الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
32. باب جَوَازِ صَوْمِ النَّافِلَةِ بِنِيَّةٍ مِنَ النَّهَارِ قَبْلَ الزَّوَالِ وَجَوَازِ فِطْرِ الصَّائِمِ نَفْلاً مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ:
باب: زوال سے قبل نفلی روزے کی نیت کا جواز اور بلاعذر اس کے توڑ دینے کا بیان، اور بہتر یہ ہے کہ اس کو پورا کیا جائے۔
حدیث نمبر: 2714
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو كامل فضيل بن حسين ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا طلحة بن يحيى بن عبيد الله ، حدثتني عائشة بنت طلحة ، عن عائشة ام المؤمنين رضي الله عنها، قالت: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم: " يا عائشة، هل عندكم شيء؟ "، قالت: فقلت: يا رسول الله، ما عندنا شيء، قال: " فإني صائم "، قالت: فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاهديت لنا هدية، او جاءنا زور، قالت: فلما رجع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: يا رسول الله، اهديت لنا هدية او جاءنا زور، وقد خبات لك شيئا، قال: " ما هو؟ "، قلت: حيس، قال: " هاتيه "، فجئت به، " فاكل "، ثم قال: " قد كنت اصبحت صائما "، قال طلحة فحدثت مجاهدا بهذا الحديث، فقال: ذاك بمنزلة الرجل يخرج الصدقة من ماله فإن شاء امضاها، وإن شاء امسكها.وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ: " يَا عَائِشَةُ، هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟ "، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا عِنْدَنَا شَيْءٌ، قَالَ: " فَإِنِّي صَائِمٌ "، قَالَتْ: فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ، أَوْ جَاءَنَا زَوْرٌ، قَالَتْ: فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ أَوْ جَاءَنَا زَوْرٌ، وَقَدْ خَبَأْتُ لَكَ شَيْئًا، قَالَ: " مَا هُوَ؟ "، قُلْتُ: حَيْسٌ، قَالَ: " هَاتِيهِ "، فَجِئْتُ بِهِ، " فَأَكَلَ "، ثُمَّ قَالَ: " قَدْ كُنْتُ أَصْبَحْتُ صَائِمًا "، قَالَ طَلْحَةُ فَحَدَّثْتُ مُجَاهِدًا بِهَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: ذَاكَ بِمَنْزِلَةِ الرَّجُلِ يُخْرِجُ الصَّدَقَةَ مِنْ مَالِهِ فَإِنْ شَاءَ أَمْضَاهَا، وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا.
‏‏‏‏ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، مجھ سے ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟ تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کچھ نہیں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں روزے سے ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے اور ہمارے پاس کچھ حصہ آیا ہدیہ کے طور یا آگئے ہمارے پاس کچھ مہمان (کہ ان میں بڑا حصہ اس ہدیہ کا خرچ ہو گیا اور کچھ تھوڑا سا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چھپا رکھا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: وہ کیا ہے؟ میں نے کہا: حیس ہے(حیس وہ کھانا ہے کہ کھجور اور گھی اور اقط یعنی سوکھا دہی ملا کر بناتے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لاؤ۔ پھر میں لائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا پھر فرمایا: میں روزے سے تھا صبح کو۔ کہا طلحہ نے میں نے یہ حدیث مجاہد سے بیان کی تو انہوں نے کہا: یہ ایسی بات ہے (یعنی نفل روزہ کھول ڈالنا) جیسے کوئی صدقہ نکالے اپنے مال سے تو اس کو اختیار ہے چاہے دے دے چاہے پھر رکھ لے۔
حدیث نمبر: 2715
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن طلحة بن يحيى ، عن عمته عائشة بنت طلحة ، عن عائشة ام المؤمنين، قالت: دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم ذات يوم، فقال: " هل عندكم شيء "، فقلنا: لا، قال: " فإني إذن صائم "، ثم اتانا يوما آخر، فقلنا: يا رسول الله، اهدي لنا حيس، فقال: " ارينيه فلقد اصبحت صائما، فاكل ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ "، فَقُلْنَا: لَا، قَالَ: " فَإِنِّي إِذَنْ صَائِمٌ "، ثُمَّ أَتَانَا يَوْمًا آخَرَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، فَقَالَ: " أَرِينِيهِ فَلَقَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا، فَأَكَلَ ".
‏‏‏‏ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور فرمایا: تمہارے پاس کچھ ہے؟ ہم نے کہا: کچھ نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تو روزے سے ہوں۔پھر آئے ہمارے پاس دوسرے دن پھر میں نے عرض کی: یا رسول اللہ! حیس ہمارے پاس آیا ہے ہدیہ میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے دکھاؤ اور میں صبح سے روزے سے تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھایا۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.