سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رات آئی اور دن گیا اور سورج ڈوبا پس روزہ دار نے افطار کیا۔“ اور ابن نمیر کی روایت میں «فقد» کا لفظ نہیں ہے۔
وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا هشيم ، عن ابي إسحاق الشيباني ، عن عبد الله بن ابي اوفى رضي الله عنه، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر في شهر رمضان، فلما غابت الشمس، قال: " يا فلان انزل فاجدح لنا "، قال: يا رسول الله إن عليك نهارا، قال: " انزل فاجدح لنا "، قال: فنزل فجدح فاتاه به، فشرب النبي صلى الله عليه وسلم ثم قال بيده: " إذا غابت الشمس من ها هنا، وجاء الليل من ها هنا فقد افطر الصائم ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ أَبِي إسحاق الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، فَلَمَّا غَابَتِ الشَّمْسُ، قَالَ: " يَا فُلَانُ انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا "، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عَلَيْكَ نَهَارًا، قَالَ: " انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا "، قَالَ: فَنَزَلَ فَجَدَحَ فَأَتَاهُ بِهِ، فَشَرِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ بِيَدِهِ: " إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ مِنْ هَا هُنَا، وَجَاءَ اللَّيْلُ مِنْ هَا هُنَا فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ ".
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے سفر میں، رمضان کی مہینے میں، پھر جب آفتاب ڈوبا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے فلانے! اترو اور ہمارے لئے ستو گھولو۔“ انہوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! ابھی آپ پر دن ہے (یعنی ان صحابی رضی اللہ عنہ کو یہ خیال ہوا کہ جب غروب کے بعد جو سرخی ہے وہ جاتی ہے دن جاتا ہے حالانکہ یہ غلط ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”اتر (یعنی اونٹ پر سے) اور ہمارے لئے ستو گھولو۔“ پھر وہ اترے اور ستو گھولے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پئیے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ فرمایا: ”جب سورج ڈوب جائے اس طرف کو (یعنی مغرب میں) اور آ جائے رات اس طرف سے (یعنی مشرق سے) پس روزہ کھل چکا صائم کا۔“
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، وعباد بن العوام ، عن الشيباني ، عن ابن ابي اوفى رضي الله عنه، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فلما غابت الشمس، قال لرجل: " انزل فاجدح لنا "، فقال: يا رسول الله لو امسيت، قال: " انزل فاجدح لنا "، قال: إن علينا نهارا، فنزل فجدح له، فشرب ثم قال: " إذا رايتم الليل قد اقبل من ها هنا، واشار بيده نحو المشرق، فقد افطر الصائم "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، وَعَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَلَمَّا غَابَتِ الشَّمْسُ، قَالَ لِرَجُلٍ: " انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا "، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَمْسَيْتَ، قَالَ: " انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا "، قَالَ: إِنَّ عَلَيْنَا نَهَارًا، فَنَزَلَ فَجَدَحَ لَهُ، فَشَرِبَ ثُمَّ قَالَ: " إِذَا رَأَيْتُمُ اللَّيْلَ قَدْ أَقْبَلَ مِنْ هَا هُنَا، وَأَشَارَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ "،
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے وہی مضمون مروی ہے مگر اتنا فرق ہے کہ انہوں نے عرض کی کہ اگر آپ شام ہونے دیں تو خوب ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخر میں فرمایا: ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کر کے کہ ”جب رات کو دیکھو کہ ادھر آئی تو افطار کر چکا صائم۔“
وحدثنا ابو كامل ، حدثنا عبد الواحد ، حدثنا سليمان الشيباني ، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى رضي الله عنه، يقول: سرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو صائم، فلما غربت الشمس، قال: " يا فلان انزل فاجدح لنا " مثل حديث ابن مسهر، وعباد بن العوام،وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَائِمٌ، فَلَمَّا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، قَالَ: " يَا فُلَانُ انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا " مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ، وَعَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ،
شیبانی نے سیدنا ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے وہی روایت بیان کی جیسے ابن مسہر اور عباد اور عبدالواحد کی روایتیں اوپر مذکور ہوئیں اور ان میں سے کسی میں یہ نہیں ہے کہ وہ مہینہ رمضان کا تھا (یعنی اس سند میں یہ مذکور نہیں) اور نہ یہ قول ہے کہ جب آئی رات اس طرف سے مگر یہ صرف ہشیم کی روایت میں مذکور ہے۔