صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
13. باب الاِبْتِدَاءِ فِي النَّفَقَةِ بِالنَّفْسِ ثُمَّ أَهْلِهِ ثُمَّ الْقَرَابَةِ:
باب: پہلے اپنی ذات پر، پھر اپنے گھر والوں پر، پھر قرابت والوں پر خرچ کرنے کا بیان۔
ترقیم عبدالباقی: 997 ترقیم شاملہ: -- 2313
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: أَعْتَقَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عُذْرَةَ عَبْدًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَلَكَ مَالٌ غَيْرُهُ؟"، فَقَالَ: لَا، فَقَالَ:" مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي؟" فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَدَوِيُّ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ، فَجَاءَ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" ابْدَأْ بِنَفْسِكَ فَتَصَدَّقْ عَلَيْهَا، فَإِنْ فَضَلَ شَيْءٌ فَلِأَهْلِكَ، فَإِنْ فَضَلَ عَنْ أَهْلِكَ شَيْءٌ فَلِذِي قَرَابَتِكَ، فَإِنْ فَضَلَ عَنْ ذِي قَرَابَتِكَ شَيْءٌ، فَهَكَذَا وَهَكَذَا يَقُولُ، فَبَيْنَ يَدَيْكَ وَعَنْ يَمِينِكَ وَعَنْ شِمَالِكَ"،
لیث نے ہمیں ابوزبیر سے خبر دی اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔ انہوں نے کہا: بنو عذرہ کے ایک آدمی نے ایک غلام کو اپنے بعد آزادی دی (کہ میرے مرنے کے بعد وہ آزاد ہو گا)، یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے پوچھا: ”کیا تمہارے پاس اس کے علاوہ بھی کوئی مال ہے؟“ اس نے کہا: ”نہیں۔“ اس پر آپ نے فرمایا: ”اس (غلام) کو مجھ سے کون خریدے گا؟“ تو اسے نعیم بن عبداللہ عدوی نے آٹھ سو (800) درہم میں خرید لیا اور درہم لا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کر دیے۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا: ”اپنے آپ سے ابتدا کرو، خود پر صدقہ کرو، اگر کچھ بچ جائے تو تمہارے گھر والوں کے لیے ہے، اگر تمہارے گھر والوں سے کچھ بچ جائے تو تمہارے قرابت داروں کے لیے ہے اور اگر تمہارے قرابت داروں سے کچھ بچ جائے تو اس طرف اور اس طرف خرچ کرو۔“ (راوی نے کہا:) آپ اشارے سے کہہ رہے تھے کہ اپنے سامنے، اپنے دائیں اور اپنے بائیں (خرچ کرو)۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 2313]
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ بنو عذرہ کے ایک آدمی نے ایک غلام اپنے مرنے کی صورت میں آزاد کر دیا۔ (کہ میرے مرنے کے بعد تو آزاد ہوگا)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک یہ معاملہ پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تیرے پاس اس کے سوا مال ہے؟ تو اس نے کہا نہیں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے (غلام کو) مجھ سے کون خریدے گا؟ اسے نعیم بن عبداللہ عذری نے آٹھ سو(800) درہم میں خرید لیا۔ اور قیمت لا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سپرد کر دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی آدمی کو دی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے نفس سے ابتدا کر اس پر صدقہ کر، اگر کچھ بچ جائےتو تیرے اہل کے لیے ہے اگر تیرے اہل سے کچھ بچ جائے تو تیرے رشتہ داروں کے لیے ہے اوراگر تیرے قرابت داروں سے کچھ بچ جائے تو ادھر ادھر خرچ کر،“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد تھا آگے اور اپنے دائیں اور بائیں (ضرورت مندوں میں) تقسیم کر دے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 2313]
ترقیم فوادعبدالباقی: 997
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 997 ترقیم شاملہ: -- 2314
وحَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو مَذْكُورٍ، أَعْتَقَ غُلَامًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ يُقَالُ لَهُ يَعْقُوبُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ اللَّيْثِ.
ایوب نے ابوزبیر سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انصار میں سے ابومذکور نامی ایک آدمی نے اپنے غلام کو، جسے یعقوب کہا جاتا تھا، اپنے مرنے کے بعد آزاد قرار دیا۔۔۔ آگے انہوں نے لیث کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 2314]
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک ابو مذکورہ نامی انصاری آدمی نے اپنا غلام اپنے مرنے پر آزاد کر دیا جس کا نام یعقوب تھا۔ آگے لیث کی مذکورہ بالا روایت کے ہم معنی حدیث بیان کی۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 2314]
ترقیم فوادعبدالباقی: 997
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

