الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الزَّكَاةِ زکاۃ کے احکام و مسائل 35. باب كَرَاهَةِ الْمَسْأَلَةِ لِلنَّاسِ: باب: لوگوں سے سوال کرنے کی کراہت۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمیشہ تم میں کا آدمی مانگتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ سے ملے گا اور اس کے منہ پر ایک ٹکڑا بھی گوشت کا نہ ہو گا۔“ (یعنی حشر میں)۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے لیکن اس میں «مُزْعَةُ» کا لفظ نہیں۔
حمزہ نے اپنے باپ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی ہمیشہ لوگوں سے سوال کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن آئے گا اور اس کے منہ پر ایک بوٹی گوشت کی نہ ہو گی۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگوں سے مانگتا رہتا ہے اپنے مال کے بڑھانے کو (یعنی نہ ضرورت اور کفایت کے لئے) تو وہ چنگاریاں مانگتا ہے پھر چاہے کم لے یا زیادہ لے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، فرماتے تھے: ”اگر کوئی صبح کو جا کر ایک گٹھا لکڑی کا اپنی پیٹھ پر لادے اور اس سے صدقہ دے «» اور اپنا کام بھی نکالے کہ لوگوں کا محتاج نہ ہو یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ لوگوں سے مانگتا پھرے کہ وہ دیں یا نہ دیں اور بلاشبہ اوپر کا ہاتھ افضل ہے نیچے کے ہاتھ سے اور پہلے صدقہ اس کو دے جو تیرے سر روٹی کھاتا ہے۔“
قیس نے کہا: ہم سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! اگر کوئی صبح کو جائے اور پیٹھ پر لکڑیاں لادے اور بیچے۔“ آگے وہی روایت کی جو اوپر گزری ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کوئی لکڑی کا گٹھا لادے اپنی پیٹھ پر اور اس کو بیچے تو یہ اس کے حق میں بہتر ہے سوال کرنے سے کسی شخص سے کہ معلوم نہیں کہ وہ دے یا نہ دے۔“
ابی ادریس خولانی، ابومسلم خولانی سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے مجھ سے کہا کہ روایت کی مجھ سے ایک دوست امانتدار نے بیشک وہ میرے دوست اور میرے نزدیک امانتدار ہیں۔ سیدنا عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے نو یا آٹھ یا سات آدمی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم بیعت نہیں کرتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔“ اور ہم ان دنوں بیعت کر چکے تھے تو ہم نے عرض کی ہم تو آپ سے بیعت کر چکے ہیں اے اللہ کے رسول، ہھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم بیعت نہیں کرتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔“ ہم نے عرض کی: کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر چکے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر فرمایا: ”تم بیعت نہیں کرتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔“ پھر ہم نے اپنے ہاتھ بڑھائے اور عرض کیا کہ ہم تو بیعت اول کر چکے ہیں۔ اب کس بات کی بیعت کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عبادت کرو اللہ کی اور نہ شرک کرو اس کے ساتھ کسی کو اور نمازوں کی پنجگانہ اور اللہ کی فرمانبرداری کرو اور ایک بات چپکے سے کہی کہ لوگوں سے کچھ نہ مانگو۔“ تو میں نے اس میں سے بعض کو دیکھا کہ ان کا کوڑا گر پڑتا تھا (یعنی اونٹ پر سے) تو کسی سے سوال نہ کرتے کہ وہ اٹھا دے۔
|