لگتا ہے تو کمان ہے کہ وہ مغفرت مانگنے کا ارادہ کرے اور اپنی جان کو گالیاں دینے لگے۔“
ہمام بن منبہ نے کہا کہ یہ وہ حدیثیں ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے رات کو نماز پڑھتا ہو اور اس کی زبان قرآن میں اٹکنے لگے (نیند کے غلبہ سے) نہ جانتا ہو کہ کیا کہنا ہے تو چاہیئے کہ لیٹ رہے۔“
|