الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الصِّيَامِ روزوں کے احکام و مسائل 30. باب فَضْلِ الصِّيَامِ: باب: روزے کی فضیلت۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: کہ ہر عمل آدمی کا اس کے لیے ہے۔ مگر روزہ کہ وہ خاص میرے واسطے ہے اور میں اس کا بدلہ دیتا ہوں اور قسم ہے اس اللہ کی کہ جان محمد کی اس ہاتھ میں ہے کہ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک سے بھی زیادہ اچھی ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ سپر ہے۔“
ابوصالح زیات سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ”فرماتا ہے اللہ تعالیٰ یوں تو ہر عمل بنی آدم کا اس کے لیے ہے مگر روزہ کہ وہ خاص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور روزہ سپر ہے پھر جب کسی کو روزہ ہو تو اس دن گالیاں نہ بکے اور آواز بلند نہ کرے پھر اگر کوئی اسے گالی دے یا لڑنے کو آۓ تو کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں اور قسم ہے اس پروردگار کی کہ محمد کی جان اس کے ہاتھ میں ہے، بے شک بو صائم کے منہ کی اللہ تعالیٰ کے آگے زیادہ پسندیدہ ہے قیامت کے دن مشک کی خوشبو سے اور صائم کو دو خوشیاں ہیں جن سے وہ خوش ہوتا ہے۔ ایک تو خوش ہوتا ہے وہ اپنے افطار سے، دوسرے خوش ہو گا وہ جب ملے گا اپنے پروردگار سے، اپنے روزے کے سبب سے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ”ہر عمل آدمی کا دونا ہوتا ہے۔ اس طرح کہ ایک نیکی دس تک ہو جاتی ہے یہاں تک کہ سات سو تک بڑھتی ہے اور اللہ عزوجل نے فرمایا ہے کہ مگر روزہ سو وہ خاص میرے لیے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دیتا ہوں اس لیے کہ بندہ میرا اپنی خواہشیں اور کھانا میرے لیے چھوڑ دیتا ہے اور روزہ دار کو دو خوشیاں ہیں ایک خوشی اس کے افطار کے وقت، دوسری خوشی ملاقات پروردگار کے وقت اور البتہ بو روزہ دار کے منہ کی اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہے بوئے مشک سے۔“
سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہما نے کہا: فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: روزہ میرے لیے ہے اور میں اس کا بدلہ دوں گا اور روزہ دار کو دو خوشیاں ہیں اول جب افطار کرتا ہے خوش ہوتا ہے، دوسرے جب ملاقات کرتا ہے اللہ عزوجل سے جب خوش ہوتا ہے اور قسم ہے اس پروردگار کی کہ جان محمد کی اس کے ہاتھ میں ہے کہ بو روزہ دار کے منہ کی االلہ تعالٰی کے نزدیک مشک سے زیادہ پاکیزہ ہے۔“
ضرار سے یہی روایت مروی ہوئی اور اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ملاقات کرے گا اللہ پاک سے اور اللہ تعالیٰ اس کو بدلہ دے گا تو وہ خوش ہو گا۔“
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایک دروازہ ہے اسے ریان کہتے ہیں (یعنی سیراب کرنے والا) اس میں سے جائیں گے روزہ دار قیامت کے دن اور کوئی ان کے سوا اس میں سے نہ جانے پائے گا اور پکارا جائے گا کہ روزے دار کہاں ہیں؟ پھر وہ سب اس میں داخل ہو جائیں گے پھر جب ان میں کا اخیر آدمی بھی داخل ہو جائے گا وہ بند ہو جائے گا پھر کوئی اس میں نہ جائے گا۔“
|